Inquilab Logo Happiest Places to Work

ڈاکٹر ظہیر قاضی اور انجمن کو عالمی سطح پر متعارف کرانے کی جدوجہد

Updated: July 04, 2025, 8:35 AM IST | Mumbai

انجمن اسلام کی شہرت یقیناً چار دانگ عالم میں پھیلی ہوئی ہے مگر اس ٹرسٹ کے زیراہتمام جاری اداروں کا شمار کرنا ہو تو چند ایک پر گاڑی رک جاتی ہے اس لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ اس کی نگرانی میں ۹۷؍ ادارے ہیں جن میں ایک لاکھ سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔

Dr. Zaheer Qazi receiving the Inqilaba Award from MLA Amin Patel at the “Jashna Inqilaba” held at Hotel Orchid (Santa Cruz) on May 24.
۲۴؍ مئی کو ہوٹل آرکڈ (سانتا کروز) میں منعقدہ ’’جشن انقلاب‘‘ میںڈاکٹر ظہیر قاضی، ایم ایل اے امین پٹیل کے ہاتھوں انقلاب ایوارڈ حاصل کرتے ہوئے۔

انجمن اسلام کی شہرت یقیناً چار دانگ عالم میں پھیلی ہوئی ہے مگر اس ٹرسٹ کے زیراہتمام جاری اداروں کا شمار کرنا ہو تو چند ایک پر گاڑی رک جاتی ہے اس لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ اس کی نگرانی میں ۹۷؍ ادارے ہیں جن میں ایک لاکھ سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ اس کی تفصیل میں جانے سے قبل یہ بتانا ضروری معلوم ہوتا ہے کہ صدرِ انجمن ڈاکٹر ظہیر قاضی کی کوشش ہے کہ انجمن کو عالمی سطح پر متعارف کرایا جائے۔ پدم شری ایوارڈ یافتہ ڈاکٹر ظہیر قاضی اس پُروقار تعلیمی ادارہ سےگزشتہ ۳۰؍ سال سے وابستہ اور ۱۶؍سال سے صدر کے منصب پر فائز ہیں۔ انجمن اسلام کے علاوہ، وہ نالاسوپارہ کےشُرپرکا ایجوکیشنل اینڈ میڈیکل ٹرسٹ اور آئیڈیل ایجوکیشنل ٹرسٹ (تھانے) کے چیئرمین، شولاپور کے عائشہ سرور اسکول کے ٹرسٹی اورگوا کے ودیا پرسارک منڈل کے رکن ہیں۔ 
 انجمن اسلام کی نگرانی میں پری پرائمری سےپوسٹ گریجویشن سطح تک ، پولی ٹیکنیک سے پروفیشنل کالج تک اور کامرس، انجینئرنگ، یونانی میڈیسین، آرکیٹیکچرنیز فارمیسی سے لے کر ہوٹل مینجمنٹ، ہاسپیٹلٹی، کیٹرنگ ، لاء، بزنس ایڈمنسٹریشن اورہوم سائنس تک کی تعلیم کا سلسلہ روز بہ روز مستحکم ہوتا جارہا ہے۔ یہاں اساتذہ کی تربیت، اسکل ڈیولپمنٹ، کمپیوٹر سینٹرز، ہاسٹلز، یتیم خانے اور سہارا یونٹس کے ذریعےمستحق اور ضرورتمندخواتین کو خودکفیل بنانےکی بھی کوشش کی جاتی ہے۔  
 ڈاکٹر ظہیر قاضی کی کامیاب قیادت نےانجمن اسلام کو استحکام و توسیع کے عمل سے گزارنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کی ایک نہیں متعدد مثالیں موجودہیں، مثلاً تحقیقی ادارے، انکیوبیشن سینٹرز اور اسٹارٹ اپ سیٹ اپس کا قیام،پوسٹ گریجویٹ کورسیز اور ریسرچ (پی ایچ ڈی) پروگرام متعارف کئے گئے۔ • مختلف کیمپس میں نئے انفراسٹرکچر کی تعمیر اور تقریباً تمام اسٹریمز میں نئےکورسیز کا اضافہ۔ نیو پنویل میں ایک مربوط تکنیکی کیمپس کا قیام، جس میں انجینئرنگ، آرکیٹیکچر اور فارمیسی ادارے شامل ہیں اور ایک نئے کالج آف لاء کا قیام بھی اُن کی کاوشوں کاحصہ ہے۔ طالب علموں کو سرکاری اور غیر سرکاری دونوں اداروں کی طرف سے فراہم کردہ تعلیمی وظائف کے حصول میں خصوصی مدد سے گزشتہ۵؍ سال میں تقریباً ۱۷؍ ہزار طلبہ کو ۵۷؍ کروڑ روپے حاصل ہوچکے ہیں۔ • فنڈریزنگ کے ذریعہ معاشی طور پر کمزور طبقوں کے تقریباً ۱۴؍ ہزار طلبہ کی ۵؍سال میں ۱۶؍کروڑ روپے سے مدد کی جاچکی ہے۔ 
