Inquilab Logo

وینٹی لیٹر کی کمی کے سبب مریضوں کو اسپتال داخل کرانے میں دشواری

Updated: April 13, 2021, 9:41 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

سرکاری اور نجی اسپتالوںمیں وینٹی لیٹر اور ڈائیلاسس کےمریضوںکیلئے مختص بیڈ نہ ہونے سے مریضوں کے رشتے دارایک اسپتال سے دوسرے اسپتال کا چکرلگانے پر مجبور

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔تصویر :آئی این این

کوروناوائرس سے متاثرمریضوں کی تعداد میں ہونےوالے اضافہ کے سبب سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں میں وینٹی لیٹر کی سہولت والے بیڈ کے ساتھ ساتھ ڈائیلاسس  کے مریضوں کیلئے مختص بیڈ کے نہ ہونے سے مریضوں کے متعلقین بیحد پریشان ہیں۔ شہر اورمضافات کے مریضوںکےمتعلقین وینٹی لیٹر اور ڈائیلاسس والے مریضوںکیلئے مختص بیڈ والے اسپتالوںمیں جگہ نہ ہونے سے اپنے مریضوںکو ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال لے کر چکر لگارہےہیں۔  وینٹی لیٹر اور بیڈ نہ ملنے سے وہ مایوسی میں مبتلاہیں۔
 جنوبی ممبئی کی۶۰؍سالہ کووڈ کی مریضہ کیلئے ممبئی کےتقریباً ۱۰؍ بی ایم سی اور پرائیویٹ اسپتالوں میں وینٹی لیٹر کیلئے رجسٹریشن کروایا گیا ہے مگر ابھی تک کسی اسپتال نے وینٹی لیٹر دستیاب ہونے کی اطلاع نہیں دی  ۔ مجبو راً انہیں بیلاسس روڈ سے کرلا کے ایک اسپتال کے جنرل واڈر میں داخل کیا گیاہے ۔ ان کی حالات نازک ہے۔ مریضہ کے متعلقین لاکھوں روپے خرچ کرنے کیلئے تیار ہیں مگر وینٹی لیٹر نہیں مل رہاہے۔ اسی طرح ناگپاڑہ کی ایک ڈائیلاسس کی مریضہ کو بیڈ نہ ملنے سے رشتے دار ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال کا چکر کاٹ رہےہیں۔مگر ابھی تک انہیں بیڈ نہیں ملاہے ۔ مدنپورہ کےارشاد انصاری نے بتایاکہ ’’بیلاسس  روڈ پر رہائش پزیر ۶۰؍سالہ خاتون کی کووڈکی رپورٹ پازیٹیور آئی ہے۔پہلے تو ہم نے گھر میں ہی علاج کرانے کی کوشش کی لیکن آرام نہ ملنےکی صورت میں انہیں اسپتال داخل کرنےکا فیصلہ کیا گیالیکن جنوبی ممبئی کےسرکاری اور نجی اسپتالوں میں وینٹی لیٹر کی سہولت نہ ہونے سے ان کا علاج نہیں ہوپارہاہے ۔ اس وجہ سے ان کی حالت ابتر ہورہی ہے، ان کےعلاج کیلئے وینٹی لیٹر ضروری ہے۔ پہلے ہم نے نائر اسپتال میں کوشش کی لیکن یہاں وینٹی لیٹر نہ ہونے سے نجی اسپتال مثلاً بالاجی، حبیب ، ووکہارٹ اور بریچ کینڈی کے علاوہ کچھ اوراسپتالوںمیںبھی وینٹی لیٹر کیلئے رجسٹریشن کرایاہے۔ ۲؍ دن گزر گئےہیں مگرکہیں سے کوئی جواب نہیں ملا۔ مجبوراً انہیں کرلا میں واقع فوزیہ اسپتال میں فی الوقت جنرل وارڈمیں رکھا ہے۔ جہاں ان کا کوئی علاج نہیں ہورہاہے بس وہ یوں ہی اسپتال میں پڑی ہیں۔ ان کے علاج کیلئے وینٹی لیٹر ضرور ی ہے مگر وینٹی لیٹر کہیں مل نہیں رہاہے  جس کی وجہ سے ہم لوگ پریشان ہیں۔‘‘
  ارشاد نے یہ بھی کہاکہ ’’ہم پیسہ دینےکیلئے تیار ہیں ۔ چاہے جتناپیسہ خرچ ہولیکن مریضہ کیلئے وینٹی لیٹر کاانتظام ہوجائے۔ اس طرح کی پیشکش کےبعدبھی مریضہ کیلئے کوئی انتظام نہیں ہو  سکا ہے۔‘‘ 
 ناگپاڑہ پر رہائش پزیر کریم حمید روپانی نے بتایاکہ ’’ میری ۴۵؍سالہ بہن گردہ کے امراض میں مبتلاہے۔ ہفتہ میں ۳؍مرتبہ اس کا ڈائیلاسس ہوتا ہے۔گزشتہ دنوں اس کی کووڈ رپورٹ پازیٹیو آئی ہے۔ اس وقت سے ہم بہن کو ایسے اسپتال میں داخل کرنے کی کوشش کررہےہیںجہاں ڈائیلاسس کی بھی سہولت مہیاہولیکن کئی دن گزر جانے کے باوجود ہمیں کامیابی نہیں ملی  ۔ سب سے پہلے ہم نے نائر اسپتال میں کوشش کی تھی۔ وہاں ڈائیلاسس کےمریضو ںکیلئے مختص بیڈ کے فل ہونے سے سیفی اور سیو ن ہل اسپتال کا رخ کیالیکن ان دونو ں اسپتالوںنے بھی ڈائیلاسس کا نام سنتے ہی انہیں  داخل کرنے سے منع کردیا۔ایسی صورت میں انہیں کس اسپتال میں داخل کیا جائے ۔ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ پیر کو کچھ سیاسی اورسماجی ورکروںکی کوششوں سےانہیں سینٹ جارج اسپتال میں داخل کرنےکی کوشش کی گئی مگر شام ۵؍بجے تک انہیں اسپتال داخل نہیں کیاگیاتھا۔ یہاں کے ڈاکٹروںکابھی یہی کہناہےکہ  بیڈ خالی نہیں ہیں۔‘‘

hospital Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK