Inquilab Logo

اسرائیل میں عدالتی اصلاحات کیخلاف مظاہرے،ہزاروں افراد کی شرکت

Updated: January 16, 2023, 4:50 PM IST | Tel Aviv-Yafo

سرد رات میں تل ابیب کی سڑکو ں پر ہزاروں افراد اترے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق ۸۰؍ ہزار افراد نے شرکت کی۔’پاگل پن بند کرو ، ہمارے ملک کیلئےلڑو‘ کے نعرے لگائے گئے

Anti-government protesters in Tel Aviv. (AP/PTI)
تل ابیب میں  حکومت مخالف مظاہرین ۔ ( اےپی / پی ٹی آئی)

 اسرائیل میں نئی حکومت کے  عدالتی نظام میں  بڑے پیمانے پر اصلاحات نافذ کرنے کے منصوبے کیخلاف احتجاج کیلئے ملک کے مختلف شہروں میں بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے اور  مظاہرہ  کیا۔  
  اتوار کو اسرائیلی میڈیا نے پولیس کے حوالے سے بتایا کہ سنیچر کی شام تل ابیب میں۸۰؍ ہزار سے زائد مظاہرین نے احتجاج کیا۔ دیگر شہروں میں بھی مظاہرے کئے گئے۔ اس مظاہرے کو حالیہ برس کے دوران ملک میں ہونے والے سب سے بڑے مظاہروں میں سے ایک کہا جا رہا ہے۔
 تل ابیب میں مظاہرین نے ’پاگل پن بند کرو ، ہمارے ملک کیلئے لڑو‘ کے نعرے لگا ئے۔  اس دوران  صدر اسحق ہرزوگ کیخلاف نعرے لگائے گئے۔
  یادر ہےکہ اسرائیل کے وزیر انصاف یاریو لیون نے گزشتہ ہفتے کئی  اصلاحات  کا اعلان کیاجس میں پارلیمنٹ کو معمولی اکثریت سے سپریم کورٹ کے فیصلوں کو کالعدم کرنے کی اجازت دینا بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ کے ججوں اور وزارتوں میں قانونی مشیروں کے تقرر میں سیاستدانوں کا زیادہ اثر ہوگا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ اصلاحات ملک میں سپریم کورٹ اور جمہوریت کو کمزور کریں گی۔
   مقامی میڈیا کے مطابق ہزاروں اسرائیلی مظاہرین نے  سنیچر کی سرد رات  میں نیتن یاہو کی نئی حکومت کے خلاف شدید احتجاج کر کے گرمی پیدا  کی۔  اسرائیلی دارالحکومت میں  مظاہرین کا سب سے بڑا گروپ  جمع ہوا جبکہ دوسرے شہروں میں بھی اسی طرح کے مظاہروں کا اعلان کیا گیا تھا۔احتجاج کرنے والوں کا موقف تھا کہ اسرائیل کی نئی حکومت کا عدالتی فیصلوں کو ختم کرنے ا وراپنی مرضی کے مطابق مقدمات کو ختم کرنے کا اقدام  عدالتی بالا دستی کا خاتمہ ہے، تاکہ وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف کرپشن کے مقدمات  کو رکوا یا جا سکے اور بعض کابینی اراکین کی سزائیں ختم کرانے کی راہ ہموار  کی جا سکے۔ اس سے اسرائیل میں جمہوریت کا قتل ہو جائے گا۔
 نیتن یاہو حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلے ہفتے  ہی میں  ان ترامیم کا اعلان کر دیا تھا۔ جس پر مسلسل احتجاج اور تنقید کی جا رہی ہے۔   موجودہ چیف جسٹس اور موجودہ اٹارنی جنرل حکومت کی مجوزہ ترامیم اور عدالتوں کے خلاف ارادوں پر کھل کر تنقید کر چکے ہیں جبکہ ایک سابق چیف جسٹس نے بھی ان ترامیم کیخلاف آواز اٹھائی ہے۔اپوزیشن لیڈر یائر لپید ان ترامیم کو جمہوریت پر حملہ قرار دیتے ہیں۔ دوسری جانب وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کے نئے وزیر قانون و انصاف ان ترامیم کا دفاع کر رہے ہیں۔ وزیر انصاف کا کہنا ہے کہ چند غیر منتخب ججوں کو منتخب حکومت پر اختیارات کیسے دیئے جا سکتے ہیں؟ ان کے خیال میں اس سے جمہوریت مضبوط ہو گی۔
 لیکن  پارلیمنٹ میں پیش کردہ ترامیم کے خلاف مسلسل عوامی احتجاج سامنے آنے لگا ہے۔ یہ سلسلہ آنے والے دنوں میں شدید تر ہو نے کا خدشہ ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK