Inquilab Logo

ایرنڈول جامع مسجد کی چابی انتظامیہ کو سونپنے کی ہدایت ،مقامی مسلمانوں میں بے چینی

Updated: April 05, 2024, 11:28 PM IST | Sharjeel Qureshi | Jalgaon

بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ کا فیصلہ ، ٹرسٹ کی درخواست بھی خارج کردی ، ٹرسٹیان کا سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان۔

Interior view of Erindol Jama Masjid. Photo: INN
ایرنڈول جامع مسجد کا اندرونی منظر۔ تصویر : آئی این این

ضلع کے ایرنڈو ل قصبے  میں واقع ۸۰۰؍ سال  قدیم تاریخی جامع مسجد کے معاملے میں سی آر پی سی کی دفعہ ۱۴۵؍کے تحت ضلع کلکٹر کے ذریعے دئیے گئے عبوری حکم نامہ کے خلاف ہائی کورٹ کی اورنگ آباد  بنچ نےحتمی فیصلہ سنا دیا ہے۔ کورٹ نے مسجد کی چابی مقامی انتظامیہ کو ۱۳؍ اپریل تک سونپنے حکم دیا ہے جبکہ جامع مسجد کے چیف ٹرسٹی الطاف خان کی جانب سے دائر درخواست کو اس بنیاد پر خارج کردیا ہے کہ جلگائوں ضلع کلکٹر کے عبوری حکم نامہ کی مہلت ۲؍ مہینے تھی اس لئے ۲؍مہینہ کا وقفہ گزر جانے کے بعد عبوری حکم خود بخود منسوخ ہو جاتا ہے۔ اس معاملے میں جامع مسجد ٹرسٹ کا کہنا ہے چابی ٹرسٹ کے پاس ہی رہے اس لئے وہ قانونی صلاح و مشورہ کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع  کیا جائے گا۔ خبر لکھے جانے تک  ہائی کورٹ کے فیصلے کی تحریری نقل دونوں ہی فریقوں کو موصول نہیں ہوئی تھی اس لئے  فیصلے کی مزید تفصیلات دستیاب نہیں ہو سکی ہیں۔ہائی کورٹ اس فیصلے سے ایک مرتبہ پھر ایرنڈول کے مسلمانوں بے چینی پائی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: مدارس کو راحت ، فیصلے پر روک

اس بارے میں جامع مسجد ٹرسٹ کے قانونی مشیر ایڈوکیٹ سید احمد ( ایرنڈول ) اور ہائی کورٹ میں ٹرسٹ کے وکیل ایس ایس قاضی (اورنگ آباد ) نے فیصلہ کی تصدیق کی اور کہا کہ یہ فیصلہ ہائی کورٹ کی سنگل بنچ کے جج جسٹس سنجے دیشمکھ نے دیا ہے۔ ایڈوکیٹ ایس ایس قاضی کے مطابق کورٹ نے چابی میونسپل انتظامیہ کے حوالے اس لئے کرنے کو کہا ہے کہ ۱۹۹۵ء کے کورٹ کے فیصلہ کے مطابق مسجد کے صدر داروزے اورعقبی دروازے کی چابی میونسپل انتظامیہ کے پاس ہے۔

 اس فیصلہ کو ٹرسٹ نے چیلنج نہیں کیا ہے جسکی  بنیاد پر ہائی کورٹ نےاپنے حتمی فیصلے میں مسجد کی چابی  میونسپل انتظامیہ کے حوالے کرنے کی ہدایت دی ہے۔ واضح  رہے کہ مسجد کی چابی ٹرسٹ کے پاس ہی ہوتی تھی لیکن جب مسجد کی جگہ کو غیر قانونی قبضہ بتاکر ضلع کلکٹر سے شکایت کی گئی تو ٹرسٹ پر دبائو بنا کر مسجد کی چابی میونسپل انتظامیہ نے حاصل کرلی تھی۔ یہ بھی یاد رہے کہ ایرنڈول کی پانڈو واڑہ سنگھرش سمیتی نے اُسے ناجائز قبضہ بتا کر مئی ۲۰۲۳ء میں ضلع کلکٹر کے پاس شکایت کی تھی جسکی بنیاد پر جولائی میں سماعت کے بعد ضلع کلکٹر (کارگزار) امان متل نے عبوری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے مسجد میں دو سے زائد لوگوں کے نماز پڑھنے پر روک لگا دی تھی اور چابی مقامی مقامی بلدیہ کے حوالے کردی تھی اور امن و امان  کے نام پر وہاں حکم امتناع بھی نافذ کردیا تھا۔ ہائی کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف جامع مسجد کے چیف ٹرسٹی الطاف خان نے اپیل دائر کی تھی جس پر سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے بھگوا شر پسندوں کے غبارے کی ہو ا نکال دی تھی اور ضلع کلکٹر کے عبوری حکم نامہ پر روک لگا دی تھی۔ ساتھ ہی مسجد کے پانڈ و واڑہ ہونے کا دعویٰ کرنے والی تنظیم پانڈو واڑہ سنگھرش سمیتی کی کو ئی بھی دلیل ماننے سے انکار کر دیاتھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK