یہاں کی ہونہارطالبہ ڈاکٹر افرح وسیم انصاری نے آل انڈیا پی جی نیٹ امتحان میں۲۳۱؍ واں رینک حاصل کرکے تاریخ رقم کردی۔
EPAPER
Updated: August 26, 2025, 3:58 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi
یہاں کی ہونہارطالبہ ڈاکٹر افرح وسیم انصاری نے آل انڈیا پی جی نیٹ امتحان میں۲۳۱؍ واں رینک حاصل کرکے تاریخ رقم کردی۔
یہاں کی ہونہارطالبہ ڈاکٹر افرح وسیم انصاری نے آل انڈیا پی جی نیٹ امتحان میں۲۳۱؍ واں رینک حاصل کرکے تاریخ رقم کردی۔ یہ پہلا موقع ہے جب بھیونڈی کے کسی طالب علم نے میڈیکل شعبے میں اتنی نمایاں کامیابی حاصل کی ہو۔ اس سے تعلیمی حلقوں اور عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور مبارکبادیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
ڈاکٹر افرح نے ابتدائی تعلیم اقصیٰ گرلز ہائی اسکول سے حاصل کی جہاں وہ ہمیشہ نمایاں رہیں۔ بارہویں کی تعلیم کے ایم ای ایس جونیئر کالج سے امتیازی نمبروں کے ساتھ مکمل کی۔نیٹ امتحان کی تیاری انہوں نے ملنڈ کے سی سی پی ٹی انسٹی ٹیوٹ سے کی اور شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے راجیو گاندھی میڈیکل کالج، کلوا میں میرٹ کی بنیاد پر داخلہ حاصل کیا۔ دورانِ تعلیم وہ کئی بار ٹاپر رہیں اور اب پی جی نیٹ میں نمایاں کامیابی حاصل کرکے بھیونڈی کا نام روشن کیا۔
ڈاکٹر افرح کا تعلق ایک نہایت سادہ اور محنت کش گھرانے سے ہے۔ ان کے والد وسیم معین الدین انصاری پیشے سے ٹیلر ہیں اور شہر میں ’وسیم ماسٹر‘ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ تعلیم سے گہری دلچسپی رکھنے والے وسیم ماسٹر نے نامساعد حالات کے باوجود اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلائی۔بڑی بیٹی ڈاکٹر زارا ایم بی بی ایس مکمل کرکے اس وقت نیرج گورنمنٹ میڈیکل کالج سے ایم ایس گائناکولوجسٹ کی سالِ اوّل کی طالبہ ہیں۔ تیسری بیٹی فریضہ انصاری سی اے فائنل ایئر کی طالبہ ہے۔سب سے چھوٹے بیٹے محمد ایان انصاری نے امسال نیٹ میں شاندار نمبرات لاکر بی ڈی ایس میں داخلے کے آخری مرحلے میں قدم رکھ دیا ہے۔
و سیم انصاری اور ان کی اہلیہ نے قربانی، صبر اور محنت سے اپنے بچوں کو تعلیم دلوائی۔ قابل ذکر ہے کہ دسویں جماعت تک ان بچوں نے ٹیوشن کا سہارا نہیں لیا۔ وسیم انصاری نے انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ میرے تین بچے ڈاکٹر اور ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بنیں گے مگر اللہ کے فضل، والدین کی دعاؤں اور دوستوں کی ہمت افزائی سے یہ دن دیکھ رہا ہوں۔‘‘ انہوں نے اپنے بچوں کی کامیابی کا سہرا اپنے والد مرحوم معین الدین سمیع الدین کی دعاؤں کو دیا جو سوایت ضلع الہ آباد کے ایک مشنری کالج میں تقریباً ۴۸؍ سال تک بطور مدرس خدمات انجام دیتے رہے۔ وہ نہ صرف عربی، فارسی اور سنسکرت بلکہ انگریزی، لاطینی اور کئی دیگر زبانوں پرعبور رکھتے تھے۔
ڈاکٹر افرح کی یہ کامیابی نہ صرف ان کے والدین اور خاندان کیلئے باعث ِ فخر ہے بلکہ پورے بھیونڈی کے طلبہ کیلئے مثال ہے۔ یہ اس بات کا جیتا جاگتا ثبوت ہے کہ اگر عزم و ہمت ہو اور سخت محنت کی جائے تو وسائل کی کمی کبھی راستہ نہیں روک سکتی۔