Inquilab Logo Happiest Places to Work

زیر حراست سچن وازے کا انل دیشمکھ پر سنسنی خیز الزام

Updated: August 04, 2024, 10:57 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

معطل افسر نے کہا کہ انل دیشمکھ اپنے پی اے کے ذریعے رشوت وصول کیا کرتے تھے۔ سوال اٹھایا گیا کہ ایک ملزم حراست میں رہ کر کس کے کہنے پر بیان دے رہا ہے ؟

Sachin Vaze (white mask) giving statement in police custody which is surprising. Photo: INN
سچن وازے (سفید ماسک) پولیس حراست میں بیان دے رہے ہیں جو کہ حیران کن ہے۔ تصویر : آئی این این

پولیس فورس سے برطرف کئے گئے افسر سچن وازے نے جمعہ کو نیوز ایجنسی اے این آئی کو بیان دیا کہ اس نے ریاستی وزیر داخلہ دیویندر فرنویس کو خط لکھ کر تمام ثبوت بتائے ہیں کہ این سی پی (شرد ) لیڈر اور سابق وزیر داخلہ  انل دیشمکھ اپنے پی اے کے ذریعہ رشوت لیتے تھے۔ سچن نے  دعویٰ کیا ہے کہ سی بی آئی کے پاس بھی اس کے تمام ثبوت ہیں۔ سابق پولیس افسر  کے اس بیان پر مہاراشٹر میں سیاست گرم ہوگئی ہے۔ ایک طرف بی جے پی اس کیس میں انل دیشمکھ کی دوبارہ گرفتاری اور اس کیس کی از سر نو تفتیش کا مطالبہ کررہی ہے تو دوسری طرف اپوزیشن لیڈران نے بیان دیا ہے کہ انتخابات میں ہار کے خوف سے بی جے پی سچن وازے کو استعمال کررہی ہے۔
 کانگریس اور این سی پی نے سچن وازے کے الزامات کو نہ صرف مسترد کیا بلکہ یہ سوال بھی اٹھایا کہ صنعتکار مکیش امبانی کی رہائش گاہ کے قریب کار میں بم رکھنے اور تھانے کے تاجر من سکھ ہیرین کے قتل کے کیس میں عدالتی تحویل میں موجود سچن وازےکو میڈیا سے گفتگو کرنے کا موقع کیسے ملا؟ واضح رہے کہ سچن وازے کو پولیس افسران کہیں لے جارہے تھے تب چلتے چلتے انہوں نے میڈیا سے گفتگو کی تھی۔اپوزیشن لیڈران نے ان پولیس افسران و اہلکاروں کو معطل کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
 این سی پی کے ترجمان مہیش تپاسے نے نشاندہی کی کہ اس معاملےمیں چاندیوال کمیشن کے سامنے وازے نے بیان دیا ہے کہ انل دیشمکھ یا ان کے پی اے نے کبھی پیسوں کا مطالبہ نہیں کیا اور نہ ہی اسے ممبئی کے بار اور ہوٹل مالکان سے پیسے وصول کرنے کی ہدایت دی۔ اب یہ الگ بیان دے رہا ہے۔
 کانگریس ترجمان اتُل لوندھے نے کہا کہ ’’جیل میں رہتے ہوئے کوئی شخص میڈیا سے کیسے گفتگو کرسکتا ہے؟ یہ صاف ظاہر ہے کہ وہ کس کے کہنے پر یہ سب کہہ رہا ہے۔ جن پولیس افسران کی تحویل میں رہتے ہوئے اس نے میڈیا سے گفتگو کی ہے ان افسران کو معطل کیا جانا چاہئے۔‘‘شیوسینا (ادھو) کے ترجمان سنجے رائوت نے اس سلسلے میں رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انل دیشمکھ نے دیویندر فرنویس پر جو الزامات عائد کئے ہیں وہ اس کا جواب نہیں دے سکے جس کی وجہ سے سچن وازے کو جیل سے باہر لایا گیا اور اس نے میڈیا سے بی جے پی کے ترجمان کی طرح گفتگو کی اس طرح ان لوگوں نے مہاراشٹر میں سیاست کی سطح نیچے گرادی ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی اور قتل جیسے الزامات کا سامنا کرنے والا شخص کوئی سیاسی بیان دیتا ہے اور میڈیا اس کو اہمیت دیتی ہے۔ 
 شیوسینا  (ادھو) ہی کی  لیڈر سشما اندھارے نے نشاندہی کی کہ ’’دھیان سے سنو وازے کیا کہہ رہا ہے، وہ کہہ رہا ہے کہ  سی بی آئی کے پاس ثبوت ہیں اور میں نے فرنویس صاحب کو بھی خط لکھا ہے۔ فرنویس سی بی آئی کے ڈائریکٹر ہیں کیا؟ عوام کو سمجھنا چاہئے کہ مہاراشٹر میں سی بی آئی کے سازش کار کون ہیں؟ ‘‘
 ان الزامات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے خود  انل دیشمکھ نے بیان دیا ہے کہ انہوں نے ۵؍ سے ۶؍ روز قبل دیویندر فرنویس پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے اُدھو ٹھاکرے، جبکہ وہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ تھے اور ان کے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے کو جیل بھجوانے کی کوشش کی تھی۔ انل دیشمکھ کے مطابق دیویندر فرنویس نے ان سے ادھو اور آدتیہ ٹھاکرے کیخلاف بیان دے کر انہیں سلاخوں کے پیچھے بھجوانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اب جبکہ انہوں نے عوام کے سامنے اس حقیقت کو بیان کردیا ہے دیویندر فرنویس اس کے رد عمل میں یہ نئی چال چل رہے ہیں۔
 انل دیشمکھ نے زور دے کر کہا کہ خود ہائی کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ سچن وازے مجرمانہ ریکارڈ رکھتا ہے اور اس کی بات پر یقین نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ’’دیویندر فرنویس کو مجھ پر الزام لگانے کیلئے یہی شخص ملا تھا جس کی بات پر یقین نہیں کیا جاسکتا؟‘‘ ان کے مطابق سچن وازے وہی کہہ رہا ہے جو دیویندر فرنویس اسے بولنے کی ہدایت دے رہے ہیں۔
  وازے کے خط کے تعلق سے جب نائب وزیر اعلیٰ اور داخلہ دیویندر فرنویس سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’’مجھے میڈیا سے ہی پتہ چلا ہے کہ وازے نے مجھے خط لکھنے کی بات کہی ہے لیکن میں نے اب تک وہ خط دیکھا نہیں ہے۔ میں ناگپور میں تھا، اب میں یہ پتہ کروں گا کہ ایسا کوئی خط آیا ہے یا نہیں اور پھر اسے دیکھنے کے بعد کچھ کہوں گا۔‘‘ یاد رہے کہ سچن وازے پر خود حراست میں قتل کرنے کا الزام لگ چکا ہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK