Inquilab Logo

دیونار سلاٹر ہاؤس میںبڑے جانوروں کی قربانی کے دوران بدنظمی

Updated: July 12, 2022, 10:32 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

انتظامیہ کی مبینہ لاپروائی سے قربانی کے دوران لوگ پریشان،قربانی کا گوشت کندھوں پر اٹھاکر گاڑی تک لے جانے پر مجبور،احتجاج اور ہنگامہ کے بعد دوسرا شیڈ قربانی کیلئے کھولا گیا

People at Deonar Slaughter House had to face great difficulties for sacrificing large animals.
بڑے جانوروں کی قربانی کیلئے دیونار سلاٹر ہاؤس میں لوگوں کو سخت دشواریوں کاسامنا کرنا پڑا۔

 دیونار سلاٹر ہاؤس میں بڑے جانوروں کی کمی کےپیش نظر جہاںقربانی کے جانوروں کی قلت محسوس کی گئی  وہیں کئی لوگوں کو بڑے جانور نہ ملنے پرمایوس واپس جانا پڑا ۔ اسی دوران   دیونار سلاٹر ہاؤس میںانتظامیہ کی مبینہ لاپروائی کے سبب قربانی کےدوران کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔دیونارسلاٹر ہاؤس   سے قربانی کے بعد گھرجانےوالوں کو گھنٹوںقطار میں گاڑیوں کے ساتھ کھڑے رہنا پڑا ۔ اس کے علاوہ قربانی کے جانوروں کے ذبیحہ کیلئے شیڈ کی کمی سے لوگوں کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑا ۔ 
  ممبئی سینٹرل سے محمد سجاد یونس انصاری نے اطلاع دی  کہ  دیونار مذبح میں گاڑیوں کے داخلے کیلئے طویل قطار لگی ہوئی تھی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ گاڑیوں کو گیٹ نمبر ۱۳؍ سے  داخل ہونے کی اجازت تو تھی لیکن گاڑیوں کو پورے مذبح سے گھوم کر جانا پڑتا تھا۔  اس وجہ سےگیٹ نمبر ۱۳؍ تک پہنچنے میں دشواری ہورہی تھی۔  البتہ گیٹ نمبر ۶؍سےگاڑیوں کے نکلنے کی اجازت تھی لیکن بدنظمی کی وجہ سے لوگ پریشان تھے ۔ بڑے جانوروں کی قربانی کیلئے صرف ایک چھوٹا شیڈ متعین کیا گیا تھا۔ اسی میں قربانی کرنے کے بعد  قصائی بھی گوشت کاٹ رہے تھے۔ اس کا نتیجہ یہ تھا کہ شیڈ میں قربانی کےد وران افراتفری مچی ہوئی تھی۔ 
 دیونار سےعینی شاہد انصاری عزیز نے کہا کہ جب لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو غصہ میں آکر شیڈ کے باہر احتجاج کرنے لگے۔ حالات کو دیکھ کر دیونار مذبح کی جنرل منیجر ڈاکٹر کلیم پاشا پٹھان بھی  وہاں پہنچے اور ان کے ساتھ بھی  لوگوں نے بدکلامی کی ۔ احتجاج کے بعد بڑے جانوروں کی قربانی کیلئے دوسرے شیڈ بھی کھول دیئے گئے جس سے   لوگوں کی  کچھ حد تک پریشانی دور ہوگئی ۔ انہوںنے مزید کہا کہ بدنظمی کا عالم یہ تھا کہ ذبیحہ والے شیڈ کے آس پاس گوشت لے جانے والی ٹرالی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ کندھوں پر گوشت لے کر جارہے تھے ۔ ذبح کئے ہوئے جانورں سے نکلنے والے فضلا کے ڈھیر لگے تھے ۔تھوڑی سی جگہ صاف کرکے قربانی کے جانور بڑی مشکل سے ذبح کئے گئے  ۔ شیڈ میں جگہ جگہ قربانی کے جانوروں کے چمڑےاورگوشت وغیرہ رکھے ہوئے تھے اور اسی جگہ پر بوٹی کرنے والے قصائیوں نے بھی قبضہ کررکھا تھا۔
 چیتاکیمپ سے ایک شخص نے بتایاکہ عید سے ۲؍دن قبل میں نے ایک  بڑا جانور خریدا اور اس کے رکھنے کی جگہ نہ ملنے پر تاجر کوواپس دے کر گھر لوٹنا پڑا ۔ بائیکلہ سےایک شخص نے انقلاب کو فون کرکے اطلاع دی کہ انھوں نے دیونار مذبح میں ایک بھینس قربانی کیلئے خرید لی ہے لیکن اس کے رکھنے کی جگہ نہ ملنے پر بے یارو مددگار بھٹک رہاہوں ۔ نمائندہ کی مداخلت کے بعد ان کی پریشانی دور کی گئی ۔
 ساکی ناکہ میں مقیم شفقت حسین نے کہا کہ  برسوں  سے دیونار مذبح کے سی ٹو میں قربانی ہوتی تھی جو کافی کشادہ ہے ۔اس شیڈ میں قربانی کی اجازت یہ کہہ کر نہیں دی گئی تھی کہ شیڈکی حالت اچھی نہیں ہے اور کسی وقت بھی اس شیڈ میں حادثہ ہوسکتا ہے ۔ حالاں کہ بڑےجانور بھی اس شیڈ میں رکھے گئے تھے۔ جگہ نہ ملنے پر شیڈ کے باہر راستوں میں قربانی ادا کرنے پر لوگ مجبور ہو گئے تھے ۔ اسی دوران لوگوں نے انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا اور منتظمین کے ساتھ گالی گلوج بھی کی۔ 
 دیونار سلاٹر ہاؤس کے جنرل منیجر ڈاکٹر کلیم پاشا پٹھان  کے مطابق ’ امسال دیونار مذبح میں اب تک تقریباً ۱۲ ؍ہزار بڑے جانوروں میں بھینس اور پاڑے دیونار میں لائے گئےتھے جن میں سے  عیدالاضحی کو ۴؍ ہزار ۶۰۰؍ بڑے جانوروں کی قربانی ادا کی گئی ۔ اسی طرح دوسرے دن شام ۵؍بجے تک ۶؍ ہزار ۳۰۰؍ جانور قربان کردیئے گئے تھے اور پہلے دن ہونے والی بدنظمی کی انکوائری کی جارہی ہے۔

deonar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK