Inquilab Logo

ڈاکٹر امبیڈکر واحد لیڈر ہیں جن کا نام نعرے کے طور پر استعمال ہوتا ہے

Updated: April 14, 2023, 3:04 PM IST | Mumbai

سب سے پہلے ’جے بھیم ‘ کے الفاظ ’خیر مقدم‘ کیلئےاستعمال ہوئے تھے، ۱۹۳۸ء میں اسے بابا صاحب کی موجودگی میں نعرے کا درجہ دیا گیا

Babu Hardas (inset) used Baba Sahib`s name in the slogan
بابو ہرداس ( انسیٹ ) نے بابا صاحب کا نام نعرے میں استعمال کیا

پورے ہندوستان میں آج آئین ہند کے معمار ڈاکٹر بھیم رائو امبیڈکر کی جینتی ( یوم ولادت)منائی جا رہی ہے۔  ڈاکٹر امبیڈکر ، سماجی مساوات کیلئے کی گئی جدوجہد کے قائد اور ہندوستانی تاریخ کو ایک انقلابی موڑ دینے والی شخصیت  ہیں۔  ان کے نظریات کوماننے والوں نے باقاعدہ ایک قوم کی شکل اختیار کر لی ہے  جنہیں امبیڈکر وادی کہا جاتاہے۔ یوں تو بابا صاحب امبیڈکر کی یادگاریں کئی شکلوں میںموجود ہیں لیکن ان کے نام سے نعرہ بھی انقلابیت کی پہچان ہے۔ 
  تاریخ  میں شاید ہی کوئی اور شخصیت ہو جس کے نام سے نعرہ لگایا جاتا ہو۔ کم از کم ہندوستان کی تاریخ میں تو نہیں۔ لیکن بابا صاحب امبیڈکر  کے نام سے ’جے بھیم‘ کا نعرہ اکثر بلند کیا جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ نعرہ، دلت بھی لگاتے ہیں، کمیونسٹ بھی لگاتے ہیں، مسلمان بھی اور سیکولر سماج بھی۔ کیونکہ امبیڈکر کی شخصیت انقلاب اور مساوات کی پہچان ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ’جے بھیم ‘ کا یہ نعرہ وجود میں کیسے آیا تھا؟ حال ہی  میں مراٹھی اسکالر تشار کلکرنی نے اس تعلق سے ایک آرٹیکل لکھا ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ یہ نعرہ سب سے پہلے ۱۹۳۵ء میں ناگپور میں  لگایا گیا تھا۔
  دراصل ناسک کے کالا رام مندر میں داخلے کی لڑائی اور چَو دار جھیل پر پانی پینے کے حق  کیلئے کی گئی جدوجہد کے بعد بابا صاحب امبیڈکر کا نام مہاراشٹر کے گھر گھرمیں پہنچ گیا تھا۔ اس وقت بابا صاحب نے اپنے مشن کو آگے بڑھانے کیلئے  کئی لیڈروں کو آگے بڑھایا ۔ انہی میںسے ایک تھے بابو ہرداس ایل این ( لکشمن نگرالے) جو بابا صاحب کے معتمد خاص ہوا کرتے تھے۔ بابو ہرداس نے ناگپور اور کامٹی میں دلت  تحریک کیلئے ایک تنظیم بنائی جس میں دلت سماج کے کئی افراد شامل ہوئے۔ بابو ہرداس چاہتے تھے کہ تنظیم کے رضاکار ایک دوسرے کو مخاطب کرنے کیلئے کوئی طریقہ اختیار کریں لیکن وہ کوئی روایتی یا مذہبی  طریقہ نہیں چاہتے تھے اس لئے انہوں نے بابا صاحب کے نام کو شامل کرکے ’جے بھیم‘ کا نعرہ دیا۔اس کے جواب میں بھی کوئی الفاظ ہوں جیسے مسلمان السلام علیکم کے جواب میں وعلیکم  السلام کہتے ہیں۔ لہٰذا انہوں نے اپنے کارکنا ن کسی کو مخاطب کرتے وقت جے بھیم اور اس کے جواب بل بھیم کہنے کی ہدایت دی۔ جلد ہی ان کا یہ طریقہ مقبول ہو گیا۔  پھر ۱۹۳۸ء میں دلت لیڈر بھائو صاحب مورے نے اورنگ آباد میں  ایک میٹنگ منعقد کی جس میں صاحب امبیڈکر بھی موجودتھے۔ وہاں بابو ہرداس نے اسے نعرے کا درجہ دیا اور اس طرح یہ نعرہ وجود میں آیا۔  اس کے بعد سے کئی تحریکوں اور مظاہروں کا حصہ بنا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK