وطن لوٹنے پر کہا:۲۹؍گھنٹے بعد ہم عزیزیہ پہنچے ، وہاں عمارت میں ۲؍ خواتین نے سیلفی لی پھر ۴۰؍دن تک ان کا پتہ نہیں تھا۔ مدینہ طیبہ میں اتنی دور رہائش تھی کہ کم ہی حجنوں نے ۴۰؍نمازیں مسجد نبوی شریف میں ادا کی ہوں گی
EPAPER
Updated: July 31, 2023, 10:38 AM IST | Seed Ahmed Khan | Mumbai
وطن لوٹنے پر کہا:۲۹؍گھنٹے بعد ہم عزیزیہ پہنچے ، وہاں عمارت میں ۲؍ خواتین نے سیلفی لی پھر ۴۰؍دن تک ان کا پتہ نہیں تھا۔ مدینہ طیبہ میں اتنی دور رہائش تھی کہ کم ہی حجنوں نے ۴۰؍نمازیں مسجد نبوی شریف میں ادا کی ہوں گی
حج کے دوران بدنظمی کی نئی نئی شکایات اور مسائل سے عازمین جوجھتے رہے اور دوران حج بھی مسائل نے ان کا پیچھا نہیں چھوڑا۔ بغیر محرم کے حج سے لوٹنے والی خاتون نے بدنظمی کی انتہا پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ بغیر محرم کے حج پر جانے سے خواتین کو توبہ کرلینی چاہئے اور حکومت کو تشہیر کے بجائے معقول انتظام کرنا چاہئے تاکہ خواتین بے یارو مددگار بھٹکنے پر مجبور نہ ہوں۔
اس قدر بد نظمی کا تصور نہیں کیا تھا
عشرت آئی حسین،(کلیان) نے بد نظمی اور خاتون حجاج کو بے یار و مددگار چھوڑنے پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ہم لوگوں کیلئے پریشانی روانگی کے وقت سے ہی شروع ہوگئی تھی۔ ہمارا جہاز ممبئی سے جدہ کیلئے رات میں ساڑھے ۸؍بجے تھا مگر ۱۳؍ گھنٹے بعد دوسرے دن صبح ساڑھے ۹؍ بجے ممبئی سے روانہ ہوا۔جدہ ایئر پورٹ پہنچنے کے بعد وہاں کوئی رہنمائی کرنے والا نہیں تھا۔ ہم لوگ بھٹکتے رہے اور تقریباً ۲۹؍گھنٹے کے بعد کسی طرح عزیزیہ میں اپنی رہائش گاہ بلڈنگ نمبر ۱۲۷؍مکتب نمبر ۲۶؍پہنچے۔ وہاں ۲؍ خاتون آئیں اور انہوں نے اپنا تعارف یہ کہتے ہوئے کرایا کہ ہم دہلی اور دہرہ دون کی کلکٹر ہیں۔ سبھی کو جوس کا ایک ایک پیکٹ دیا گیا اور ان خواتین نے سیلفی لی، پھر کوئی ہمارا پرسان حال نہیں تھا حالانکہ ان خواتین نے کسی ضرورت پر مدد کا وعدہ کیا تھا۔
منیٰ میں ہمارے ۲۵؍نمبر خیمے میں جو گدے لگائے گئے تھے وہ خراب قسم کے تھے اور وہاں راستہ نہیں تھا ۔ اسی وجہ سے استنجا اور رفع حاجت کے بعد انہی گدوں پر چل کر اپنی جگہ پر آنے کے سبب کئی بزرگ حاجی گر پڑے جس سے ان کے پیروں میں چوٹیں آئیں۔ نہ کوئی معلم نظر آیا نہ اس کا عملہ۔ ہم لوگ بھوکے پیاسے پڑے رہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سیلفی لینے کے بعد ۴۰؍دن تک کوئی خادم الحج کے طور پر نظر نہیں آیا ، ہم لوگ یونہی لاوارث رہے ۔ جن ۲؍ خواتین نے اپنا تعارف کلکٹر کے طور پر کرایا تھا ان میں سے ایک کا نام سائرہ شیخ تھا۔ مدینہ روانگی سے ۳؍ دن قبل جب وہ ہمارے ہوٹل میں قیام کرنے آئی تو ہم لوگوں نے اس سے کہا کہ تم نے مدد کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن اس کے بعد سے غائب ہو اس کی حج کمیٹی میں شکایت کی جائے گی تو اس نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ تم کو حج کمیٹی میں یا کہیں اور جہاں شکایت کرنی ہو کر لو ہمارا کوئی کچھ بگاڑ نہیں سکتا۔ بعد میں پتہ چلا کہ اس کا شوہر بھی خادم الحج کے طور پر آیا ہے اور یہ دونوں اپنی ڈیوٹی چھوڑ کر عمرہ کر رہے ہیں اور شکایت کرنے پر دھمکی دے رہیں ہے۔ اسی طرح دیگر بہت سے مسائل ہیں۔ میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ بغیر محرم کے حج پر جانے کیلئے خواتین کو توبہ کر لینی چاہیئے ۔
مدینے میں بہت دور ٹھہرایا گیا
ناہید سلطانہ(کلیان) نام کی حجن نے بتایا کہ بغیر محرم کے حج پر جانے والی خواتین میں بیشتر ۶۰؍سال یا اس سے زائد عمر کی خواتین تھیں ۔ ان کیلئے اپنا سامان اٹھانا بھی مسئلہ تھا۔ ممبئی ائرپورٹ پر چھوڑنے کے بعد ایسا محسوس ہوا کہ شاید حج کمیٹی نے اپنی ذمہ داری پوری کر لی ہو۔ عزیزیہ میں قیام کے دوران بھی کوئی رہنمائی کرنے والا نہیں تھا ۔ ہم سب کے لئے مسئلہ یہ تھا کہ ہمیں کچھ بھی معلوم نہیں تھا۔ ایک دن تو رات میں حرم شریف سے نکلنے کے بعد ہم چند ساتھی راستہ بھول گئے، پریشانی کے عالم میں ادھر ادھر بھٹک رہے تھے ایک مصری خاتون نے ۴؍ نمبر کی بس میں بیٹھا دیا لیکن وہ بس کہیں اور جانے والی تھی چنانچہ ہم لوگ عزیزیہ کے بجائے کہیں اور پہنچ گئے۔ وہاں ایک شخص نے کسی ہندوستانی نوجوان سے کہا کہ انہیں عزیزیہ پہچانے کیلئے رہنمائی کرو، چنانچہ رات میں ساڑھے ۳؍ بجے کسی طرح اپنی رہائش گاہ پہنچے۔
اسی طرح ہوٹل کہاں ہے اسپتال کہاں ہے اور دیگر ضروریات کیلئے کہاں رابطہ قائم کیا جائے یہ بتانے والا کوئی نہیں تھا جبکہ خرچ پورا لیا گیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہر مسلمان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ دوران حج ۴۰؍نمازیں مسجدیں نبوی میں ادا کرے لیکن ہم لوگ اس نعمت سے بھی محروم رہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری رہائش گاہ اتنی دور تھی کہ وہاں سے مسجد نبوی پہنچنا آسان نہیں تھا ۔ ۸؍دن میں بمشکل ۱۰۔۱۵؍نمازیں ہی مسجد نبوی میںادا ہوئی ہوں گی، اس کا سب سے زیادہ قلق ہے۔
کرلا کی رہنے والی حجن شبینہ زکریا نے بھی مسائل کا ذکر کیا اور منیٰ میں راستہ بھٹک کر دور نکل جانے ، رہنمائی کرنے والا عملہ نہ ہونے اور مسجد نبوی میں ۴۰؍ نمازیں ادا نہ کرنے کی محرومی کا بڑے افسوس کے ساتھ ذکر کیا ۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ جہاں ہمیں ٹھہرایا گیا تھا وہ ہوٹل اتنی دور تھا کہ وہاں سے روزانہ مسجد نبوی شریف پہنچنا امر محال تھا۔
شکایات کا اعتراف اور کارروائی کی یقین دہانی
حج کمیٹی آف انڈیا کے سی ای او یعقوب شیخا نے مذکورہ بالا شکایات کا اعتراف کیا اور کہا کہ جہاں تک منیٰ میں کھانے کا نظم ہے تو حج کے ۵؍دن سب کچھ معلم کی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن نگرانی کا کام سی جی آئی کا ہوتا ہے ۔سی ای او نے دور رہائش کا بھی اعتراف کیا ۔اس کے علاوہ انہوں نے خود کو کلکٹر بتانے والی اور حجنوں کو دھمکانے والی خواتین کے تعلق سے کہا کہ خواتین حجاج مجھے اور سیکریٹری گورنمنٹ آف انڈیا برائے اقلیتی امور کو میل بھیجیں اور مزید کوئی اور تفصیل ہے تو اسے حج کمیٹی کی ویب سائٹ پر فیڈ بیک میں بھی ضرور لکھیں، سخت ایکشن لیا جائے گا۔