Inquilab Logo

کلیان میں ریراسرٹیفکیٹ گھوٹالے والی غیر قانونی عمارتوں کا انہدام شروع

Updated: November 18, 2022, 9:59 AM IST | Ajaz Abdul ghani | Mumbai

کے ڈی ایم سی نے اڈولی علاقے میں غیرقانونی دستاویز کی بنیاد پر تعمیر کی گئی پہلی عمارت کو زمین بوس کیا ، ابھی مزیدکارروائیاں ہوں گی

Demolition of illegal building of Shivsagar Builders
شیو ساگر بلڈرس کی غیر قانونی عمارت کا انہدام( تصویر: انقلاب)

 کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن( کے ڈی ایم سی) کی فر ضی مہر اور جعلی دستخط کی بنیاد پرتعمیراتی اجازت نامہ تیار کر کے ’ ریرا سر ٹیفکیٹ‘ حاصل کر نے والے بلڈروں کے خلاف ایس آئی ٹی نے مقد مہ درج کر کے ان کے بینک اکاؤنٹ کو منجمد کردیا تھا۔ اب کے ڈی ایم سی نے خاطی بلڈروں کی ان عمارتوں کو منہدم کر نے کا آغاز کردیا ہے جو غیر قانونی دستاویز کی بنیاد پر بن ہیں۔ میونسپل انتظامیہ نے فر ضی دستاویزات کی بنیاد پر’ ریرا سر ٹیفکیٹ ‘حاصل کر نے والی ایک عمارت کو زمین بوس کردیاہے۔ 
       آر کیٹیکٹ سندیپ پاٹل نے سب سے پہلے کے ڈی ایم سی میں ریراسر ٹیفکیٹ گھوٹا لے کا انکشاف کیا تھا بعد ازاں ایس آئی ٹی نے جعلی تعمیراتی اجازت نامے تیار کر کے ریر اسر ٹیفکیٹ حاصل کر نے والے ۶۵؍بلڈروں کے خلاف ڈومبیولی کے مانپاڑہ اور رام نگر پولیس اسٹیشن میں کیس درج کیا تھا نیز ۴۰؍ بلڈروں کے بینک اکاؤنٹ بھی منجمد کردیئے تھے۔ وہیں ایس آئی ٹی نے جعلی دستاویزات تیار کر نے والے ۵؍ افراد کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔ 
 معاملہ کی سنجید گی کے پیش نظر کے ڈی ایم سی کے میونسپل کمشنر بھاؤ صاحب ڈانگڑے نے ریر اسر ٹیفکیٹ گھوٹا لے میں سخت ر خ اپناتے ہوئے متعلقہ وارڈ افسران سے خاطی بلڈروں کی عمارتوں کو تلاش کر کے منہدم کر نے کا حکم دیا تھا۔ میونسپل کمشنر کے حکم پر عمل در آمد کرتے ہوئے جمعرات کو کلیان مشرق کے اڈولی علاقہ میں بلڈر شیو ساگر یادو کی ایک چار منزلہ عمارت کو منہدم کردیا۔ میونسپل کار پوریشن کے انہد امی دستہ نے بھاری پولیس فورس کی موجود گی میں پوکلین اور جے سی بی کی مدد سے چار منزلہ عمارت کو منہد م کردیا۔ اس ضمن میں وارڈ آفیسر نے بتایا کہ خاطی بلڈروں نے جن عمارتوں کیلئے فر ضی دستاویزات کی بنیاد پر ریرا سر ٹیفکیٹ حاصل کیا تھا ان عمارتوں کو تلاش کر کے منہد م کردیا جائیگا۔ یاد رہے کہ اس گھوٹالے کے ضمن میں  کلیان ڈومبیولی کارپوریشن کی جانب سے کی جانے والی یہ پہلی کارروائی ہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK