Inquilab Logo

قبروں کی گنجائش ختم ہونے پردیونار قبرستان تدفین کیلئے پھر بند

Updated: November 11, 2022, 12:02 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

حالات کے پیش نظر رفیع نگر قبرستان میں گارڈن کی جگہ پر مٹی ڈال کر میت دفنانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ۔ مقامی افرادنے تیسرے قبرستان کی جگہ کیلئے کوششیں شروع کردیں۔ اس تعلق سے مقامی تنظیمیں، مساجد اور مدارس کے ذمہ داروں کی میٹنگ بھی ہوئی

The Deonar cemetery has been closed due to lack of burial capacity.
دیونارقبرستان جہاں تدفین کی گنجائش نہ ہونے سے اسے پھربندکردیا گیاہے۔(تصویر:انقلاب)

 یہاں   دیونار قبرستان  میں ایک بار پھرتدفین کی گنجائش ختم ہو جانے کی وجہ سے اسے بند کردیا گیا ہے۔ اسے دوبارہ شروع کرنے میں کم از کم ۱۴؍ ماہ کا وقت درکار ہے۔واضح رہے کہ  رفیع نگر قبرستان میں بھی قبروں کی جگہ نہ ہونے سےاسےامسال  جنوری سے بند کردیا گیا تھا لیکن دونوں قبرستان میں میت تدفین کی گنجائش نہ ہونے سے رفیع نگر قبرستان میں گارڈن کے ریزرو  پلاٹ پر مٹی ڈال کر قبریں بنائی گئیں اور میت دفنانے کاسلسلہ بدھ  ۹؍ نومبر سے  شروع کردیا گیا ۔ تاہم آبادی کے لحاظ سےتیسرے قبرستان کی شدت سے ضرورت محسوس کی جارہی ہے ۔ اسی کے پیش نظر مقامی مساجد، مدارس اورغیر سرکاری تنظیموں کے ذمہ دارا ن  کی جانب سے ’گوونڈی کو ایک اور قبرستان کی ضرورت ‘ کے عنوان پر جمعرات کی شام میں میٹنگ منعقد کی  ۔ 
 گوونڈی کے سماجی کارکن ابرار چودھری  نے نمائندۂ انقلاب سے اس بارے میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گوونڈی  کی آبادی کے لحاظ سے دیونار اور رفیع نگر قبرستان کی جگہیں کم پڑی رہی ہیں ۔ شہری انتظامیہ کے مطابق قبروں کو ۱۸؍ ماہ مکمل ہونے پر  دوبارہ کھود کر میت دفنائی جاسکتی ہے لیکن گوونڈی  میں  جتنی اموات ہوتی ہیں، ان کی تدفین کیلئے قبروں کو دوبارہ کھودنے کی مدت ختم نہیں ہوتی ہے اور قبرستان میں تدفین کی گنجائش نہیں رہتی ہے  ۔ ایسی حالت میں اگر مجبوراً قبریں وقت سے قبل کھودی جائیں تو اس  لاش کی بے حرمتی ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  یہاں کے قبرستانوں کے حالات کو دیکھتے ہوئے بی ایم سی   نے تیسرے قبرستان بنانے کیلئے رفیع نگر قبرستان سے ملحق ڈمپنگ گراؤنڈ میں کوڑے کرکٹ کے انبارکوہٹانے کی تجویز منظور کی تھی لیکن اسے مقامی افراد نے قبول نہ کرتے ہوئے کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کرکے تیسرے قبرستان کیلئے ۵؍ جگہیں تجویز کی تھیں ۔ اب  وہ ان میں سے ایس ایم ایس کمپنی کے قریب  قبرستان کیلئے جگہ دینے پر غور کررہی ہے۔ ایک سوال کےجواب میں ابرار چودھری  نےبتایا کہ اسی طرح دیونار قبرستان سے متصل کئی ہزار اسکوائر فٹ جگہ  ۱۹۹۱ءکے ڈیولپمنٹ پلان میںتھی لیکن اسے ڈی پی سے نکال دیا گیا ۔ اس کے بعد مقامی ایڈوکیٹ شمشیر ، ایڈوکیٹ الطاف اور دیونار قبرستان کے ٹرسٹی منا اور انہوں نے کورٹ میں پہلے ایک رٹ پٹیشن دائر کی تھی ، اس کے بعد اس جگہ کیلئے مفادعامہ کی ایک عرضی بھی داخل کی گئی  جس میں کورٹ  نے میونسپل کمشنر کو دیونار قبرستان کو جگہ دینے کا حکم دیا تھا اور اس حکم کے مطابق دیونار قبرستان سے ملحق جگہ کو خالی کرکے قبرستان کودینا ہے ۔
  اس بارے میں دیونار قبرستان کے ٹرسٹی عبدالرحمان کریم اللہ شاہ عرف منا نے بتایا کہ قبروں کی جگہ بھرجانےپر رفیع نگر قبرستان کئی مہینے سے تدفین کیلئے بند تھا ۔ البتہ منگل کو دیونار قبرستان میں قبروںکی گنجائش نہ ہونے کی وجہ بدھ ۹؍ نومبر سے اسے تدفین کیلئے بند کردیا گیا ہے ۔ اس کے بعد بی ایم سی کی جانب سے دیونار قبرستان کے درمیان بنایا گیا ایک وضوخانہ تھا جس میں مٹی کی بھرنی کرکے اس میں بھی چند قبروں کی جگہ بنالی گئی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چند برسوں کے دوران دیونار قبرستان میں  جگہ بھرجانے کی وجہ سے اب تک ۳؍ مرتبہ اسےبند اور شروع کیا گیاا۔اسی طرح ۲۷؍ اپریل ۲۰۱۸ء سے اب تک رفیع نگر قبرستان کو ۲؍ مرتبہ جگہیں فل ہوجانے پر بند اور شروع کرنا پڑا ۔بہرحال گوونڈی کے لوگوںکیلئے ایک  اور قبرستان کی فوری ضرورت ہے اور اس سلسلے میں جمعرات کوگوونڈی کے ٹاٹا نگر میں علاقے کی تمام مساجد، مدارس اور تنظیموں کے ذمہ داران کے علاوہ سماجی کارکنان ’ گوونڈی کو ایک اور قبرستان کی ضرورت ہے‘پر میٹنگ کررہے ہیں اور اس تعلق سے آئندہ کے لائحہ عمل پر بات چیت کی جائے گی ۔
     رفیع نگر ایکشن کمیٹی کے صدر عبدالباری خان نے کہا کہ  قبروں کو پلٹنے میں۱۴؍ ماہ کا وقت باقی ہے۔ اس لئے گوونڈی کی آبادی اور علاقے کی  شرح اموات کے پیش نظر اب تیسرے قبرستان کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی ہے ، اس کیلئے علاقے کی تنظیموں کے ذریعہ  زمین کا مطالبہ بھی شروع کردیا گیا ہے ۔ان یہ بھی کا کہنا ہے کہ  رفیع نگر قبرستان کے احاطے کے اندرگارڈن کیلئے ریزر و کئے گئے پلاٹ نمبر ۳؍ پر مجبوراً  تدفین کرنی پڑرہی ہے کیوں کہ رفیع نگر قبرستان  میں بھی قبروں کی جگہ فل ہوگئی ہےاور اب اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے کہ گارڈن کی جگہ پر میت دفنائی  جائے ۔ قبرستان کے گارڈن کی جگہ پر مزید قبریں کھودی جارہی ہیں اور اندازے کے ۲۵۰؍  سے ۳۰۰؍ میت دفنانے کی جگہ نکل سکتی ہے ۔  
 اس ضمن میں دیونار قبرستان کے تعلق سے متعلقہ میونسپل افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دیونار قبرستان میں  قبر کھودنے کی جگہ نہ رہنے پر   ایک بار پھراسے بند کردیا گیا ہے ۔ البتہ اسی وجہ سے رفیع نگر قبرستان کو تدفین کیلئے کھول دیا گیا ہے ۔شہری انتظامیہ تیسرے قبرستان کیلئے زمین مختص کرنے پر غور کررہی ہے ۔ امید ہے کہ تیسرے قبرستان کیلئے ابتدائی کام بھی جلد ہی شروع ہوجائے گا ۔
 اس سلسلے میں مقامی رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی سے بات چیت کرنے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ نہ ہوسکا ۔ 

deonar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK