مرکزی وزیر داخلہ نے واضح کر دیا کہ کوئی اگر بی جے پی میں شامل ہونا چاہتا ہے تو اسے روکا نہیں جائے گا آپ کو اپنے لیڈران کا خود خیال رکھنا ہوگا
EPAPER
Updated: November 21, 2025, 12:01 AM IST | Mumbai
مرکزی وزیر داخلہ نے واضح کر دیا کہ کوئی اگر بی جے پی میں شامل ہونا چاہتا ہے تو اسے روکا نہیں جائے گا آپ کو اپنے لیڈران کا خود خیال رکھنا ہوگا
نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے ایک روز قبل دہلی جا کر مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کر آئے۔ کہا جا رہا ہے کہ شندے حال ہی میں بی جے پی کی جانب سے ان کی پارٹی کے اہم لیڈران کو اپنے خیمے میں لے جانے کی شکایت کرنے کیلئے دہلی گئے تھے۔ امیت شاہ نے کی ساری باتیں سنیں لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ شندے کو امیت شاہ کی جانب سے کوئی بھی تسلی نہیں دی گئی بلکہ یہ نصیحت کی گئی کہ آپ اپنی پارٹی کے لیڈران کو قابو میں رکھیں۔ کوئی بی جے پی میں اگر آنا چاہے تو اسے روکا نہیں جائے گا۔ آپ کے کابینہ میٹنگ کا بائیکاٹ کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ حالانکہ ایکناتھ شندے نے ان باتوں کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ وہ صرف بہار الیکشن کی جیت پر امیت شاہ کو مبارکباد دینے دہلی گئے تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ایکناتھ شندے کی پارٹی کے وزیروں نے مہاراشٹر حکومت کی کابینہ میٹنگ کا بائیکاٹ کیا تھا۔ پارٹی سربراہ (نائب وزیر اعلیٰ) ایکناتھ شندے کے علاوہ شیوسینا(شندے) کا کوئی بھی وزیر اس میٹنگ میں شریک نہیں ہوا تھا۔ کہا جا رہا تھا کہ ڈومبیولی میںشیوسینا (شندے) کے کچھ اہم لیڈران کو بی جے پی نے اپنی پارٹی میں شامل کر لیا حالانکہ مہایوتی میں یہ قرار ہوا تھا حلیف پارٹیاں ایک دوسرے کے لیڈران کو توڑنے ( اپنے خیمے میں لانے) کی کوشش نہیں کریں گی۔ اس کے باوجود بی جے پی نے شیوسینا (شندے) کے اراکین کو توڑ لیا۔ اسی کی بنا پر پارٹی کے لیڈران ناراض تھے اور وزیروں نے کابینہ میٹنگ کا بائیکاٹ کیا تھا۔ حالانکہ وزیر اعلیٰ کے ساتھ میٹنگ کے بعد دونوںطرف کچھ نرمی دکھائی دی۔ اس کے فوراً بعد ایکناتھ شندے دہلی روانہ ہو گئے۔
اطلاع کے مطابق شندے نے دہلی میں امیت شاہ سے شکایت کی کہ بی جے پی کے ساتھ ہم حکومت میں شامل ہیں اس کے باوجود بی جے پی ہمارے کارکنان اور عہدیداران کو تونے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ حلیف جماعتوں کے ساتھ دھوکہ دہی ہے۔ اس پر امیت شاہ نے ایکناتھ شندے کو نصیحت کی کہ ’’ اپنے کارکنان اور عہدیداران کو قابو میں رکھنا یہ ہر پارٹی کی اپنی ذمہ داری ہے۔ کوئی لیڈر بی جے پی میں نہ آئے یا کسی لیڈر کو بی جے پی میں شامل نہ کیا جائے اس طرح کی واضح پابندی کسی بھی پارٹی پر نہیں لگائی جا سکتی۔ ‘‘ امیت شاہ نے شندے کے سامنے یہ بات صاف کر دی کہ ’’ کوئی لیڈر اگر اپنی پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں آنا چاہتا ہے تو اسے روکا نہیں جا سکتا۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ ایسا نہ ہو تو آپ کو چاہئے کہ آپ اپنی پارٹی میں ناراض یا غیر مطمئن لیڈران سے بات کریں اور انہیں سمجھا بجھا کر پارٹی نہ بدلنے پر راضی کریں۔ اس بات کا خیال آپ کو خود رکھنا ہوگا۔‘‘ امیت شاہ نے انہیں سمجھا یا کہ ہر کسی کو اپنی پارٹی کو وسعت دینے کا حق حاصل ہے۔ یہ حق بی جے پی کو بھی حاصل ہے۔ البتہ بی جے پی اس بات کا خیال رکھے گی کہ کسی لیڈر کو اپنی پارٹی میں شامل کرتے وقت کوئی رنجش پیدا نہ ہو بلکہ تال میل کے ساتھ کام کیا جائے۔ امیت شاہ نے ایکناتھ شندے کو یہ تلقین بھی کی کہ اگر کوئی اختلاف پیدا ہوتا ہے تو وہ دیویندر فرنویس سے گفتگو کرکے اسے دور کرلیں۔ یوں بائیکاٹ کرنے سے کوئی بات نہیں بنے گی۔ کہا جا رہا ہے کہ شندے اہم فیصلوں میں شیوسینا (شندے) کو شامل نہ کرنے اور ان کے کئے گئے فیصلو ںکو تبدیل کرنے دینے کی شکایت بھی امیت شاہ سے کی۔ امیت شاہ نے انہیں یقین دلایا کہ اس تعلق سے گفتگو کرکے کوئی راہ نکالی جائے گی۔
میں مبارکباد دینے دہلی گیا تھا
ہر چند کہ سیاسی حلقوں میں یہی خبریں گردش کر رہی ہیں جو اوپر بیان کی گئی ہیں لیکن ایکناتھ شندے کا کہنا ہے کہ وہ امیت شاہ سے شکایت کرنے نہیں بلکہ انہیں بہار الیکشن کی جیت پر مبارکباد دینے گئے تھے۔ میڈیا نے ان سے پوچھا کہ ’کیا آپ بی جے پی کی شکایت کرنے امیت شاہ کے پاس گئے تھے؟‘ اس پر انہوں نے جواب دیا ’’ میں رونے والا نہیں لڑنے والا آدمی ہوں۔ چھوٹی موٹی باتوں کی شکایت ہم قومی سطح پر نہیں کرتے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ میں کل (بدھ کو) وزیر اعلیٰ کے ساتھ بیٹھ کر گفتگو کر چکا ہوں۔ اس میں ہم نے یہ طے کر لیا ہے کہ مہایوتی کے اندر کسی چپقلش کو جنم لینے نہیں لینے دیں گے۔ اسکی اطلاع مہایوتی میں شامل ہر ایک لیڈر کو دیدی گئی ہے۔ ‘‘ یاد رہے کہ شیوسینا (شندے) کے لیڈران کا الزام تھا کہ رویندر چوہان نے پیسوں کا لالچ دے کر ان کے کچھ لیڈران کو اپنی طرف کیا ہے۔ اس جانب توجہ دلانے پر شندے نے کہا ’’ رویندر چوہان کا معاملہ کل ہی ختم ہو چکا ہے۔ یہ بات میرے لئے اتنی سنجیدہ نہیں ہے کہ میں اس کیلئے دہلی جا کر شکایت کروں۔‘‘ پھر شندے دہلی گئے کیوں تھے؟ اس پر انہوں نےجواب دیا ’’ بہار میں این ڈی اے کو غیر معمولی جیت ملی ہے۔ میں اسی کی مبارکباد دینے امیت شاہ کے پاس گیا تھا۔ حلیف پارٹی ہونے کے ناطے شیوسینا (شندے) کی بھی خواہش تھی کہ امیت شاہ کو اس کی مبارکباد دی جائے۔ وہ آج بہار جانے والے تھے۔ اس سے پہلے ان سے مل کرمبارکباد دینا چاہتا تھا اس لئے دہلی گیا تھا۔‘‘