Inquilab Logo

رتلام ضلع کی پانچ اسمبلی سیٹوں پر کانگریس اور بی جے پی میں براہ راست مقابلہ

Updated: November 14, 2023, 9:16 AM IST | Bhopal

مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات کی گہماگہمی پورے عروج پر ہے۔ ایک جانب جہاں ۱۸؍ سال تک اقتدار پر قابض رہنےوالی بی جےپی اپنا قلعہ بچانے میں مصروف ہے وہیں کانگریس ’حکومت مخالف رجحان‘ سے پورا پورا فائدہ اٹھانے کیلئے کوشاں ہے۔

Former Chief Minister Kamal Nath
سابق وزیراعلیٰ کمل ناتھ

مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات کی گہماگہمی پورے عروج پر ہے۔ ایک جانب جہاں ۱۸؍ سال تک اقتدار پر قابض رہنےوالی بی جےپی اپنا قلعہ بچانے میں مصروف ہے  وہیں کانگریس ’حکومت مخالف رجحان‘ سے پورا پورا فائدہ اٹھانے کیلئے کوشاں ہے۔ بی جے پی اور کانگریس ایک ایک سیٹ پر توجہ  دے رہی ہیں۔ ایسے میں انتخابی ماہرین نے رتلام ضلع کی ۵؍ اسمبلی سیٹوں کاانتخابی تجزیہ کیا ہے۔اس رپورٹ کے مطابق پوری ریاست کی طرح یہاں بھی اصل مقابلہ بی جے پی اور کانگریس کے ہی درمیان ہے البتہ باغیوں کی موجودگی نے مقابلے کو دلچسپ بنا دیا ہے۔
 ضلع کی ۵؍ میں سے ۴؍ سیٹوں پر سہ رخی مقابلے کی تصویر اُبھر رہی ہے کیونکہ یہاںپر ’باغی‘ امیدواروں نے سیاسی جماعتوں کا کھیل بگاڑنےکی ٹھان رکھی ہے۔  ۵؍ اسمبلی سیٹوں میں سے رتلام اور جاورہ جنرل سیٹیں ہیں جبکہ سیلانہ اور رتلام دیہی سیٹیں’ایس ٹی‘کیلئے ریزرو ہیں۔  ایک اور آلوٹ اسمبلی سیٹ ’ایس سی‘ کیلئے محفوظ ہے۔
 کل۵؍ اسمبلی سیٹوں پر۴۰؍ امیدوار اپنی قسمت آزمانے کیلئے اُترے ہیں، لیکن ان میں سے بی جے پی اور کانگریس کے امیدواروں کے علاوہ چند ہی ایسے ہیں جو اپنی موجودگی درج کروانے میں کامیاب ہیں۔ اگر دوسری پارٹیوں کی بات کریں تو بی ایس پی نے پانچوں سیٹوں پر امیدوار کھڑے کئے ہیں لیکن ان کا یہاں زیادہ اثر نہیں ہو رہا ہے۔ اسی طرح رتلام شہر میں سماج وادی پارٹی نے بھی اپنا امیدوار کھڑا کیا ہے لیکن وہ بھی زیادہ اہم نہیں سمجھا جاتا۔ ضلع میں کل تقریباً۱۱؍ لاکھ ایک ہزار ۷۰۰؍ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں گے  جن میں خواتین ووٹرز کی تعداد نصف سے زائد ہے۔ اسی طرح سیلانہ اور جاورا میں خواتین رائے دہندگان کی تعداد مردوں سےزیادہ ہے۔ ضلع میں سب سے زیادہ ووٹروں کی تعداد جاورا سیٹ پر ہے۔
  رتلام شہر  اسمبلی حلقے میں گزشتہ۲؍ اسمبلی انتخابات کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو پہلی بار۲۰۱۳ء میں چیتنیہ کشیپ نے اپنے قریبی کانگریسی امیدوار ادیتی دیواسر کو ۴۰؍ہزار سے زیادہ ووٹوں سے ہرایا تھا۔ یہاں پر۱۲؍  آزاد امیدواروں کے ساتھ کانگریس امیدوار کی بھی ضمانت ضبط ہو گئی تھی۔۲۰۱۸ء میں، چیتنیہ کشیپ نے کانگریس امیدوارپرملتا دیوے کو۴۳؍ ہزار سے زیادہ ووٹوں سے ہرا کر اپنی پوزیشن کو مزید مضبوط کیا تھا۔ اس بار کانگریس نے پارس سکلیچا کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔
 پارس سکلیچا نے۲۰۰۸ء کے اسمبلی انتخابات میں آزاد امیدوار کے طور پر اُس وقت کے وزیر داخلہ ہمت کوٹھاری کو تقریباً ۳۰؍ ہزار ووٹوں سے شکست دی تھی جس کی وجہ سے وہ سرخیوں میں آئے تھے لیکن بعد میں ہمت کوٹھاری کی انتخابی عرضی پر سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے سکلیچا کے انتخاب کو منسوخ کر دیا تھا۔  ان پر بے بنیاد الزامات لگا کر الیکشن جیتنے کا الزام تھا۔ اب دیکھنا ہے کہ اس بار عوام کس کے حق میں فیصلہ سناتے ہیں۔
 پچھلے ضلع پنچایت انتخابات میں، سیلانہ اسمبلی حلقہ کے چار وارڈوں میں ’جیس‘ پارٹی کے امیدواروں نے بی جے پی اور کانگریس دونوں کو بری طرح سے ہرایاتھا۔ ’جیس‘ کے بانی کملیشور دودیار کا قبائلی نوجوانوں میں زبردست اثر ہے۔اسمبلی الیکشن میں ’جیس‘ کے امیدوار کی موجودگی کو کانگریس کیلئے بڑا خطرہ سمجھا جا رہا ہے۔ یہاں پر حکومت مخالف رجحان کے باوجود بی جے پی کو اپنے تنظیمی نظام پر بھروسہ ہے۔گزشتہ۲؍ انتخابات کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو۲۰۱۳ء میں یہاں  بی جے پی کی سنگیتا چارل نے کانگریس کے ہرشوجے گہلوت کو ۲۰۷۹؍ ووٹوں سے ہرایا تھاجبکہ سال۲۰۱۸ء میں کانگریس کے ہرشوجے نے اپنی شکست کا بدلہ بی جے پی کے نارائن مائیڈا سے لیا تھا۔ انہوں نے ۲۸؍ ہزار سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی تھی۔
 ضلع کی الوٹ سیٹ شیڈولڈ کاسٹ کیلئےمحفوظ ہے۔ یہاں کانگریس نے ایک بار پھر ایم ایل اے منوج چاولہ کو میدان میں اتارا ہے، تو بی جے پی نے سابق ایم پی ڈاکٹر چنتامنی مالویہ پر داؤ لگایا ہے۔ کانگریس کے بڑے لیڈر سابق ایم پی اور سابق ایم ایل اے پریم چند گڈو یہاں آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ رہے ہیں، اسلئے اسے بھی کانگریس کیلئے بڑا خطرہ مانا جارہا ہے۔ الوٹ میں کل۹؍ امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔  اس کے علاوہ سابق ایم پی پریم چند گڈو کے میدان میں ہونے کی وجہ سے بھی سب کی نظریں کانگریس کے امکانات پر لگی ہوئی ہیں۔ گڈو ماضی میں ایک بار آلوٹ سے ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ دو انتخابات پر نظر ڈالیں تو ۲۰۱۳ء میں بی جے پی کے جتیندر گہلوت نے کانگریس کے اجیت پریم چند گڈو کو۷۹۷۳؍ ووٹوں سے شکست دی تھی لیکن۲۰۱۸ء کے انتخابات میں بی جے پی کے جتیندر گہلوت کو کانگریس کے منوج چاولہ نے۵۴۴۸؍ ووٹوں سے شکست دی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK