Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ہڑتال، مریضوں کو دشواریاں

Updated: August 14, 2024, 10:44 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

مظاہرین کا کولکاتا میں ریزیڈنٹ ڈاکٹر کی آبروریزی اورقتل کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ ،ہڑتال کےباوجود نائر، کے ای ایم، سائن اور کوپر اسپتالوں میں ایمرجنسی اوپی ڈی میں مریضوں کاعلاج کیا گیا ،کئی مریضوں کو اسپتال داخل کیا گیااور آپریشن بھی کئے گئے۔

Doctors of Nair Hospital are protesting against the killing of a female doctor in Kolkata during the strike. Photo: PTI
ہڑتال کے دوران نائراسپتال کے ڈاکٹر کولکاتا میں خاتون ڈاکٹر کےقتل کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ ۔تصویر:پی ٹی آئی

کولکاتا کے آر جی کر اسپتال میں ایک خاتون ریزیڈنٹ ڈاکٹر کی آبروریزی اور قتل کے خلاف منگل کو ممبئی اور ریاست کے دیگر اضلاع کے سرکاری اسپتالوں کے ریزیڈنٹ ڈاکٹروں نے زبردست احتجاج کیا جس کی وجہ سے طبی خدمات معطل ہوگئیں۔ ہڑتال کے سبب اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کے علاوہ اوپی ڈی میں آنے والے افراد کو بھی شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ غیر معینہ مدت کی ہڑتال فیڈریشن آف آل انڈیا ریزیڈنٹ ڈاکٹرس اسوسی ایشن (فورڈا) ، فیڈریشن آف آل انڈیامیڈیکل اسوسی ایشن( فیما) اور دیگر تنظیموں کی جانب سےکی گئی ہے۔ ہڑتال کے دورانممبئی کے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی خدمات جاری رہیں۔ اس کے علاوہ دیگرتمام طبی خدمات متاثر رہیں ۔ دریں اثناء فورڈااور فیما نے کولکاتا واقعہ کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات، سینٹرل ہیلتھ کیئر پروٹیکشن ایکٹ کے نفاذ کیلئے ماہرین کی کمیٹی جلد تشکیل دینے اور حفاظتی اقدامات کو بہتر بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں اسپتالوں میں فعال سی سی ٹی وی، مسلح اور تجربہ کار سیکوریٹی گارڈزتعینات کرنے اور معیاری ہاسٹل کی سہولیات مہیاکرنے کابھی مطالبہ کیا۔ 

یہ بھی پڑھئے:اجیت پوار کا اعتراف،’’بیوی کو بہن کیخلاف الیکشن کے میدان میں اتارنا میری غلطی تھی‘‘

منگل کو نائر، کے ای ایم، کوپر اور سائن اسپتال کے علاوہ دیگر سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں نے زبردست احتجاج کیا۔ مظاہرین نے کولکاتا واقعہ کی مذمت کرتےہوئے ’ہمیں انصاف چاہئے، ہماری مانگیں پوری کی جائے اور ڈاکٹروں پر ظلم بند کیا جائے‘ جیسے نعرے لگائے۔ ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کی ہڑتال سے جہاں مذکورہ اسپتالوں میں زیر علاج مریضو ں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑاوہیں اوپی ڈی میں علاج کیلئے آنے والے مریض بغیر علاج کےلوٹنے پرمجبور ہو ئے۔ ہڑتال کے باوجود سنگین بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے علاج کیلئے ایمرجنسی طبی خدمات جاری رہیں۔ پیر کی شب بھی مذکورہ اسپتالوں میں ریزیڈنٹ ڈاکٹروں نے کینڈل مارچ نکالاتھا۔ 
 نائر اسپتال میں احتجاج کے دوران ڈاکٹروں نے کہا کہ ’’ڈاکٹر اپنی جان پر کھیل کر مریضو ں کا علاج کرتے ہیں لیکن افسوس انہیں اپنی جان گنوانی پڑ رہی ہے۔ کولکاتا میں ایک ٹرینی ڈاکٹر کے ساتھ ڈیوٹی کے دوران جوکچھ ہوا، وہ انتہائی سنگین اور وحشیانہ واقعہ ہے جس کی ہم سب مذمت کرتے ہیں۔ قصوروار کے خلاف جلد ازجلد کارروائی ہونی چاہئے اور بالخصوص خاتون ڈاکٹروں کے تحفظ کیلئےمنصوبہ بند اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے۔ ‘‘بی ایم سی مہاراشٹر اسوسی ایشن آف ریزیڈنٹ ڈاکٹرس کے سیکریٹری ڈاکٹر اکشے ڈونگر ڈایو نے کولکاتا کے واقعہ پر کہا ہے کہ ’’ کولکاتا کی خاتون ڈاکٹرکے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ ہمیں شرمسار کرنے والا ہے۔ اسی وجہ سے ہم ملکی سطح پر ہونے والے احتجاج میں شامل ہوئے ہیں ۔ ممبئی سمیت ریاست کے سرکاری اسپتالوں میں ریزیڈنٹ ڈاکٹروں نے طبی خدمات کا بائیکاٹ کیا۔ تاہم ایمرجنسی خدمات جاری رکھیں تاکہ مریضوں کو پریشانی نہ ہو۔ ہم نے کولکاتا کی ڈاکٹر کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کیلئے ریاستی اور مرکزی حکومت سے انصاف کا مطالبہ کیا ہے اور سی بی آئی سے اس معاملہ کی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کولکاتا کے آرجی کر میڈیکل کالج اینڈ اسپتال کے تمام مطالبات پورے کئے جائے۔ مہاراشٹر کے تقریباً ۴۰؍ ہزار ڈاکٹر اس ہڑتال میں شامل ہیں ۔ ‘‘ مہاراشٹر اسٹیٹ اسوسی ایشن آف ریزیڈنٹ ڈاکٹرس سے وابستہ ڈاکٹر دگ وجے جادھو کے مطابق ’’جن کے پاس انصاف کرنے کا اختیار ہے، ان لوگوں کی ذہنیت سے ایسا نہیں معلوم ہو رہا ہے کہ وہ انصاف کریں گے۔ جرم ہو رہا ہے لیکن انصاف نہیں مل رہا ہے یا تاخیر ہو رہی ہے، یہ دونوں چیزیں بھی گھناؤنی ہیں۔ ‘‘
  بی ایم سی ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق ’’ ہڑتال کےباوجود نائر، کے ای ایم، سائن اور کوپر اسپتالوں میں ایمرجنسی اوپی ڈی میں ۴۷۶؍ مریضوں کاعلاج کیا گیا، ۲۰۲؍ مریضوں کو اسپتال داخل کیا گیا، ۶۴؍ بڑے اور ۹۴؍ چھوٹے آپریشن کئے گئے۔ 
 میڈیکل سوشل ورکر شعیب ہاشمی نے اس بارے میں بتایا کہ ’’ ڈاکٹروں کی ہڑتال سے دور دراز علاقوں سے علاج کیلئے آنے والے مریضوں کو پریشانی ہوئی۔ ڈاکٹروں کی کمی سے متعدد مریض بغیر علاج کے گھر لوٹ گئے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK