Updated: November 20, 2025, 8:58 PM IST
| Paris
پیرس کے گریون ویکس ورک میوزیم نے شہزادی ڈائنا کا مومی مجسمہ ان کے مشہور ’’انتقامی لباس‘‘ کے ساتھ نمائش کیلئے پیش کر دیا ہے۔ پیرس، جہاں ۱۹۹۷ء میں ڈائنا کی المناک موت ہوئی، اب پہلی بار اسے ایک اہم ثقافتی شخصیت کے طور پر خراجِ عقیدت پیش کر رہا ہے۔ نیا مجسمہ فیشن اور تفریح کے معروف چہروں کے درمیان رکھا گیا ہے۔ اس کی نقاب کشائی ۲۰؍ نومبر کو اس لئے کی گئی ہے کہ اسی تاریخ کو ڈائنا نے ۳۰؍ سال قبل انتہائی طاقتور انٹرویو دیا تھا۔
پیرس میں واقع گریون ویکس میوزیم میں شہزادی ڈائنا کا مجسمہ۔ تصویر: ایکس
پیرس کے معروف گریون ویکس ورک میوزیم نے جمعرات کو ایک نیا اور انتہائی توجہ طلب مجسمہ متعارف کیا۔ یہ شہزادی ڈائنا کا مومی مجسمہ ہے جس میں انہوں نے اپنا مشہور ’’انتقامی لباس‘‘ پہن رکھا ہے۔ یہ وہی لباس ہے جو ڈائنا نے ۱۹۹۴ء میں اس وقت پہنا تھا جب ان کے اس وقت کے شوہر شہزادہ چارلس کی بے وفائی کے بارے میں عوامی انکشافات منظرِ عام پر آئے تھے۔ میوزیم، جو لندن کے مادام تساؤ کی طرح عالمی شہرت رکھتا ہے، پہلے ہی کنگ چارلس سوم اور ان کی والدہ ملکہ ایلزبتھ دوم کے مومی مجسمے بنا چکا ہے، مگر شہزادی ڈائنا کا ماڈل اس سے پہلے کبھی پیرس میں موجود نہیں تھا۔ یہ عدم موجودگی خاص طور پر اس لئے نمایاں تھی کیونکہ یہی شہر وہ جگہ ہے جہاں ۳۱؍ اگست ۱۹۹۷ء کو ایک المناک حادثے میں ڈائنا کی موت ہوئی تھی۔
ڈائنا کو اس نمائش میں کرسٹینا سٹامبولین کے معروف سیاہ گاؤن میں دکھایا گیا ہے۔ یہ وہی گاؤن ہے جسے پہن کر انہوں نے اپنی شادی کے انتشار اور میڈیا کے شدید دباؤ کے دوران عوام کے سامنے ایک دلیرانہ اور باوقار پیغام دیا تھا۔ اسی روز ٹی وی پر ایک انٹرویو نشر ہوا تھا جس میں چارلس نے کمیل پارکر باؤلز کے ساتھ اپنے تعلقات کا اعتراف کیا تھا۔ میوزیم نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’پیرس میں اپنی المناک موت کے ۲۸؍ سال بعد بھی، شہزادی ڈائنا عالمی پاپ کلچر کی ایک مستقل، طاقتور اور دل کو چھو لینے والی علامت ہیں، ان کے انداز، انسانیت اور آزادی کی وجہ سے انہیں ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ گاؤن ’’دوبارہ حاصل شدہ خود اعتمادی‘‘، ’’پرعزم نسائیت‘‘ اور ’’نئے اعتماد‘‘ کا اظہار تھا، یعنی ایک ایسا لمحہ جو آج بھی دنیا بھر کے مداحوں کے دلوں میں زندہ ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مجسمے کی نقاب کشائی کی تاریخ ۲۰؍ نومبر منتخب کی گئی۔ یہی وہ تاریخ ہے جب ٹھیک ۳۰؍ سال قبل ڈائنا نے بی بی سی کو اپنا تاریخی انٹرویو دیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا: ’’اس شادی میں ہم تین تھے، اس لئے یہاں تھوڑی بھیڑ تھی۔‘‘ یہ جملہ آج بھی شاہی تاریخ کا سب سے طاقتور حوالہ سمجھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مستقبل میں پیسہ غیر متعلق، اے آئی غربت ختم کردیگا، کام اختیاری ہوگا: ایلون مسک
ڈائنا کا نیا مومی مجسمہ بادشاہ چارلس اور ملکہ ایلزبتھ کے مجسموں سے الگ ایک سیکشن میں رکھا گیا ہے۔ وہ فیشن اور تفریح کی شخصیات جیسے جین پال گالٹیئر اور مشہور گلوکارہ آیا ناکامورا کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہیں۔ یہ اعلیٰ حساسیت والا مجسمہ پیرس کے مجسمہ ساز لارینٹ مالامکی نے تیار کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق میوزیم نے زندگی کے آخری برسوں میں ڈائنا سے رابطے کئے تھے، لیکن ان کی موت کے فوراً بعد یہ منصوبہ روک دیا گیا تھا۔ اور اب ۲۸؍ سال بعد اسے احترام اور احتیاط کے ساتھ مکمل کیا گیا ہے۔