Inquilab Logo

بی جے پی کی تمام کوششوں کے باوجود جونپور سے کرپا شنکر سنگھ کی راہ آسان نہیں

Updated: May 08, 2024, 9:14 AM IST | Qutbuddin Shahid | Mumbai

بی ایس پی کے فیصلے مشکوک، بی جے پی پر دباؤ کی قیاس آرائیاں، دھننجے سنگھ کی بیوی کی جگہ شیام یادو کو ٹکٹ دینے کے پیچھے ٹھاکر ووٹوں کو متحدکرنے اور یادو ووٹوں کو تقسیم کرنے کی کوشش بتائی جارہی ہے۔

BJP candidate from Jaunpur, Karpa Shankar Singh. Photo: INN
جونپور سے بی جے پی امیدوار کرپا شنکر سنگھ۔ تصویر : آئی این این

شیراز ہند کے نام سےمشہور جونپوراس مرتبہ لوک سبھا کے امیدواروں کی وجہ سے سرخیوں میں ہے۔ یہاں پر بی جے پی نے کرپا شنکر سنگھ کو اپنا امیدوار بنایا ہے جو ایک عرصے تک کانگریس میں رہے اور مہاراشٹر میں اپنی سیاست کرتے رہے۔ مہاراشٹر اسمبلی میں کابینی وزیر بھی بنے لیکن کانگریس کے کمزور ہوتے ہی انہوں نے بی جے پی کا دامن تھام لیا ۔ بی جے پی نے بھی صلہ دیا اور انہیں جونپور سے اپنا امیدوار بنا دیا۔ حالانکہ یہ بات بھی کہی جاتی ہے کہ بی جے پی کے کارکنان نے انہیں آج تک قبول نہیں کیا ہے۔ سماجوادی پار ٹی نے جونپور لوک سبھا حلقے سےبابو سنگھ کشواہا کو امیدوار بنایا ہے جو بی جے پی اور بی ایس پی سے ہوتے ہوئے سماجوادی پارٹی میں شامل ہوئے ہیں۔  مایاوتی  کابینہ میں وزیربھی رہے ہیں۔ اِن دونوں سے زیادہ جونپور میں موضوع بحث بی ایس پی اوراس کے امیدوار رہے۔ مایاوتی نے یہاں پہلے باہو بلی لیڈر دھننجے سنگھ کی تیسری بیوی’ شری کلا ریڈی‘ کو اپنا امیدوار بنایا تھا لیکن پرچہ نامزدگی کے آخری دن ان کا ٹکٹ کاٹ کر جونپور کے موجودہ رکن پارلیمان شیام سنگھ یادو کو ٹکٹ دے دیاہے۔

یہ بھی پڑھئے: مغربی بنگال کے کئی لوک سبھا حلقوں میں بایاں محاذ اورکانگریس اتحاد بھی مضبوط پوزیشن میں ہے

بی ایس پی کے اس فیصلے کے بعد قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے۔ مایاوتی کے اس فیصلے پر بی جے پی کے دباؤ کی  باتیں کی جارہی ہیں اور یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس ’سازش‘ میں دھننجے سنگھ بھی شامل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ بی ایس پی کے سابق رکن پارلیمان دھننجے سنگھ کو پہلے سماجوادی پارٹی کی طرف سے پیشکش ملی تھی لیکن انہیں بی ایس پی میں زیادہ فائدہ نظر آیا۔ اس درمیان ان کی جیل سے رہائی عمل میں آگئی۔ کہا جاتا ہے کہ یہ رہائی ’مشروط‘ ہے۔ قیاس آرائیاں اس طرح کی ہورہی ہیں کہ شرط یہ تھی کہ سورت اور اندور کی طرح آخری دن ان کی اہلیہ اپنا نام واپس لے لیتیں، جس کی وجہ سے ٹھاکر ووٹوں کی تقسیم رک جاتی اور مقابلہ بی جے پی اور سماجوادی کے درمیان ہوجاتا۔ کہا جاتا ہے کہ مایاوتی نے ایک قدم اورآگے بڑھ کر اُن کی جگہ پر اپنے موجودہ رکن پارلیمان کو ٹکٹ دے دیا تاکہ وہ ’یادو‘ ووٹوں کو تقسیم کرسکیں اور سماجوادی پارٹی کے امیدوار کی جیت کا راستہ مسدود ہوسکے۔ مایاوتی کو سماجوادی کے مقابلے بی جے پی کی جیت گوارا ہے۔اس کے علاوہ ایک اور بات کہی جارہی ہے کہ اس بات کی بھنک ملتے ہی کہ شری کلا ریڈی  اپنا نام واپس لے سکتی ہیں، انہوں نے دوسرا امیدوار فائنل کردیا تاکہ پارٹی کو سبکی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
 اب ان حالات میں جونپور میں کیاکچھ ہوسکتا ہے؟دھننجے سنگھ نے حالانکہ ابھی تک اپنا موقف واضح نہیں کیا ہے لیکن اگر یہ بات درست ہوئی کہ ان کی رہائی مشروط ہے تو وہ یقینی طورپر بی جے پی امیدوار کی حمایت کریں گے۔ اُس صورت میں ٹھاکر ووٹوں کی تقسیم کا خدشہ ٹل جائے گا لیکن راجپوتوں کے تعلق سے بی جے پی مطمئن نہیں ہے۔ ان کی ناراضگی کیا گل کھلائے گی؟ ابھی واضح نہیں ہے۔ بی جے پی انہیں منانے اور سماجوادی پارٹی ان کی حمایت  حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہے۔۱۹؍ لاکھ سے زائد رائے دہندگان والے اس حلقے میں  ڈھائی لاکھ برہمن، ۲؍ لاکھ ۳۰؍ ہزار  دلت، ۲؍ لاکھ ۲۵؍ ہزار یادو، ۲؍ لاکھ ۲۰؍ ہزار مسلم اور تقریباً ۲؍ لاکھ ٹھاکر ووٹ ہیں۔ ۲۰۱۹ء کے پارلیمانی الیکشن میں یہاں بی ایس پی اور ایس پی اتحاد کے امیدوار شیام سنگھ یادو کو ۵۰؍ فیصد  اوربی جے پی کے امیدوار کو۴۲؍ فیصد ووٹ ملے تھے جبکہ ۲۰۲۲ء کے اسمبلی انتخابات میں سماجوادی کو ۳۹؍ فیصد، بی جے پی کو۲۵؍ فیصد، بی ایس پی کو ۱۵؍ فیصد اور کانگریس کو تقریباً ۲؍ فیصد ووٹ ملے تھے۔  اس حلقے کے تحت آنے والے ۵؍ اسمبلی حلقوں میں سے بی جےپی اور سماجوادی پارٹی کا دو دو سیٹوں پر قبضہ ہے جبکہ ایک سیٹ پر نشاد پارٹی کو کامیابی ملی ہے جو اُس وقت سماجوادی کی اتحادی تھی اور فی الحال بی جے پی  کے ساتھ ہے۔
 یہاں ہار جیت سے متعلق بہت کچھ انحصار اس بات  پر ہے کہ بابو سنگھ کشواہا یادو اور مسلم ووٹوں کے ساتھ دلت ووٹ کتنا حاصل کرپاتے ہیں؟ راجپوت ووٹر کس کروٹ بیٹھتے ہیں؟شیام سنگھ یادوکو ان کی برادری  کے کتنے ووٹ ملتے ہیں؟ اور یہ کہ کرپا شنکر سنگھ کو ان کی پارٹی کے کارکنان کا کتنا ساتھ ملتا ہے؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK