Inquilab Logo Happiest Places to Work

سفارتی راستہ کھلا ہے لیکن ہم تمام متبادلات کیلئے بھی تیار ہیں: عباس عراقچی

Updated: April 22, 2025, 1:55 PM IST | Agency | Tehran

جوہری معاملے پروزیر خارجہ نے کہا کہ تہران نے پہلے بھی ثابت کیا ہے کہ وہ طاقت اور دباؤ کی زبان کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کرتا بلکہ دھمکیوں کا مقابلہ کرتا ہے۔

Iranian Foreign Minister Abbas Araqchi. Photo: INN
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی۔ تصویر: آئی این این

ایران اور امریکہ کے درمیان تکنیکی مذاکرات کا نیا دور۲؍ دنوں میں عمان میں شروع ہونے کی توقع ہے۔ روم اور مسقط میں پچھلے دوروں کے بعد تہران نے سفارتی ذرائع سے بات چیت آگے بڑھانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں اپنے ملک کے وفد کی قیادت کرنے والے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے زور دے کر کہا کہ سفارتی راستہ کھلا ہے، حالانکہ تہران تمام متبادلات کیلئے تیار ہے۔انہوں نے ’رشیا ٹوڈے‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا کہ تہران نے پہلے بھی ثابت کیا ہے کہ وہ طاقت اور دباؤ کی زبان کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کرتا بلکہ دھمکیوں کا مقابلہ کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکیوں نے ایک بار پھر ہمارے عزم اور ارادے کو آزمانے کی کوشش کی ہو گی لیکن مجھے یقین ہے کہ انہوں نے نتیجہ اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ 
فوجی کارروائی کی دھمکیاں 
 انہوں نے وضاحت کی کہ ’’ نئے امریکی انتظامیہ نے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی نافذ کی ہے جب کہ فوجی دھمکیوں نے ایک نئی شکل اختیار کر لی ہے۔امریکہ نے ہمارے ملک کے ارد گرد اپنے فوجی دستے دوبارہ تعینات کر دیے ہیں لیکن ایران اپنے کسی بھی منصفانہ موقف سے پیچھے نہیں ہٹا۔ ‘‘
 انہوں نے فوجی دھمکیوں کے امکان کو بھی مسترد کر دیا۔ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ دنیا اور امریکی اب جان چکے ہیں کہ ایران اپنے دفاع میں ماہر ہے۔توقع ہے کہ عراقچی اگلے سنیچر کو عمان میں امریکی ایلچی اسٹیو وٹ کوف کے ساتھ بالواسطہ مذاکراتکے تیسرے دور میں شامل ہوں گے۔انہوں نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے پچھلے۲؍مراحل کو مثبت قرار دیاتھا۔ مارچ کے اوائل میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کو ایک مکتوب ارسال کیا تھا جس میں ان پر زور دیا گیا کہ وہ ایک نئے جوہری معاہدے پر بات چیت کریں ۔ٹرمپ نے ایران کو ڈیل کیلئے۲؍ ماہ کی مہلت دی تھی۔ ایرانی حکام نے اس خط کا جواب دیتے ہوئے واشنگٹن کی جانب سے فوجی آپشن کی دھمکی کے باوجود بات چیت میں شامل ہونے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK