Inquilab Logo

پرس سین ماہی گیری کی سال بھر اجازت دینے کا مطالبہ

Updated: January 01, 2023, 1:26 AM IST | sajid Shaikh | murud

رائے گڑھ ، رتناگیری اور سندھو درگ میں اس مشینی طریقے سے ماہی گیر ی کرنے والوںکو ستمبر تا دسمبر چار مہینوں میں ہی مچھلیاں پکڑنے کی اجازت ہوتی ہے اور باقی دنوں میں کشتیوں کو لنگرانداز کرنا پڑتا ہے،ماہی گیروںکا کہنا ہےکہ امسال ماہی گیری توقع کے مطابق نہیںہوئی اور اس بندش سےکروڑوں کے نقصان کا اندیشہ ہے

However, fishing by boats and nets is allowed only for 4 months
پر س سین کشتیوں اورجال کے ذریعے ماہی گیری کی اجازت صرف ۴؍ ماہ ہے

: ؍ ۳۱دسمبر سے پرس سین ماہی گیری کے سیزن کا اختتام ہو چکا ہے اور یکم جنوری سے پرس سین جال کے ذریعے کی جانے والی ماہی گیری کی اجازت نہیں ہوگی۔جس کی وجہ سے رتناگیری ضلع کے مختلف ساحلوں اور چھوٹی بڑی بندرگاہوں پر  بڑی تعداد میں کشتیاں لنگر انداز کی جا چکی ہیں۔ اس طرح کی ماہی گیری  بند ہوجانے سے پرس سین نیٹ کشتی مالکان کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے اور انہوں نے نہ صرف اس طریقے سے ماہی گیری کا وقفہ بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے بلکہ یہ اجازت بھی مانگی ہے کہ انہیں روایتی ماہی گیری کی طرح سال بھر ماہی گیری کی اجازت دی جائے۔پر س سین کشتیوں کے مالکان پریشان  ہیں کہ وہ ملاحوں کی تنخواہ کے ساتھ بینک سے لیے گئے لاکھوں روپے کے قرض کی قسطیں کیسے ادا کریں گے۔
 اس ضمن میں ملنے والی اطلاعات کے مطابق ضلع میں ۲۸۰؍پرس سین نیٹ کشتیاں ہیں۔ پرس سین نیٹ کے ذریعے ماہی گیری یکم ستمبر سے شروع ہو جاتی ہے اور ان ماہی گیروں کو صرف۳۱؍ دسمبر تک مچھلی پکڑنے کی اجازت  ہوتی ہے۔ایسی کشتیوں سے صرف چار ماہ تک مچھلیاں پکڑ سکتی ہیں۔ چنانچہ باقی مہینوں میں کشتیوں کو ساحل پر لنگر کے ساتھ باندھنا پڑتا ہے۔ اس لئے کروڑوں روپے کا کاروبار کرنے والی پر س سین نیٹ فشنگ پر بندش کے بعد اس سے ضلع کی مارکیٹ متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔یہاں کے ماہی گیروں کا مطالبہ ہے کہ روایتی ماہی گیری کی طرح ہمیں بھی سال بھر ماہی گیری کی اجازت دی جائے ۔واضح  رہے کہ ایل ای ڈی اور پرس سین ماہی گیری پر مرکزی اور  ریاستی حکومتوں نے پابندی عائد کردی تھی لیکن ماہی گیروں کے زبردست احتجاج کے بعد پرس سن ماہی کو منظوری دے دی گئی لیکن ماہی گیر  پرس سین  نیٹ سے صرف اور صرف چار مہینے ہی ماہی گیری کر سکتے ہیں۔
 پرس سین ماہی گیری کی مدت صرف چار ماہ
 خطہ کوکن کے ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ اس سال بھی ماہی گیری توقع کے مطابق نہیں ہوئی۔ کئی بار تیز ہواؤں کے باعث ماہی گیری بند کرنا پڑی۔ اگرچہ پرس سین نیٹ ماہی گیری کی اجازت ۴؍ ماہ کیلئے ہے لیکن ماہی گیری کی اصل مدت صرف ڈھائی سے تین ماہ ہے جس کی وجہ سے ماہی گیروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا ہے ۔امسال کوکن کے ماہی گیروں کو کئی قدرتی آفات کا سامنا کرنا پڑا ۔  مختلف سمندری طوفانوں کے سبب سمندری موسم میں تبدیلی کی وجہ سے ماہی گیری متاثر رہی ۔
ڈیزل کی قیمتیں برداشت سے باہر
 ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ڈیزل کی خریداری میں ہزاروں روپےخرچ ہوجاتے ہیں۔ اس ساتھ ہی سمندر میں اچھی کوالٹی کی مچھلیوںکی عدم دستیابی کی وجہ سے ڈیزل کے اخراجات بھی نہیں نکل پا رہے ہیں۔ دریں اثناء کشتی مالکان کو ملاحوں کی بڑھی ہوئی اجرت کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔یکم جنو ری سے پرس سین فشنگ بند ہونے کی وجہ سے ملاحوں کو کسی طرح کا کوئی کام نہیں  ملے گا  اور ا ن کے پاس جو ایڈوانس رقم ہے وہ وہی خرچ کریں گے ۔ ان میں سے کئی ملاحوں نے ایڈوانس کے طور پر لاکھوں روپے لیے ہیں۔ ملاحوں کام نہ ہونے کی وجہ سے اگر وہ چلے گئے تو لاکھوں روپے کس سے وصول کریں گے، کشتی مالکان  کو یہ فکر بھی ستارہی ہے۔
پرس سین نیٹ ماہی گیری کا وقفہ بڑھانے کا مطالبہ
  رتناگیری ضلع کے دیگر پیشوں کا انحصار پرس سین ماہی گیری پر ہے۔ پرس سین  نیٹ ماہی گیری بند ہونے کے بعد ٹیمپو، رکشہ، تاجر، فش کٹر،  فش پروسیسنگ فیکٹریاں، مچھلی بازار اس سے جڑے کئی کاروبار  بری طرح متاثر ہوں گے۔ چونکہ ضلع کے لاکھوں لوگ اس کاروبار پر انحصار کرتے ہیں، یہاں کے ماہی گیروں نے مطالبہ کیا کہ ماہی گیری کے پورے سیزن میں دیگر  ماہی گیروںکی طرح ماہی گیری کی اجازت دی جائے یا  پھر ماہی گیری کا وقفہ بڑھا یا جائے۔
 پر س سین  ماہی گیری کیا ہے
  محکمہ ماہی گیری نے  پر س سین کے ذریعے ماہی گیری کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے ۔ پرس سین کشتیوں پر  ۷؍ سے ۸؍ ایل ای ڈی بلب لگائے جاتے ہیں جن کی روشنی  بہت زیادہ ہوتی ہے ۔ گہرے سمندر میں ان بلبوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے روشنی کی شدت زیادہ ہونے سے بڑی تعداد میں چھوٹی بڑی مچھلیاں روشنی کی طرف راغب ہوجاتی  ہیں۔اس کے بعد کشتی پر موجود فش فائنڈر کی مدد سے مچھلیاں دیکھ کر  انتہائی بڑا جال مشین کے ذریعے سمندر  میںپھیلادیاجاتا ہےاوربڑی تعدادمیں مچھلیوں کو کم وقت میں سمیٹ لیا جاتا ہے۔

kokan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK