ایجنٹوں کا الزام ہے کہ اس کا لابازاری میںریلوے اہلکار بھی شامل ہیں۔سب سے بڑا مسئلہ یوپی اوربہارکے مسافروں کے لئےہوتا ہے ۔ریلو ےاورایجنٹوں کے الگ الگ دعوے
یلوے کی تمام کوششوںاور دعوؤںکے باوجود ٹکٹوں کی کالا بازاری برقرارہے ۔ایجنٹوں کے مطابق اس کالا بازاری میںریلوے اہلکار بھی شامل ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ایک فارم کے ۴؍ تا ۵؍ ہزارروپے لئے جاتے ہیں۔سب سے بڑا مسئلہ یوپی اوربہارکے مسافروں کیلئےہوتا ہے ۔ یہاںکے بہت سے مسافر دلالوں کے ذریعے ٹکٹ لینے پرمجبور ہوتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہےکہ کئی گاڑیاں ایسی ہیں کہ بکنگ شروع ہوتے ہی ایک منٹ سے کم وقت میںبکنگ فل ہوجاتی ہے۔ ان میں پشپک ایکسپریس، مہانگری ایکسپریس،گودان ایکسپریس ، ۲۵۴۲؍ایل ٹی ٹی گورکھپور اسپیشل سپرفاسٹ، کُشی نگرایکسپریس اور گوہاٹی ایکسپریس جیسی دیگراور کئی ٹرینیںشامل ہیں۔بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ پہلے نمبرپرکھڑے شخص کوبھی ویٹنگ ٹکٹ ملتا ہے۔یوپی اوربہا رکے مسافروں کے لئے دشواری کی دوسری وجہ یہ ہے کہ ان کی تعداد کے مقابلے ٹرینوں کی تعداد کم ہے اورسب سے اہم ذریعہ ٔ سفر یہا ںکے مسافروں کےلئے ٹرین ہی ہے ۔ اس کے علاوہ ۸۰؍فیصد لوگ گرمی کی تعطیل میںآبائی وطن جاتے ہیںاس لئے ۴؍ماہ قبل وہ ٹکٹ بک کرواتے ہیںاس کے باوجود بیشتر کوکنفرم ٹکٹ کےلئے دلالوں کا ہی سہارا لینا پڑتا ہے۔
ا س کے برخلاف دوسرے روٹ جیسے دہلی ،گجرات ، احمد آباد ،جے پوراورراجستھان وغیرہ ہیں، یہاں کے لئے بہت سی ٹرینیںہیںاوردیگر ذرائع سفر کی بھی سہولت ہے ۔چنانچہ اس طرح کی پریشانی اس روٹ کے مسافروں کونہیںہوتی جو یوپی اور بہا رکے مسافرو ںکا مسئلہ ہے ۔
دلالوں کی کمرتوڑنے کا دعویٰ
انڈین ریلوے کیٹرنگ کارپوریشن (آئی آر سی ٹی سی )کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ ٹکٹ کی دلالی کرنے والوں کے خلاف بڑے پیمانے پرکارروائی کی گئی اوروقفے وقفے سے یہ عمل جاری رہتا ہے۔دلالوں کے خلاف ویجیلنس کی کارروائی جاری رہتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اب اس میں بہت کمی واقع ہوئی ہے۔
آئی آر سی ٹی سی کے ایک افسر نے یہ بھی بتایاکہ دلالوں کو دور رکھنے کی غرض سے ہی اسپیشل ٹرینوں کی معلومات عین وقت پر دی جاتی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ عام مسافروں کوکنفرم ٹکٹ مل سکے ۔ پہلے بتانے سے دلالوں کے ذریعے ٹکٹوں کی کالابازاری کا زیادہ اندیشہ رہتا ہے۔ ‘‘
تتکال ٹکٹو ں کلئے سافٹ ویئرسے چھیڑ چھاڑ کا ریلوے کا اعتراف
ریلوے کے ایک سینئرافسر نے یہ اعتراف کیا کہ ٹکٹوںکی دلالی ختم نہیںہوئی ہے ،کمی ضرور آئی ہےاوراب دلال ریزرویشن ٹکٹ کے لئے ۴؍مہینے تک اپنی رقم نہیںپھنساتے بلکہ ان کازور تتکال اورپریمیم تتکال ٹکٹوں پرہوتا ہےا ور وہ سافٹ ویئرسے بھی چھیڑچھاڑ کرنے میںکامیاب ہوجاتے ہیں ۔ اس پرریلوے کی نگاہ ہوتی ہے اوران کوپکڑا بھی جاتا ہے ۔دلال پہلے ۲۵۔۳۰؍ سال کی عمر کے لوگوں کا کئی کئی ٹکٹ نکال کربلیک کیا کرتے تھے لیکن جب سے شناختی ثبوت کولازم قرار دے دیا گیا ہے تب سے وہ اس میں کامیاب نہیںہوپاتے ہیں۔
دلالوں کا دعویٰ ریلوےکےدعویٰ کے برعکس
انقلاب نےریلو ے کے ان دعوؤں کے تعلق سےکچھ ایجنٹوں سے بات چیت کی تو انہوں نے کہاکہ ’’ بغیرریلوے اہلکاروں کی ملی بھگت کے ٹکٹ کی کالا بازاری ممکن ہی نہیں ہے ۔ جن ایجنٹوں کی خاصی شناسائی ہوجاتی ہے ان کو تو یہاںتک معلوم رہتا ہے کہ کس ریزرویشن سینٹر پر آج کون ڈیوٹی پرہوگا ؟ اور ان میں سے تیزرفتاری سے کمپیوٹرکون چلاتا ہے ؟ ظاہر ہے اس حد تک معلومات ملی بھگت کے بغیرکس طرح ممکن ہے ؟
ٹکٹ دلالی اورمسافروں پربوجھ کی ۵؍بڑی وجوہات
(۱)طویل مسافت کے سبب سب سے زیادہ مسئلہ یوپی اوربہار کے مسافروں کے لئے ہوتا ہےاوروہی مجبوراًزیادہ ترایجنٹوں کا سہارا لیتے ہیں(۲)ایک فارم پرخواہ ۲؍ٹکٹ ہو یا ۶؍ٹکٹ ، ایجنٹ ۴؍تا ۵؍ہزار روپے مسافر سے وصول کرتا ہے جوبسا اوقات ٹکٹ کی اصل قیمت سے دوگنا ہوتا ہے(۳) یہ رقم ایجنٹ ۴؍حصوں میںتقسیم کرتا ہے (۴) ٹرینیں کم اورگرمی کی چھٹی میںجانے والوں کی کثرت اوردیگرذرائع سفر کا یوپی اوربہاروالوں کے لئے نہ ہونا (۵) ریلو ے کی جانب سے اسپیشل ٹرینوں کا اعلان عین وقت پر کیاجاتا ہے ۔ اس سے جہاںدلالوں پرلگام کسنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے وہیں ریلوے کواپنا خزانہ بھی بھرنامقصود ہوتا ہے ۔ اگرتعطیلات کے دوران چلائی جانے والی ٹرینوں کا پہلے ہی اعلان کردیا جائے توشاید اس مسئلے پرکسی حدتک قابو پایاجاسکے ۔