Inquilab Logo

تیسرے مرحلےکی انتخابی مہم ختم، مودی ،شاہ اور راہل کی ریلیاں

Updated: May 06, 2024, 1:07 PM IST | Agency | Nirmal/ Telangana / Hyderabad

بی جے پی ریزرویشن ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے: راہل، مودی کی وراثت سب کی ہے، سب کیلئے ہے: وزیر اعظم، تیسرے مرحلے میں۲۰۰؍ سیٹوں تک پہنچ جائینگے: شاہ

Rahul Gandhi Rally Ked Varan, Chief Minister Revanth Reddy can also be seen. Photo: INN
راہل گاندھی ریلی کےد وران ، وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر : آئی این این

لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے کی انتخابی مہم کا شور اتوار کی شام پانچ بجے تھم گیا۔ اس دوران راہل گاندھی، وزیر اعظم مودی اوروزیر داخلہ امیت شاہ نےریلیوں سے خطاب کیا۔ مودی اور شاہ نے حسب دستورکانگریس کو نشانہ بنایا وہیں راہل نےبھی بی جے پی اور مرکزی حکومت کو نشانے پر رکھا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی نے اتوار کو تلنگانہ کے عادل آباد میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ بی جے پی لوک سبھا انتخابات جیت کر ریزرویشن ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ راہل گاندھی نے غریبوں کے حقوق کو کمزور کرتے ہوئے امیروں کو فائدہ پہنچانے کے بی جے پی کے مبینہ ایجنڈے پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن آئین کی حفاظت کرنے کا ہدف رکھنے والی کانگریس اور اسے تبدیل کرنےکا منصوبہ رکھنے والے دوسرے گروپ میں سے ایک کو منتخب کرنے کا موقع ہے۔ کانگریس لیڈر نے تلنگانہ میں عوام پر مبنی حکمرانی کے عزم کا اظہار کیا اور مرکز میں کانگریس کی قیادت والی حکومت بننے پر خواتین کے لیے مالی امداد اور قبائلی مسائل کے فوری حل کا وعدہ کیا۔ انہوں نےکہا ’’ مودی، ریزرویشن کے خلاف ہیں۔ وہ آپ سے ریزرویشن چھیننا چاہتے ہیں۔ کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں وعدہ کیا ہےکہ مرکز میں اس کی حکومت بننے پر۵۰؍ فیصدریزرویشن کی حد ہٹا ئی جائیگی اور اس میں اضافہ کیاجائے گا۔ ‘‘ انہوں نے کہاکہ ملک میں سب سے بڑا موضوع یہی ہےکہ ریزرویشن کی ۵۰؍ فیصدکی حد کو بڑھایاجائے۔ راہل گاندھی نے امیروں کی حمایت کرنے کے لئے مودی حکو مت پرتنقید کی اور ان پر تقسیم کی سیاست میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔ انہوں نے درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات کی بہبود کیلئے کانگریس کے عزم کا اعادہ کیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: بی جے پی کا منافرت سے پُر ویڈیو، کمیشن میں شکایت

وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو سماج وادی پارٹی کے قلعہ اٹاوہ میں ایک عوامی ریلی کے دوران پریوار واد حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک چائے والے نے شاہی کنبے کے کسی وارث کے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ بننے کی رسم بد کو توڑ دیا۔ یہاں منعقدہ ریلی کے ذریعے سے ایک ساتھ تین لوک سبھا حلقوں (اٹاوہ، مین پوری اور قنوج) کے ووٹروں سے وزیر اعظم نے خطاب کیا اور بی جے پی امیدواروں کی حمایت میں ووٹ کی اپیل کی۔ عوامی ریلی میں اقربا پروری کے خلاف مودی خوب بولے اور کہا کہ ان پریوار وادیوں کی وراثت گاڑی، بنگلہ، سیاسی رسوخ ہے۔ کوئی مین پوری، قنوج، اٹاوہ کو اپنی جاگیر مانتا ہے۔ کوئی امیٹھی، رائے بریلی کو اپنی جاگیر مانتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی وراثت غریب کا پکا گھر ہے۔ مودی کی وراثت ملک کی کروڑوں ماؤں بہنوں کو ملا بیت الخلاء ہے۔ مودی کی وراثت دلت، غریبوں کی ملی بجلی، گیس، نل کی سہولیت ہے۔ مودی کی وراثت غریبوں کو ملا مفت راشن ہے۔ مفت علاج ہے، مودی کی واراثت آپ کے بچوں کا روشن مستقبل کے لئے بنائی گئی نئی ایجوکیشن پالیسی ہے۔ مودی کی وراثت تو سب کی ہے، سب کیلئے ہے۔ کون جانتا تھا کہ ۲۰۱۴ء میں آپ کا ہی بیٹا، بیٹی وزیر اعظم بنے، وزیر اعلیٰ بنے، اس سے پہلے شاہی کنبے کا وارث ہی پی ایم اور سی ایم بنتاتھا۔ یہ رسم بد اس چائے والے نے توڑ دی۔ ایس پی اور کانگریس کے وعدوں کو جھوٹا بتاتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی باتیں جھوٹی، وعدے بھی جھوٹے ہیں۔ ان لوگوں نے کورونا بحران میں بھی لوگوں کو نہیں بخشا تھا۔ ملک کے سائنس دانوں نے ٹیکہ بنایا لیکن ایس پی کانگریس کے لوگ اس کو بھی بدنام کرتے تھے۔ خود چوری چھپے ٹیکے لگواتے تھے اور ٹی وی پر سوشل میڈیا پر لوگوں کو بھڑکاتے تھے تاکہ انتشار پھیلے اور مودی پر الزام لگے۔ 

یہ بھی پڑھئے: مسلم ریزرویشن پر زعفرانی اتحاد میں اختلاف

مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھی تلنگانہ کے عادل آباد میں ریلی سے خطاب کیا اورکانگریس کوایودھیا کے حوالے سے نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی اور کھرگے کو ایودھیا میں پران پرتشٹھا کی دعوت دی گئی تھی تاہم ان دونوں نے اس میں شرکت نہیں کی کیوں کہ وہ ووٹ بینک سے خوفزدہ تھے۔ امیت شاہ نے تلنگانہ کے عادل آباد میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے دو مرحلے ہوگئے ہیں۔ ان مرحلوں میں وزیر اعظم مودی نے سنچری بنالی ہے اور آگے بڑھ رہے ہیں۔ تیسرے مرحلہ میں ہم۲۰۰؍ نشستوں تک پہنچ جائیں گے۔ تلنگانہ میں رائے دہی تک بی جے پی کی نشستیں بڑھ کر ۲۵۰؍ تک ہوجائیں گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ تلنگانہ میں ہر انتخابات کے موقع پر بی جے پی کے ووٹ کے فیصد میں اضافہ ہورہا ہے۔ ۲۰۱۴ء میں بی جے پی کو اس جنوبی ہند کی ریاست سے صرف ایک نشست حاصل ہوئی تھی۔ ۲۰۱۹ء میں زعفرانی پارٹی نے ۴؍نشستیں یہاں سے حاصل کیں اور۲۰۲۴ء میں ۱۰؍ سے زائد نشستیں بی جے پی کو حاصل ہوں گی۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ تلنگانہ میں بی جے پی کے برسراقتدارآنے کے بعد مسلم ریزرویشن کوختم کرتے ہوئے دیگر طبقات میں اسے تقسیم کردیاجائے گا۔ انہوں نے الزام لگایاکہ بی آرایس کے دورمیں تلنگانہ کے ساتھ شدیدناانصافی کی گئی۔ انہوں نے کانگریس کی ریاستی حکومت کو کمیشن والی حکومت قراردیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کانگریس کے دور میں ملک میں ۱۲؍ لاکھ کروڑ روپے کی بدعنوانی ہوئی تھی لیکن وزیر اعظم مودی پرایک پیسے کی بدعنوانی کا الزام نہیں ہے۔ کانگریس نے رام مندر کی تعمیر کے لئے۷۰؍سال لگائے جب کہ بی جے پی نے مندر کی تعمیرکو فوری یقینی بنایا۔ انہوں نے فرضی ویڈیوکے معاملے میں ریونت ریڈی پرالزام لگایا۔ امیت شاہ سکندر آباد اور نظام آباد میں ریلیاں کیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK