وکھرولی کی ۱۹؍مساجد کے ٹرسٹیان نے لاؤڈاسپیکرہٹوانے، منافرت پھیلانے اور مسلمانوں کی شبیہ داغدار کرنے کی تحریری شکایت کی
EPAPER
Updated: May 03, 2025, 11:35 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
وکھرولی کی ۱۹؍مساجد کے ٹرسٹیان نے لاؤڈاسپیکرہٹوانے، منافرت پھیلانے اور مسلمانوں کی شبیہ داغدار کرنے کی تحریری شکایت کی
کھرولی میںمختلف مسالک کی تقریباً ۱۹؍ مساجدکے ٹرسٹیان کی جانب سے سابق رکن پارلیمنٹ کریٹ سومیّا کے خلاف وکھرولی پولیس اسٹیشن میںتحریری شکایت کرتے ہوئے فوری طور پر سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ پولیس میںکی گئی تحریری شکایت میںکہا گیا ہے کہ کریٹ سومیّا مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کے لئے بار بار بیان بازی کرتے ہیں جس سے فرقہ وارانہ ماحول خراب ہونے کااندیشہ ہے۔ ان کی حرکتوں کی وجہ سےمسلمانوں میں خوف وہراس پایا جارہا ہے۔ان کی حرکتیں عروس البلاد میں امن وامان اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے شدید خطرہ ہیں۔اس لئے ان کے خلاف فوری طور پر کارروائی کی جائے۔
تحریری شکایت میںبطور خاص ۲۷؍ اپریل کا حوالہ دیتے ہوئےلکھا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے حواریوں کے ساتھ ٹیگور نگر (وکھرولی ) کا دورہ کیا تھا اورمساجد کے لاؤڈاسپیکر ہٹوانے اور لاؤڈ اسپیکر پر اذان بند کرنے کے حوالے سے مسلمانوں کو دھمکایا تھا۔ان کی بیان بازی اور ہندوؤں کو اُکساتے ہوئے دوفرقوں کے درمیان خلیج بڑھانےکی کوشش کو سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے بھی مشتہر کیا گیا تھا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ ان کے ہی دباؤ میںبی ایم سی اورپولیس کوکارروائی کرنے پرمجبور ہوناپڑا ہے ۔
تحریری شکایت میں آگے لکھا گیا ہے کہ کریٹ سومیا نے بے بنیاد الزامات کے ذریعے مسلمانوں کے وقار کومجروح کرنے کی بھی کوشش کی۔ حالانکہ فی الوقت ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اورنہ ہی وہ کوئی قانونی یا آئینی شناخت رکھتے ہیں ،سوائے سابق رکن پارلیمنٹ ہونے کے، اس کے باوجود وہ پولیس اور دیگر محکموں پردباؤ ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئےاس طرح کی حرکتیں کررہے ہیں اورمسلمانوں کو نشانہ بنارہے ہیں۔ ان کی مسلسل اس طرح کی جانے والی حرکتیںامن و امان کے لئے خطرہ ہیں۔
تحریری شکایت میںیہ بھی لکھا گیا ہے کہ اشتعال انگیزی، منافرت ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے، لینڈجہاد کا شوشہ چھوڑنا، مسلمانوں کی شبیہ کوداغدار کرنا، غلط اورجھوٹی بیان بازی کرنا، ایجنسیز میں جھوٹی شکایت کرنا، ایک طبقے کو دوسرے طبقے کے خلاف اُکسانے وغیرہ کی بنیاد پران کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہیتا کے مطابق ۸؍دفعا ت، دستورِ ہند کی ۴؍ دفعات اور ممبئی پولیس ایکٹ ۱۹۵۱ ءکی ۵؍ دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرنے، باریکی سے تفتیش کرنے اور فوری طور پر سخت ایکشن لینے کا پُرزور مطالبہ کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کی ہدایات ہمارے پیش نظرہیں
ٹرسٹیانِ مساجد سے نمائندۂ انقلاب کے استفسار پر ان کا کہنا تھا کہ ’’ پولیس کی جانب سے لاؤڈ اسپیکر کی آواز کے تعلق سے جو ہدایات دی گئی ہیں اور اس بابت سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن رات میں ۱۰؍بجے سے صبح ۶؍بجے تک لاؤڈاسپیکر کے استعمال پر پابندی ہمارے پیش نظرہیں۔ ہم سب کی جانب سےکوشش کی جارہی ہے کہ آواز اتنی رکھی جائے جس سے کسی کوشکایت کا موقع نہ ملے اور نہ ہی ہم صوتی آلودگی کے مرتکب ہوں۔ مگر پولیس کویہ حق کس نے دیا کہ وہ لاؤڈاسپیکر اتروائے یا اس کے لئے مجبور کرے؟ پھر یہ کہ کیا تمام پابندیاں محض مساجد کے لئے ہیں، دیگر مذاہب کی عبادت گاہیں اس سے مستثنیٰ ہیں؟ اس کے علاوہ کیا پولیس کی جانب سے اس تعلق سے کارروائی کرنے کا انتباہ دینا مناسب ہے ؟اس جانب بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے‘‘
پرکاش امبیڈکرکا قانونی کارروائی کا مشورہ
اس تعلق سے ایک وفد جس میںمولانا ظفرالدین رضوی ،معین الدین برکاتی (سنّی دعوتِ اسلامی کےمبلغ)، حافظ عمران اشرفی ، منظور حسین شیخ اور شانو شیخ شامل تھے،نے گزشتہ روز ونچت بہوجن اگھاڑی کے سربراہ پرکاش امبیڈکر سے ملاقات کی تھی۔پرکاش امبیڈکر نےملاقات کے دوران یہ مشورہ دیا تھا کہ کریٹ سومیّا کے خلاف ایڈوکیٹ کی مدد سے قانونی کارروائی کرنا اور پولیس میں شکایت درج کرانا ہی اس مسئلے کا مناسب حل اورسابق رکن پارلیمنٹ کوجواب ہے ۔‘‘