• Sat, 09 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ٹول ٹیکس معاف ہونے کے باوجود چیک ناکہ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں!

Updated: October 28, 2024, 11:11 PM IST | Mumbai

دہیسر چیک ناکہ سے گزر کر ممبئی آنے والوں کا کہنا ہے کہ ٹول معاف ہونے سے پیسے ضرور بچ رہے ہیں لیکن بھیڑ بھاڑ کی وجہ سے وقت پہلے ہی کی طرح برباد ہورہا ہے

A long queue of vehicles can be seen at the Dahisar check-post. (File Photo)
دہیسر چیک ناکہ پر گاڑیوں کی لمبی قطار دیکھی جا سکتی ہے۔(فائل فوٹو)

ریاستی حکومت نے حال ہی میں ممبئی کے ۵؍ٹول ناکوں پر چھوٹی گاڑیوں کے ٹول معاف کرنے کا اعلان کیا تھا۔اس کی وجہ سے دہیسر چیک ناکے سے گزرنے والی چھوٹی گاڑیوں کو بھی ٹول سے راحت دی گئی تھی۔میرا بھائندر،وسئی ،ویرار، اور گجرات سے ممبئی آنے اور جانے والی گاڑیاں دہیسر چیک ناکے سے ہوکر گزرتی ہیں۔چھوٹی گاڑیوں کے ٹول معاف کئے جانے سے امید تھی کہ اس چیک ناکے پر لگنے والی لمبی قطار سے چھٹکارہ مل جائےگا اور لوگوں کی پریشانیاں کم ہوجائیںگی۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسا کچھ بھی نظر نہیں آرہا ہے۔آج بھی دہیسر چیک ناکے پر گاڑیوں کی لمبی قطار لگی رہتی ہیں اور اس کی وجہ سے ٹریفک جام بھی ہوجاتا ہے۔شہریوں کو گاڑی سے چند منٹوں کے سفر کیلئے بھی کافی وقت برباد کرنا پڑ رہا ہے۔
 ابھیشیک تیواری ،جو پیشے سے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ (سی اے)ہیں ان کا اکثر ممبئی آنا جانا ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹول معافی سے عام آدمی کو کوئی زیادہ فائدہ ہوتا ظر نہیں آرہا ہے۔ ٹول ناکے پر وصول کئے جانے والے پیسے بھلے ہی بچ رہے ہیںلیکن اب یہاں پر پہلے سے زیادہ گاڑیوں کی قطاریں لگ رہی ہیں۔انہوںنے بتایا کہ گزشتہ روز میں ممبئی آرہے تھے۔کاشی میرا سے دہیسرچیک ناکے کی دوری محض ۵؍منٹ کی ہے لیکن ٹریفک جام کی وجہ سےانہیں تقریباً ایک گھنٹہ لگ گیا۔ حالانکہ انہوںنے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ یہاں پر میٹرو کا کام کاج جاری ہونے کی وجہ سے بھی دشواریاں پیش آرہی ہیں۔
 ولے پارلے میں موجود اپنے آفس روزانہ جانے والے آشیش پانڈے بھی اسی چیک ناکے سے ہوکر گزرتے ہیں۔انہوںنے بتایا کہ ٹول معافی کا کوئی اثر ٹریفک پرنہیں پڑا ہے۔صبح کے وقت دہیسر چیک ناکے پر گاڑیوں کی بھیڑ دیکھی جا سکتی ہے جس کی وجہ سے ٹریفک جام ہوجاتا ہے۔ٹول معافی کا مقصد ٹریفک جام سے چھٹکارہ دلانا بھی تھا لیکن ایسا ہو نہیں رہا ہے۔مجھے لگتا ہے کہ شہری انتظامیہ کو اس کےلئے مزید کچھ کرنا ہوگا۔
 ایڈوکیٹ کلدیپ جین کو عدالتی کارروائی میں شرکت کےلئے بوریولی،اور گوریگاؤں کے کورٹ میں آنا  پڑتا ہے۔ان کے مطابق سڑک پر لگنے والے جام کی وجہ سے انہیں کئی مرتبہ کورٹ پہنچنے میں تاخیر ہوجاتی ہے۔حکومت کی جانب سے ٹول معافی سے لوگوں کا پیسہ تو بچ رہا ہے لیکن وقت پہلے سے زیادہ برباد ہورہا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ بھلے ہی ٹول کو دوبارہ شروع کر دیا جائے لیکن ٹریفک جام سے نجات دلائی جائے۔نو بھارت ٹائمز میں چھپی خبر کے مطابق دہیسر کے آس پاس لگنے والے ٹریفک جام سے وہاں  فضائی آلودگی میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔صبح اور شام اطراف کے علاقوں میں جاگنگ کرنے والوں کی صحت کو فضائی اور صوتی آلودگی کی وجہ سے نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔ انتظامیہ کو اس جانب فوری طور پر توجہ دینی چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK