پارٹی ترجمان جے رام رمیش نے مودی حکومت سے سوال کیا کہ کیا امریکی دباؤ میں ہندوستان نے اپنے مفادات قربان کر د ئیے؟، سوالات کی پوچھار کردی
EPAPER
Updated: May 15, 2025, 11:08 AM IST | New Delhi
پارٹی ترجمان جے رام رمیش نے مودی حکومت سے سوال کیا کہ کیا امریکی دباؤ میں ہندوستان نے اپنے مفادات قربان کر د ئیے؟، سوالات کی پوچھار کردی
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے جنگ بندی کے تعلق سےحالیہ بیان نے ہندوستان کی خارجہ پالیسی پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ٹرمپ نے سعودی عرب میں ایک عوامی تقریب کے دوران دعویٰ کیا کہ ان کے انتظامیہ نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ کا خطرہ ٹال دیا۔ اس بیان کے بعد کانگریس پارٹی نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے سخت سوالات کئے ہیں۔کانگریس کے سینئر لیڈر اور ترجمان جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم `ایکس پر ایک طویل پوسٹ میں لکھا کہ ’’کچھ دن پہلے ہمیں پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کی اطلاع امریکہ کے صدر سے ملی تھی۔ اب سعودی عرب میں ایک عوامی تقریب کے دوران ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ انہوں نے ہندوستان کو جنگ بندی کے لئےپابندیوں اور تجارتی سودوں کی دھمکی اور لالچ کے ذریعے مجبور کیا۔‘‘
جے رام رمیش نے مزید سوال اٹھایا کہ اس انکشاف پر وزیر اعظم اور وزیر خارجہ، جو عام طور پر ہر موضوع پر جارحانہ موقف رکھتے ہیں، کیوں خاموش ہیں؟ کیا انہوں نے واقعی امریکی دباؤ کے آگے جھک کر ہندوستان کے قومی سلامتی مفادات کو گروی رکھ دیا؟‘‘ جے رام رمیش نے طنز کیاکہ ’’امریکی پاپا نے وار رُکوا دی کیا؟‘‘خیال رہے کہ پہلگام حملے کے جواب میںہندوستان نے ’آپریشن سیندور‘ لانچ کیا تھا۔ اس میں ہندوستان کو کافی کامیابی مل رہی تھی کہ اچانک دونوں ممالک کے درمیان ۱۰؍ مئی کو سیز فائر کا اعلان کردیا گیا۔ حکومت ہند کے مطابق پاکستان کے ڈی جی ایم او کی جانب سے رابطہ کئے جانے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا لیکن ٹرمپ نے اس تعلق سے دوسرا دعویٰ کردیا کہ یہ سب ان کی مداخلت اور دباؤ کا نتیجہ تھا۔ اس پر سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ ہندوستان نے خودمختاری کے دعوے کے باوجود اس فیصلے میں خود کیا کردار ادا کیا؟ سیاسی مبصرین کے مطابق اگر واقعی ہندوستان نے کسی بین الاقوامی دباؤ میں فیصلہ کیا ہے، تو یہ سوال اہم ہو جاتا ہے کہ حکومت نے قوم کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا؟حکومتی سطح پر ابھی تک اس معاملے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے لیکن اپوزیشن اس بیان کو لے کر حکومت کو گھیرنے میں مصروف ہے۔