مرکزی وزیر برائے زراعت نےزرعی مشینری ٹیکنالوجی سمٹ کا افتتاح کیا ،چھوٹے کسانوں کو ٹیکنالوجی اور مشینری فراہم کرنے پر زور
EPAPER
Updated: April 28, 2023, 1:55 PM IST | New Delhi
مرکزی وزیر برائے زراعت نےزرعی مشینری ٹیکنالوجی سمٹ کا افتتاح کیا ،چھوٹے کسانوں کو ٹیکنالوجی اور مشینری فراہم کرنے پر زور
مرکزی وزیر برائے زراعت نریندر سنگھ تومر نے جمعرات کو چھوٹے کسانوں کو ٹیکنالوجی اور مشینری فراہم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں محدود زمین کے باوجود اناج کی پیداوار میں اضافہ کرنا ہوگا۔ کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری ( سی آئی آئی) اور ٹریکٹر اینڈ میکنائزیشن ایسوسی ایشن ( ٹی ایم اے ) کے ذریعہ فارم مشینری ٹیکنا لوجی کے موضوع پر منعقدہ سمٹ کا افتتاح کرتے ہوئے تومر نے کہا ’’ ملک میں تقریباً۸۵؍ فیصد چھوٹے کسان ہیںجنہیں ٹیکنالوجی کا فائدہ ملنا چاہئے۔ ۱۵-۲۰۱۴ء سے ۲۳-۲۰۲۲ء تک ریاستوں کو۶۱۲۰ء۸۵؍کروڑ روپے کی رقم تربیت، جانچ، سی ایچ سی ایس کے قیام، ہائی ٹیک ہبس، فارم مشینری بینک ( ایف ایم بی ایس ) جیسی مختلف سرگرمیوں کے لئے جاری کی گئی ہے۔ زرعی میکانائزیشن ( ایس ایم اے ایم )۱۵ء۲۴؍ لاکھ فارم مشینری اور آلات سبسڈی پر تقسیم کئے گئے ہیں جن میں ٹریکٹر، پاور ٹِلر اور ریاستی حکومتوں کے ذریعے خودکار مشینری شامل ہیں۔‘‘
تومر نے کہا ’’سینٹرل ایگریکلچرل مشینری ٹریننگ اینڈ ٹیسٹنگ انسٹی ٹیوٹ‘ (سی ایف ایم ٹی ٹی آئی)، بڈنی (ایم پی) میں ٹریکٹروں کی جانچ کے نئے نظام کو نافذ کرتے ہوئے حکومت نے جانچ کی تکمیل کیلئے زیادہ سے زیادہ وقت کی حد کو کم کر کے ۷۵؍ ورکنگ ڈیز میں کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ۱۵-۲۰۱۴ء سے۲۳-۲۰۲۲ء تک۱ء۶۴؍ لاکھ ٹرینیوں کو چار ایف ایم ٹی ٹی آئی ایس اور مرکزی حکومت کے نامزد مجاز امتحانی مراکز کے ذریعے تربیت دی گئی ہے۔ ایک لاکھ کروڑ روپے کے ایگریکلچر انفراسٹرکچر فنڈ کا آغاز بھی اس سمت میں ایک اہم قدم ہے جس میں اب تک تقریباً۱۴؍ ہزار کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔ فارمر ڈرونز کو فروغ دیا جا رہا ہے جس کے لیے ڈرون پالیسی لانے کے ساتھ ساتھ کسانوں کو مختلف زمرے میں سبسڈی دی جا رہی ہے۔‘‘ مرکزی وزیر نے کہا کہ زراعت ملک کی ترجیح ہے، نامساعد حالات میں بھی کوئی ہماری زراعت پر مبنی دیہی معیشت کے تانے بانے کو تباہ نہیں کر سکتا۔ زرعی مصنوعات کے لحاظ سے ملک آج دنیا میں پہلے یا دوسرے نمبر پر ہے جو کسانوں کی محنت، سائنسدانوں اور صنعتوں کے تعاون اور ٹیکنالوجی کی مدد سے حکومت کی کسان دوست پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ۲۰۵۰ء تک جوآبادی بڑھے گی، اس کی آبادی کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے روڈ میپ بنانا ہوگا اورہندوستان نیز دنیا کی ضروریات کو بھی پورا کرنے میں ہندوستان اہم رول ادا کر یگا۔