• Thu, 09 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

حالات معمول پرآنے کے باوجود بڑے جانوروں کےگوشت کی قیمتوں میں کمی نہیں !

Updated: October 09, 2025, 1:05 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

صارفین زائد قیمت دینےپرمجبور، اسوسی ایشن کی جانب سے ۱۵؍دن قبل ہی ہول سیل قیمت کم کئے جانے کا دعویٰ، کچھ تاجروں نے قیمتوں میں کمی نہ ہونے کیلئے ٹرانسپورٹیشن چارج میں اضافے کا جواز پیش کیا۔

The arrival of large animals in Deonar is now normal. Photo: INN
دیونارمیں بڑے جانوروں کی آمد اب معمول کے مطابق ہے۔ تصویر: آئی این این

حالات معمول پر آنے کے باوجود دکانداروں نے بھینس اورپاڑے کے گوشت کی قیمتیں کم نہیں کیں جس کا بوجھ صارفین پر اب بھی پڑرہا ہے۔ حالانکہ گئورکشکوں کی مبینہ غنڈہ گردی اور تاجروں سےمار پیٹ کے سبب دو ڈھائی ماہ قبل جب ہڑتال کی گئی تھی اورجانوروں کی آمد کم ہوگئی تھی تب مختلف مسائل کا حوالہ دیا گیا تھا اور یہ کہا گیا تھا کہ مجبوراًقیمتیں بڑھائی جارہی ہیں، حالات معمول پرآنے پر قیمتیں کم کردی جائیں گی۔ لیکن صارفین کا الزام ہے کہ ایسا نہیں ہوا اور آج بھی بڑھے ہوئے دام میں وہ گوشت خریدنے پرمجبور ہیں ۔ 
اس تعلق سےمدنپورہ میں مقیم عبدالاحد خان نےبتایا ’’ گوشت کے تاجر من مانے انداز میں قیمت وصول کررہے ہیں ۔ اس وقت بھی ۴۰۰؍ روپے ہڈی والا اور ۵۰۰؍ روپے بغیر ہڈی والا گوشت بِک رہا ہے۔ تاجر قیمت کم کرنے کیلئےتیار نہیں ہیں۔ ‘‘ مدن پورہ گوشت بازار میں مقیم عبداللہ انصاری کے مطابق ’’گوشت کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں آئی مگرجس دکان سے میں گوشت لیتاہوں اس دکاندار نے اِ س وقت چند دن سے ۴۰؍ روپے فی کلو کم کردیا ہے۔ مطلب ہڈی والے گوشت کیلئے ۴۰۰؍ روپےکی جگہ اب وہ ۳۶۰؍ روپے لے رہا ہے اور بغیرہڈی والا گوشت ۵۰۰؍روپے کے بجائے اس قت ۴۶۰؍ روپے میں مل رہا ہے، اس طرح معمولی کمی آئی ہے مگروہ بھی ابھی ۴؍۶؍دن پہلےسے ۔ ‘‘اُسامہ شیخ (کرلا) نے بتایاکہ’’ قیمت بالکل کم نہیں ہوئی ہے اورنہ ہی اس کی امید نظر آ رہی ہے۔ کرلا میں جہاں سے میں گوشت خریدتا ہوں وہاں دکاندار ۳۶۰؍ روپے اور۴۴۰؍ روپے میں ہڈی اوربغیر ہڈی والاگوشت دیتا ہے۔ اس سے اندازہ کر سکتے ہیں کہ بڑے جانوروں کے گوشت کی قیمت کہاں تک پہنچ گئی ہے۔ ‘‘ سکندر وزیرپٹھان (مالونی )نے کہاکہ ’’ قیمتیں اس قدر بڑھ گئی ہیں کہ اس سے کہیں بہتر یہ معلوم ہوتا ہے کہ ۵۴۰؍روپے میں فی کلو بڑے کا گوشت خریدنے کے بجائے دو ڈھائی سو روپے اور ملاکر بکرے کاگوشت خرید لیا جائے۔ ‘‘
ممبئی سب اربن بیف ڈیلرس اسوسی ایشن کے صدر اورآل انڈیا جمعیۃ القریش کے نائب صدر محمدعلی قریشی نے بتایاکہ ’’دیونار سے سپلائی کئے جانے والے شہر ومضافات کی ۴۵۰؍لائسنس یافتہ دکانوں پر ۱۵؍ دن قبل ہی گوشت کے دام ۱۰؍ فیصد سے کم کردیئے گئے ہیں۔ ان دکانوں پر ہڈی والا گوشت ۳۲۰؍ روپے اور بغیر ہڈی والا ۴۲۰؍ سے ۴۴۰؍ روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔ ۴۴۰؍ روپے کلو والا گوشت خاص طور پر کرسچن علاقے میں فروخت کیا جاتا ہے کیونکہ وہ چربی کا استعمال نہ کے برابر کرتے ہیں۔ ‘‘ بڑے جانوروں کےگوشت کےبڑے تاجر اور ٹرانسپورٹروکیل قریشی نے بتایا ’’قیمتوں میں کمی نہیں آئی ہے۔ دیونار سے لایا جانے والاگوشت اِس وقت مالونی میں ۲۸۰؍ روپے سے ۳۰۰؍ روپے فی کلو ہڈی والا اور۴۰۰؍روپے میں بغیر ہڈی والا فروخت کیا جارہا ہے۔ لیکن یہ شکایت درست ہے کہ کچھ تاجرو ں نے من مانے انداز میں دام بڑھا رکھے ہیں۔ ‘‘ انہوں نےقیمتوں میں کمی نہ آنے کا ایک سبب یہ بتایا کہ ’’ ہڑتال توختم ہوگئی ہے مگرٹرانسپورٹ خرچ بڑھ گیا ہے۔ پہلے ایک گاڑ ی میں ۱۲؍ ۱۴؍ اور۱۶؍تک جانور لائے جاتے تھے لیکن اب محض ۷؍جانور لانے کی ہی اجازت ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ جہاں پہلے ایک جانور کے لانے پر۲۲۰۰؍ روپے تک خرچ آتا تھا وہ بڑھ کر دوگنا یعنی ۴۵۰۰؍ سے ۴۷۰۰؍ روپے تک ہوگیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بڑھی ہوئی قیمت کم نہیں ہوئی ہے اور کچھ تاجر اس کاغلط فائدہ بھی اٹھارہے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹرانسپورٹیشن معاملے میں آپس کے انتشار سے بھی تاجروں کو ہی اس کاخمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ ‘‘ مالونی میں فرقانیہ مسجدسے متصل گوشت فروخت کرنے والے ضمیراحمدقریشی کے یہاں ۴۴۰؍ روپے اور۵۴۰؍ روپے میں بغیر ہڈی اورہڈی والا گوشت فروخت کیا جارہا ہے۔ ہڑتال کے دوران جو قیمت بڑھی تھی اس میں بھی ۲۰؍روپے اِس وقت اور اضافہ کیا گیا ہے۔ ان سے یہ پوچھنےپر کہ سب سے زیادہ قیمت آپ کے یہاں کیوں ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ ’’اب کمپنیاں (ایکسپورٹرز) بھی چھوٹے جانوروں (جسے عرف عام میں بچے کاگوشت کہا جاتا ہے) خرید رہی ہیں اس سے ۲۰؍روپے فی کلو دام بڑھ گیا ہے، ہمیں بھی مہنگا مل رہا ہے تومجبوراً دام بڑھانا پڑا ہے۔ ‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK