کانگریس کے سینئر لیڈر نے کہا کہ دومواقع ایسےآئے جب ہندوستان نے بین الاقوامی دباؤ کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے طورپراقدام کیا تھا۔
EPAPER
Updated: May 13, 2025, 3:52 PM IST | Agency | Jaipur
کانگریس کے سینئر لیڈر نے کہا کہ دومواقع ایسےآئے جب ہندوستان نے بین الاقوامی دباؤ کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے طورپراقدام کیا تھا۔
راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈر اشوک گہلوت نے موجودہ حالات میں ہندوستان پر بین الاقوامی دباؤ کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو مواقع ایسے تھے جن میں ہندوستان نے تمام بین الاقوامی دباؤ کو پیچھے چھوڑ کر قدم اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہندوستان کبھی عالمی دباؤ کے آگے نہیںجھکا ۔ واضح رہےکہ امریکی صدر ٹرمپ کے کہنے پر مودی حکومت کے جنگ بندی کیلئے راضی ہونے پراپوزیشن اسے تنقید کا نشانہ بنارہا ہے۔
گہلوت نے پیر کو اپنے بیان میں کہا ’’موجودہ حالات میں ہندوستان پر بین الاقوامی دباؤ کو دیکھ کر مجھے اپنے بچپن کے دو واقعات یاد آ رہے ہیں جن میں ہندوستان نے تمام بین الاقوامی دباؤ کو نظر انداز کرتے ہوئے ایکشن لیا تھا ۔ یہ۱۹۶۱ء کی بات ہے جب میں چھٹی جماعت میں تھا۔۱۹۶۱ء تک ریاست گوا پرتگال کے کنٹرول میں تھی۔ اسے ہندوستان میں ضم کرنے کیلئے پنڈت نہرو کی حکومت نےفوجی آپریشن شروع کیا۔ پرتگال نیٹو کا رکن ملک تھااس لئے پرتگال کے علاقے میں فوجی آپریشن نیٹو کے خلاف مانا جاتا اور ہندوستان پر مغربی ممالک حملہ کرسکتے تھے۔ امریکی سفیر نے بھی پنڈت نہرو سے ملاقات کی اور ان سے فوجی کارروائی نہ کرنے کی درخواست کی لیکن پنڈت نہرو کی مضبوط قوت ارادی اور فوج کی بہادری نے پرتگالیوں کو بھگا دیا اور گوا کو ہندوستان کے ساتھ ملا لیا۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا ’’ ۱۹۷۴ء تک سکم چوگیال خاندان کی ایک آزاد بادشاہت تھی۔ یہاں کی ملکہ امریکی تھی جس کی وجہ سے سکم کو امریکہ کی حمایت حاصل تھی ۔۱۹۷۴ء میں اندرا گاندھی کی حکومت نے سکم کے ہندوستان کے ساتھ انضمام کی مہم شروع کی ۔ پھر امریکہ نے ہندوستان پر دباؤ ڈالا اور کارروائی تک کا نتباہ دیا لیکن اندرا جی نے ان سب کو نظرانداز کرکے سکم کو ہندوستان کا حصہ بنا یا۔‘‘
راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ ہندوستان ماضی میں کبھی بین الاقوامی دباؤ کے سامنے نہیں جھکا، یہی وجہ ہے کہ ہم اہل وطن یہ نہیں سمجھ پا رہے ہیں کہ امریکی صدر نے جنگ بندی کا اعلان کیسے کردیا۔ یہ تو مکمل طورپر ہماری حکومت کا فیصلہ ہونا چاہئے تھا۔ اندرا جی کے زمانے سے ہی ہندوستان کی پالیسی رہی ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے معاملے میں کوئی تیسرا فریق مداخلت نہیں کرے گا۔ حالیہ فوجی آپریشن پر امریکی مداخلت سے پورا ملک فکرمند ہے کہ ایسی کیا مجبوری تھی جس سے مرکزی حکومت نے کسی تیسرے ملک کو مداخلت کی اجازت دی۔