مہاراشٹر بی جے پی کے صدر چندر شیکھر باونکولے نے اگلے اسمبلی انتخابات میں۲۰۰؍ سیٹوں پر جیت کاد عویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی ۲۴۰؍ سیٹوں پر الیکشن لڑیگی اورشیوسینا (شندے)کو ۴۸؍سیٹیں دے گی ،شندے گروپ کے رکن اسمبلی سنجے شرساٹ نے کہا ’’ بی جےپی جو دے گی ہم مان لیں گے ،بے وقوف سمجھ رکھا ہے کیا ؟‘‘
مہاراشٹر بی جے پی کے صدر چندر شیکھر باونکولے نے اگلے اسمبلی انتخابات میں جیت کا دعویٰ کیا ہے۔ سنیچر کوانہوں نے کہا کہ بی جے پی شیوسینا(شندے ) کے ساتھ مل کر کم از کم۲۰۰؍ سیٹیں جیت لے گی۔ باونکولے نے یہ تبصرہ اس بیان کے بعد کیا کہ بی جے پی۲۴۰؍ سیٹوں پر الیکشن لڑے گی اور باقی۴۸؍ سیٹیں شیوسینا کو دے گی۔سیٹوں کی تقسیم کے بی جےپی کے اپنے انداز ے اور فیصلے پر اس کی اتحادی شیوسینا کے ایم ایل اے سنجے شرساٹ نے تنقید کی۔ شرساٹ نے کہا ’’ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی میںباونکولے نہ یہ بات کہی ہوگی ۔و ہ(باونکولے) فضول بیان بازی سے گریز کریں ۔ وہ ۴۸؍ سیٹوں پر ہمیں لڑنے دیں گے اور ہم مان جائیں گے ،ہمیں بے وقوف سمجھ رہے ہیںکیا؟‘‘
یہ بیان تمام چھوٹی پارٹیوں کو ختم کرنے کی سازش کا حصہ ہے
شیو سینا (یو بی ٹی) کے ایم پی سنجے راؤت نے کہا کہ باونکولے کا بیان تمام چھوٹی پارٹیوں کو ختم کرنے کی سازش کا حصہ ہے اور شندے کی شیو سینا کو بھی بخشا نہیں جائے گا۔انہوں نے شندے گروپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ۲۰۱۴ء کےالیکشن کے وقت بی جے پی اور شیوسینا کا اتحاد صرف ایک سیٹ کی وجہ سے ٹوٹ گیا تھا۔کیونکہ بات عزت نفس کی تھی۔ ان(شندے گروپ) کی کوئی عزت نفس نہیں ہے۔ وہ بی جے پی کی طرف سے پھینکے گئےٹکڑوں پر جی رہے ہیں۔ آج بی جے پی ۴۰-۵۰؍سیٹیں دینے کی بات کر رہی ہے۔ کل پانچ سیٹوں کی بات کرے گی۔ وہ اس پر بھی متفق ہوں گے۔ انہیں قبول کرنا ہوگا۔‘‘
جو دل میں تھا ،زبان پر آگیا
مہاراشٹرکانگریس کے صدر نانا پٹولے نے کہا کہ باونکولے کے دل میں جو تھاوہ ان کی زبان پر آ گیا۔ ہماری ایکناتھ شندے کو صلاح ہے کہ وہ بی جے پی سے محتاط رہیں۔ آنے والے وقت میں بی جےپی ان کے ساتھ کیا کریگی ، اس کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
این سی پی کا بی جے پی پر حملہ
این سی پی کے ریاستی صدر جینت پاٹل نے خبردار کیا کہ بی جے پی اصرار کرے گی کہ شندے شیوسینا کو اگلے انتخابات اپنے (کمل) کے نشان پر لڑنا چاہئے۔یہ شندے گروپ کے اختتام کا آغاز ہوگا۔ اس میں کسی شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔بی جےپی کا یہ کھلاراز ہے کہ وہ چھوٹی پارٹیوں کو دھیرے دھیرے ختم کرنے کے مشن پر لگی ہوئی ہے۔
ہم اتحاد کا حصہ نہیں ہیں: بچو کڑو
شندے حکومت کی حمایت کرنے والے۱۰؍ آزاد اراکین اسمبلی کے لیڈر بچو کڑو نے کہا’’ہم صرف باہر سے شندے فرنویس حکومت کی حمایت کر رہے ہیں اور ان کے اتحاد کا حصہ نہیں ہیں۔ جب ہم ان کے اتحاد میں شامل ہوں گے تو سیٹوں کی تقسیم کا معاملہ سامنے آئے گا اور اسو قت ہم دیکھیں گے۔‘‘
باونکولے کی وضاحت
دوسری طرف باونکولے نے اپنے بیان کی وضاحت کرنے کی کوشش کی ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بیان کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔ باونکولے نے کہا کہ ابھی تک شیو سینا کے ساتھ سیٹوں کی تقسیم کے کسی فارمولے پر بات نہیں ہوئی ہے لیکن ہم انتخابات میں۲۰۰؍ سے زیادہ سیٹیں جیتنے کا ہدف رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کا ضابطہ دہلی ا ور مہاراشٹر کے ہمارے سینئر لیڈرشیوسینا کے ساتھ مل بیٹھ کر طے کریں گے ۔
عام انتخابات کیلئے ایم وی اے میں سیٹوں کی تقسیم کا فارمولہ طے
۲۰۲۴ء کےلوک سبھا انتخابات کیلئے مہاراشٹر کی مہا وکاس اگھاڑی نے شندے بی جے پی اتحاد کوختم کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ یہی نہیں بلکہ ایم وی اے کے تینوں ا تحادیوں (ادھو ، کانگریس اور این سی پی) نے مل کر ریاست کی۴۸؍ لوک سبھا سیٹوں کیلئے سیٹوں کی تقسیم کا فارمولہ طے کیا ہے۔ گزشتہ قصبہ ضمنی انتخابات کی طرح آئندہ لوک سبھا انتخابات بھی ایک ساتھ لڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ادھو گروہ کی شیوسینا کو سیٹوں کی تقسیم میں سب سے زیادہ۲۱؍ سیٹیں دی گئی ہیں۔ وہیں این سی پی کو۱۹؍ اور کانگریس کو۸؍سیٹیں ملی ہیں۔ تاہم ابھی اس فارمولے کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ایم وی اے کی حالیہ میٹنگ میں اس فارمولے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ شندے بی جے پی اتحاد کو سخت چیلنج کا سامنا ہے کیونکہ تینوں پارٹیاں مل کر الیکشن لڑ نے کا فیصلہ کیا ہے۔ ضمنی انتخابات میں کامیابی کے بعد مہاوکاس اگھاڑی کے حوصلے بلند ہیں۔
شیوسینا (ادھو)کو سب سے زیادہ سیٹیں کیوں ملیں؟
۲۰۱۹ء کے لوک سبھا انتخابات میں غیر منقسم شیوسینا نے ایم وی اےکے حلقوں میں سے۱۸؍ سیٹیں جیتی تھیں۔ دوسری طرف این سی پی کو۴؍ اور کانگریس کو صرف ایک سیٹ ملی۔ کہا جا رہا ہے کہ اسی وجہ سے ادھوگروپ کو۲۱؍ سیٹیں دینے کی بات ہوئی ہے۔ مہاراشٹر میں ہندو سماج شیو سینا اور بی جے پی دونوں پارٹیوں کو اپنے اپنے حساب سے ووٹ دیتا ہے۔ ایسے میں ہندوتوا کے معاملے کو ذہن میں رکھتے ہوئے شیوسینا کو اتنی سیٹیں دینے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ایم وی اے کو لگتا ہے کہ اس الیکشن میں شیوسینا کو زیادہ طاقت دے کر بی جے پی کے رتھ کو روکا جا سکتا ہے۔ اگر شیو سینا کسی دوسری پارٹی کے ساتھ گٹھ جوڑ کرتی ہے تو اسے اپنے کوٹے سے سیٹیں دینی ہوں گی۔