 ڈاکٹر ظہیر قاضی کی صدارت میں انجمن کے سابق طلبہ اور عطیہ دہندگان کے ساتھ روابط قائم کرنے میں بھی پیش رفت ہوئی چنانچہ امریکہ اور برطانیہ وغیرہ میں اوورسیزفرینڈنس ( اوفا)کی بنیاد ڈالی گئی جس کے ذریعے انجمن اسلام کے سابق طلبہ سے ملاقاتیں کرکے انہیں انجمن اسلا م کی موجودہ مستحکم اور مضبوط پوزیشن سے آگاہ کیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر قاضی نے انجمن اسلام کو عالمی سطح پر متعارف کروانےکیلئے عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹیوں جیسے ایم آئی ٹی یونیورسٹی، ویسٹ منسٹر یونیورسٹی، آکسفورڈ یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف میری لینڈ وغیرہ کا دورہ کیا۔ اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز بھی گئے اور انجمن اسلام کے تعلیمی اور سماجی پروگراموں کو یو این کے پائیدار ترقی کے اہداف اور یونیسیف کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔ ان میں سےکچھ یونیورسٹیوں کےساتھ تعلیمی پروگراموں کی منتقلی سےمتعلق معاہدے بھی کئے۔ 
  ڈاکٹر ظہیر قاضی، ہارورڈ یونیورسٹی میں لیکچر کیلئے مدعو کئے جاچکے ہیں، جہاں انہوں نے عصری مسائل اور بنیاد پرستی کےموضوع اپنی پُرمغز تقریر سے سامعین کو مستفید کیا۔ انہیں ان کی تعلیمی، طبی اور سماجی خدمات کے اعتراف میں متعدد اعزازات سے نوازاگیا ہے جن میں ہندوستانی نظام طب میں ان کی شراکت کیلئے حکومت ہند کی وزارت `آیوش کا ’لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ‘ شامل ہے۔ شعبۂ تعلیم میں مثالی خدمات کیلئے ۲۰۱۵ءمیں `جائنٹس انٹرنیشنل نے اور سابق مرکزی وزیر منوہر پاریکر نے انہیں ایوارڈ دیا تھا۔ 
   ڈاکٹر ظہیر قاضی کی پیدائش گوا کےایک معروف اور متمول گھرانے میں ہوئی تھی۔ ان کے بزرگوں کو گوا میںآج بھی قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھاجاتا ہے۔ مسلمانوںکے علاوہ برادرانِ وطن بھی اپنے مسائل کے حل کیلئے ان کے بزرگوں کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے۔ ان کی وابستگی اس خاندان سے رہی جس نے ہمیشہ غریبوں، ضرورتمندوں اور مستحقین کی مدد کی ہے۔ بزرگوںکی تعلیم وتربیت کا اثر ڈاکٹر ظہیر قاضی کی شخصیت کا اہم حصہ ہے۔ 
 ڈاکٹر ظہیر قاضی نے گوا میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس اور ممبئی کے نائر اسپتال سے ریڈیولوجی اور ڈی ایم آر ڈی کر کے پوسٹ گریجویشن کی سند حاصل کی۔ علاوہ ازیں یونیورسٹی آف پنسلوانیا سے ایف ایم آر آئی فیلو شپ اورامریکہ سے ہی الٹراسائونڈ کی تعلیم وتربیت حاصل کی ۔
  گوا میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کرنےکےبعد ایک سال کاانٹرن شپ کرنے کے دوران حکومت کی ایماء پر جاپان کے وزیر اعظم کی دعوت پر جانےوالے وفدمیں انہیں بھی شریک کیا گیاتھا۔ پہلی مرتبہ وہ ۱۵؍دنوں کیلئے بیرون ِملک گئے تھے۔ اس  دورے سے اُن کی شخصیت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوئے۔ وہ دور اور آج کا دور ڈاکٹر ظہیر قاضی طب اور تعلیم میں طویل مسافت طے کرچکے ہیں اور دونوں ہی شعبوں میں اُن کی کارکردگی مثالی ہے۔
 دلیپ کمار سے ان کے قریبی مراسم تھے۔ ایک روز اچانک دلیپ کمار نے ڈاکٹر ظہیر قاضی کو طب کے ساتھ تعلیم سے وابستگی بڑھانےکامشور ہ دیا۔ جس کےجواب میں ڈاکٹر قاضی نے کہاکہ میں انجمن اسلام کا رکن ہوں۔ یہ سن کر دلیپ کمارنے کہاکہ انجمن سے پوری طرح وابستہ ہوجائو، ان کے مشورہ پر ہی پہلی مرتبہ ڈاکٹر ظہیر قاضی نے انجمن اسلام کے الیکشن میں حصہ لیااور نمایاں ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ انہیں انجمن اسلام بورڈ کا ممبر اور طبیہ کالج کاچیئرمین منتخب کیا گیا۔ اسکے بعد انجمن اسلام کے  جنرل سیکریٹری کے عہدہ پر فائز ہوئے اور ۱۶؍ سال سے صدر کی حیثیت سے اپنی خدمات پیش کررہےہیں۔ ڈاکٹر قاضی ان کامیابیوںکو اپنی نہیں بلکہ پورے انجمن اسلام کی کامیابی تسلیم کرتےہیں۔  مزید کئی اہم   پروجیکٹوں کی منصوبہ بندی جاری ہے اور اُن کے عزائم بلند ہیں۔ n   

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK