Inquilab Logo

بازآبادکاری سے قبل ریلوے کی انہدامی کارروائی ناقابل برداشت

Updated: December 23, 2023, 7:50 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

ماٹنگا لیبر کیمپ میں۶۰؍سال پرانی جھوپڑپٹی کوتوڑنے اورمکینوں کواپنا سامان باندھنے کے لئے آرپی ایف کے ذریعے پیغام رسانی پرمکین برہم زبردست نعرے بازی ۔اپنے حقوق کیلئے ڈٹے رہنے کا عہد ۔سینٹرل ریلوے کے ڈی آر ایم سے ایک وفد کی ملاقات ۔ ڈپٹی کلکٹر نے بھی ڈی آر ایم‌ کو خط لکھا۔

Angry residents can be seen raising slogans against the railway`s decision. Photo: INN
ریلوے کے فیصلے کے خلاف ناراض مکینوں کو نعرےبازی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر : آئی این این

ماٹنگا لیبر کیمپ میں شامل سنجے گاندھی نگراور سمتا نگر، جو دھاراوی نوٹیفائڈ ایریا میں شامل ہے، ہاربرلائن (ماہم اسٹیشن کے قریب) کے قریب ہونے کی وجہ سے اس کے انہدام کا سینٹرل ریلوے انتظامیہ کی جانب سےفیصلہ کئےجانے پر مکینوں میں شدید بے چینی اور ناراضگی پائی جارہی ہے، اس کے تعلق سے ان کو پہلے نوٹس بھی دیا گیا ہے۔ مکین یہاں ۵۰ سے ۶۰؍ برس سے آباد ہیں۔ 
ریلوے کی جانب سے ساہو نگرپولیس اسٹیشن میں انہدامی کارروائی کیلئے پولیس بندوبست کی درخواست کرنے اور پولیس اہلکار کے ذریعے مکینوں کو یہ انتباہ دینے پرکہ اپنا سامان نکال لو ، انہدامی کارروائی کیلئے عملہ آنے والاہے، مکینوں نے زبردست نعرے باز ی شروع کردی اورکہا کہ ہم کسی بھی حال میں یہ جگہ اس وقت تک خالی نہیں کریں گے جب تک کہ ہمارے لئے پہلے متبادل نظم نہیں کردیا جاتا ۔
دھاراوی ری ڈیولپمنٹ کیلئے یہ زمین ریاستی حکومت نے ریلوے سے ۸۰۰؍ کروڑ روپے میں۹۹؍سال کے لئے لیز پر لی ہے۔ دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ اور سلم ری ہیبلبیٹیشن اتھاریٹی(ایس آر اے) نے بھی اس کی وضاحت کی ہے کہ مہاراشٹر حکومت نے ریلوے سے یہ زمین ۹۹؍سال کےلئے لیز پرلی ہے اور رقم بھی ادا کردی ہے۔
وفد کی ڈی آرایم سے ملاقات ، سپریم کورٹ کی ہدایت کا حوالہ
اس تعلق سے مقامی  رکن پارلیمنٹ ونایک راؤت کے ہمراہ مقامی ذمہ دارا ن سنجے رمیش بھالے راؤ، سابق رکن اسمبلی بابو راؤ مانے، راجیندرکورڈے (دھاراوی بچاؤ آندولن کے کنوینر)، مہیش ساونت اورسنجے گاندھی نگر جھوپڑپٹی کےمکینوں پر مشتمل ایک وفد نے ۳؍ دن قبل سینٹرل ریلوے کے ڈویژنل ریلوے منیجر رجنیش گوئنکا سےان کے دفتر میں ملاقات کی اور ان کوبتایا کہ برسہا برس سے یہ لوگ آباد ہیں،ان کو نہ اجاڑا جائے اور اگر ہٹانے کی نوبت آئے تو پہلے ان کے آباد کئے جانے کا متبادل نظم کیا جائے۔ اس پرڈی آر ایم نےسپریم کورٹ کی ہدایت کا حوالہ دیا کہ مسافروں کی حفاظت کیلئے ریلوے پٹری سے قریب آبادیوں کوہٹانا ضروری ہے۔یہ زمین ریلوے کی ہے اسی لئے کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ڈویژنل ریلوے منیجر کے مطابق ریلوے کی پالیسی مکان دینے کی نہیں ہے، اس لئے ہم کوئی فیصلہ کن جواب اس تعلق سے نہیں دے سکتے۔ 
اس پر وفد میں شامل سنجے بھالے راؤ نے کہا کہ اس سے پہلے سپریم کورٹ کی ہی یہ ہدایت ہے کہ ہرایک کوجیون کا اور جیون بتانے کا ادھیکار ہے ، ریلوے کی جانب سے یہ ادھیکار چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس بات چیت کے بعد ریلوے کی جانب سے کارروائی نہ کرنے کا یقین دلایا گیا تھا لیکن گزشتہ روز جب کارروائی کے لئے جی آرپی جوا ن نے مکینو ں کوسامان باندھنے کے لئے کہا تو تمام مکین برہم ہوگئے اور دھاراوی بچاؤ آندولن کے کارکنان بھی جائے وقوع پرپہنچے اور’دھاراوی بچاؤ اڈانی ہٹاؤ ‘نعرے بازی شروع کردی۔ 
 شیوسینا کے سابق رکن اسمبلی بابو راؤ مانے نے کہاکہ’’ ہم سب کا بنیادی مدعا یہی ہےکہ دھاراوی کا وکاس ہو اور دھاراوی نوٹیفائڈ ایریا میں جتنے بھی لوگ بس رہے ہیں ان سب کے ساتھ انصاف کیا جائے ، ان کو مکان دیا جائے اور جو تاجر ہیں انہیں تجارت کے لئے مواقع فراہم کئے جائیں۔ اسی کے پیش نظر ڈی آر ایم سے بھی بات چیت کی گئی کہ سنجے گاندھی نگر اور سمتا نگر کے ایک بھی مکینوں کے ساتھ زیادتی نہیں کی جانی چاہئے ۔ اگر ایسا کیا گیا تو دھاراوی بچاؤ آندولن کے کارکنان اورذمہ داران پوری قوت سے مکینوں کی حمایت میں میدان میں اتریںگے اور ریلوے انتظامیہ کواپنا فیصلہ بدلنے پر مجبور کریں گے۔ ‘‘
دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ نے بھی تسلیم کیا
 اہم بات یہ ہے کہ دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ اور سلم ری ہیبلیٹیشن اتھارٹی کے ڈپٹی کلکٹر نے بھی یہ تسلیم کیا ہے اور ڈی آر ایم کو بھیجے گئے اپنے خط میں لکھا ہے کہ سمتا نگر اور سنجے گاندھی نگر کا علاقہ دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کا حصہ ہے تو ان کو متبادل رہائش ملنی ہی چاہئے ۔ ویسے بھی ریاستی حکومت کی مکان دینے کی پالیسی ہے اور اب جبکہ ریاستی حکومت نے ریلوے سے زمین ۹۹؍سال کی لیز پر لے لی ہے تو اسے مکینوں کی بازآبادکاری کی بھی فکر کرنی چاہئے۔ یہ مکینوں کا حق اور حکومت کا فرض ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK