Updated: October 13, 2025, 1:14 PM IST
| Mumbai
’’صرف ہندودکانداروں سے خریداری کریں ‘‘کی شرانگیز اپیل کرنیوالے این سی پی (اے پی ) کے رکن اسمبلی جگتاپ کو پارٹی نے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے، لیکن سنگرام جگتاپ نے ڈھٹائی کے ساتھ کہا کہ’’اپنے لوگوں سے خریداری کی بات انہوں نے پہلے کی تھی، یہ لوگ آئین کو نہیں مانتے، ملک میں شریعت قانون چاہتے ہیں ‘‘
رکن اسمبلی اور این سی پی (اے پی ) کے لیڈر سنگرام جگتاپ اور پارٹی سربراہ اجیت پوار کی فائل فوٹو۔ تصویر: آئی این این
احمد نگر سے این سی پی (اجیت پوار) کے رکن اسمبلی سنگرام جگتاپ مسلسل مسلم مخالف بیانات دے رہے ہیں۔ اب انہوں نے ’’ہندو صرف ہندو دکان داروں سے خریداری کریں ‘‘ کا نفرت انگیز مشورہ دیا ہے۔ جگتاپ کے اس شرانگیز بیان سے بے چینی پھیل گئی ہے۔ سیکولر حلقوں کی جانب سے اس پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا جارہا ہے۔ اتنا ہی نہیں شولاپور کے ہندو آکروش مورچہ میں انکے مسلم مخالف بیان کے بعد مسلم سماج میں بھی ناراضی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ اسی کا اثر ہے کہ این سی پی (اے پی ) کے سربراہ اور نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار نے بیان دیا ہے کہ وہ جگتاپ کے موقف کی مذمت کرتے ہیں اور ن سے جواب طلب کیا جائے گا۔
معاملہ کیا ہے؟
شولاپور میں گزشتہ دنوں ’’ہندو آکروش مورچہ‘‘ میں خطاب کرتے ہوئے سنگرام جگتاپ نے کہا تھا کہ دیوالی کے موقع پر ہر ہندو کو خریداری صرف ہندو دکانداروں سے ہی کرنی چاہیے۔ دیوالی کی خریداری سے ہونے والا منافع صرف ہندو برادری کو ہی ملنا چاہیے۔ ‘‘ جگتاپ نے مزید زہر افشانی کرتے ہوئے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ ’’اس وقت ہندو مندروں پر یا ہندوؤں پر ہونے والے حملوں کے منصوبے مساجد سے ہی بنائے جارہے ہیں۔ ‘‘
سنگرام جگتاپ نفرت انگیز سیاست کیوں کررہے ہیں ؟
خیال رہے کہ پچھلے کچھ ماہ سے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رکن اسمبلی سنگرام جگتاپ سخت ہندوتوا نظریے کے حامی کے طور پرابھرکر سامنے آئے ہیں۔ وہ مسلسل مسلم مخالف بیانات دیتے نظر آ رہے ہیں، جس کے باعث این سی پی (اجیت پوار) کے کئی لیڈران ان سے ناراض ہیں۔ پارٹی کے عہدیداروں اور کارکنوں نے اجیت پوار سے شکایت کیہے۔ اجیت پوار نے بھی کئی بار سنگرام جگتاپ کو سمجھانے کی کوشش کی، لیکن جگتاپ اپنے مؤقف پر اڑے ہوئے ہیں۔ سنگرام کے سسر، شیواجی کررڈیلے، بی جے پی کے موجودہ رکن اسمبلی ہیں۔ اسلئے سیاسی طور پر یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ اگر اجیت پوار نے ان کے خلاف کوئی کارروائی کی، تو جگتاپ کیلئے بی جے پی میں جانے کا راستہ کھلا ہے۔
این سی پی سربراہ اجیت پوار نے بیان کی مذمت کی
پارٹی کے سربراہ اور ڈپٹی سی ایم اجیت پوار نے احمد نگر (اب اہلیہ نگر) کے رکن اسمبلی کے ہندوتوا سے متعلق بیان پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ اجیت پوار نے کہا ہے کہ ان کے بیان پر نوٹس جاری کیا جائے گا۔ اجیت پوار نے کہا ہے کہ سنگرام جگتاپ کا بیان پارٹی کی نظریاتی پالیسی کے خلاف ہے۔ اگر کوئی رکن اسمبلی یا رکن پارلیمنٹ اس طرح کا موقف اختیار کرتا ہے، تو اسے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق اجیت پوار نے کہا کہ’’ اجیت پوار نے کہا، ’’جب تک ارون کاکا جگتاپ زندہ تھے، اہلیہ نگر میں سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا۔ لیکن کچھ لوگوں نے ہم پر ایک اضافی بوجھ ڈال دیا ہے۔ کچھ لوگوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ جب انکے والد کا سایہ اب باقی نہیں رہا، تو انہیں ذمہ داری کے ساتھ برتاؤ اور گفتگو کرنی چاہیے۔ یہ زمین شیواجی، شاہو، پھلے اور امبیڈکر کی ہے۔ جو سب کو ساتھ لے کر چلنے اور سب کی ترقی کو یقینی بنانے پر یقین رکھتی ہے۔ ‘‘
وکھے پاٹل نےسنگرام جگتاپ کی حمایت کی
ایک طرف جہاں اجیت پوار نے اپنے ہی رکن اسمبلی کے بیان پر ناراضگی ظاہر کی ہے، وہیں بی جے پی کے سینئر لیڈر اور وزیر رادھا کرشن وکھے پاٹل نے جگتاپ کے بیان کی حمایت کی ہے۔ وزیر وکھے پاٹل نے کہا کہ وہ جگتاپ کے مؤقف کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
اکولہ میں سنگرام جگتاپ کے خلاف شکایت درج کرائی گئی
ادھر اکولہ میں ایم ایل اے سنگرام جگتاپ کے خلاف مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ شرد پوار کی این سی پی کے ایک عہدیدار نے اس سلسلے میں شکایت درج کرائی ہے۔ اسی پس منظر میں منگل (۱۴؍اکتوبر) کو بیڑ میں ’’ہندو جن آکروش مورچہ‘نکالا جا رہا ہے۔
پارٹی کی ناراضگی کے باوجود جگتاپ کے نفرت انگیز تیوربرقرار
مسلمانوں کے خلاف بیان پر اجیت پوار نے سنگرام جگتاپ کے بیان پر ناراضگی ظاہر کی اورانہیں نوٹس بھی بھیجا ہے، لیکن اس کا کوئی اثر نظر نہیں آرہا ہے۔ اے بی پی ماجھا کی رپورٹ کے مطابق احمد نگر میں منعقدہ ’’شِو شکتی-بھیم شکتی جن آکروش مورچہ‘‘ میں سنگرام جگتاپ نے ایک بار پھر مسلم سماج کے خلاف متنازع بیان دیا ہے۔ ایک احتجاجی مارچ میں رکن اسمبلی سنگرام جگتاپ اور بی جے پی کے رکن اسمبلی گوپی چند پڈلکر شریک ہوئے۔ سنگرام جگتاپ نے یہاں تقریر کی اور کہا کہ’’اہلیہ نگر میں نوراتری کے دوران جان بوجھ کر کچھ پوسٹر لگائے گئے۔ ان کے(مسلمانوں ) ذریعے فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کی کوشش کی گئی۔ چند دن پہلے سڑک پر گائے کا گوشت پھینکا گیا۔ اس وقت ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ ملزموں کو گرفتار کیا جائے۔ ہمیں یقین دہانی دی گئی، تو ہم نے راستہ روکو احتجاج واپس لے لیا۔ لیکن بعد میں ایک واقعہ ہوا اور مسلمان سڑکوں پر آ کر بیٹھ گئے۔ پولیس نے جب ملزم کو گرفتار کر لیا تھا، تب بھی وہ اٹھنے کو تیار نہیں تھے۔ تو کیا انہیں یہاں شام کا قانون (شریعت) چاہیے؟ ان کو لگا کہ بھیڑ دیکھ کر پولیس ڈر جائے گی، لیکن پولیس انتظامیہ نے انہیں ان کی اوقات دکھا دی۔ ‘‘ جگتاپ نے مزید کہا، ’’کچھ دن پہلے ایم آئی ایم کے ’بکرے‘ اہلیہ نگر میں آئے، بڑبڑاتے رہے اور واپس چلے گئے۔ جب اہلیہ نگر میں ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر کی توہین ہوئی، تب کیا انہوں نے اس کی مذمت کی؟‘‘جگتاپ نےمزیدشرانگیزی کرتے ہوئے کہا، ’’یہ لوگ بالکل بھی آئین کو نہیں مانتے۔ دو برادریوں میں نفرت پیدا کرنے کیلئے ایک مسلم نوجوان نے ڈاکٹر امبیڈکر کے مجسمے کے پاس پمفلٹ پھینکا، جسے پولیس نے فوری طور پر گرفتار کر لیا۔ عید کے وقت یہ لوگ کہتے ہیں ہے کہ عید کی خریداری اپنے لوگوں سے کرو، تمہارے لوگ زکوٰۃ نکالیں گے اور باقی لوگ ہتھیار نکالیں گے۔ اپنے لوگوں سے خریداری کی بات سب سے پہلے انہوں نے ہی شروع کی تھی۔ ‘‘جگتاپ نے مزید کہا، ’’جب انڈین کرکٹ ٹیم کسی بھی ٹیم سے ہارتی ہے، تو یہ گروہ پٹاخے پھوڑتا ہے۔ یہ کوئی فرضی بات نہیں، اس بارے میں پولیس میں شکایت بھی درج ہوئی ہے۔ پچھلے سال جب سیلاب کی صورتحال پیدا ہوئی تھی، تو ان لوگوں نے دکھاوے کے طور پر مدد کی۔ ‘‘