Inquilab Logo Happiest Places to Work

کوپر اسپتال میں ڈاکٹر پیچیدہ لیبر سرجری کرکے خاتون اور بچے کی جان بچانے میں کامیاب

Updated: September 08, 2023, 9:12 AM IST

زچگی کے ہزار معاملات میں کبھی کبھی ایک آدھ مرتبہ اس طرح کی سرجری کی نوبت آتی ہے۔ ۱۱؍ افراد پر مشتمل میڈیکل ٹیم نے تین گھنٹے تک آپریشن کیا

Cooper Hospital where complicated operation was done for maternity.
کوپر اسپتال جہاں زچگی کیلئے پیچیدہ آپریشن کیا گیا۔

 بی ایم سی کے کوپر اسپتال کے ڈاکٹروں نے تقریباً ۳؍ گھنٹے تک جاری رہنے والی انتہائی پیچیدہ لیبر سرجری کو کامیابی سے انجام دے کر ۲۷؍ سالہ حاملہ خاتون اور اس کے بچے کی جان بچانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ جنین کے غلاف کے مسئلے کی وجہ سے مذکورہ خاتون اور جنین کی جان کو خطرہ لاحق تھا۔ لیکن کوپر اسپتال کی میڈیکل ٹیم نےپیچیدہ لیبر سرجری، قبل از پیدائش اور بعد از پیدائش کی دیکھ بھال کے تمام مراحل کو کامیابی سے انجام دے کر ماں اور بچے دونوں کی جانیں بچائی ہیں۔ واضح رہے کہ ہزار ڈیلیوری کے معاملات میں ایک آدھ مرتبہ لیبر سرجری اس طرح کی ہوتی ہے۔  
 حاملہ خواتین کو لیبر کے دوران بہت زیادہ خون بہنے کا خطرہ ہوتا ہے کیونکہ نال تیزی سے بڑھتی ہے اور بچہ دانی کے ساتھ لگی رہتی ہے۔ اس کے علاوہ بعض اوقات جنین اور نال نیچے کی طرف حرکت کرتے ہیں جس سے جسم میں پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں۔ اس صورت میں حاملہ عورت اور جنین دونوں کی موت ہوسکتی ہے۔ مذکورہ خاتون اسی مرحلے سے گزررہی تھی۔ وہ علاج کیلئے ۳؍ نجی اسپتالوں میںگئی لیکن ان اسپتالوں نے خاتون کاعلاج کرنے سے منع کردیا۔ بعد ازیں بی ایم سی کےڈاکٹر رستم نارجی نے اس خاتون کو کوپر اسپتال میں داخل کرایا۔
 کوپر اسپتال کے ڈاکٹروں کے مطابق ماضی میں ۲؍ سیزرین ڈیلیوری ہونے سے خاتون کی بچہ دانی کی قدرتی ساخت بگڑ گئی تھی۔ مختلف طبی جانچ سے خاتون کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کا انکشاف ہوا۔ لیکن حمل کے ۲۵؍ ہفتوں بعد اسقاط حمل ممکن نہیں تھا۔ کیونکہ قانون مخصوص حالات میں پیدائش کے ۲۴؍ ہفتوں تک اسقاط حمل کی اجازت دیتا ہے۔ بعد کی مدت کیلئے عدالت کی اجازت حاصل کرنی ہوتی ہے۔ اس خاتون کے معاملے میں اس کی جان لیوا حالت کے پیش نظر اسقاط حمل کا مشورہ نہیں دیا گیا۔ اس لئے خاتون کے اہل خانہ کی رضا مندی سے کوپر اسپتال میں ہی بچے کی پیدائش کا فیصلہ کیا گیا۔ 
 کوپر اسپتال کے ڈاکٹر شیلیش موہتے کے مطابق، شعبہ امراض نسواں کی سربراہ ڈاکٹر رینا وانی، ڈاکٹر رشمی جالوی، اینستھیزیا لوجسٹ نینا دلوی اور ساتھیوں نے ضروری طبی مشورے اور خون کے عطیہ کی تیاری کے بعد ۳؍ ڈاکٹروں، ۳؍ اینستھیٹسٹ اور ۲؍ نرسوں سمیت ۱۱؍ افراد پر مشتمل ٹیم نے ۳؍ گھنٹے تک جاری رہنے والی خطرناک سرجری کو کامیابی سے انجام دیا۔ اس کے بعد بچہ دانی بھی نکالنا پڑی کیونکہ اگر بچہ دانی ہٹائے بغیر سرجری کی جاتی تو بڑی مقدار میں خون بہنے سے بچے یا ماں یا دونوں کی موت ہو سکتی تھی۔ خاتون نے ایک صحت مند بچی کو جنم دیا ہے جس کا وزن ۲ء۶۷۰؍ کلو گرام ہے۔
  بچے اور خاتون کو خطرے سے باہر نکالنے کے بعد انہیں ۳؍ دن انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں زیر نگرانی رکھا گیا۔ بعدازیں ۱۷؍ دنوں تک جنرل روم میں ان کی نگرانی کی گئی۔ مجموعی طور پر ۲۰؍ دن کے طبی علاج کے بعد دونوں کی حالت بہتر ہونے پر انہیں گھر بھیج دیا گیا۔
 عام طور پر ایک ہزار ڈیلیوری میں ایسی انتہائی خطرناک اور ممکنہ طور پر جان لیوا لیبر سرجری کی نوبت آتی ہے اس لئے مذکورہ سرجری انوکھی نوعیت کی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK