۱۰؍روزہ وعظ اور مجالس پرمقامی وبیرونی علماء کے تاثرات ۔ متعدد مقامات پر۵۰؍سال سے زائدعرصے سے وعظ کا اہتمام کیاجارہا ہے۔ لوگ بڑی تعداد میں استفادہ کررہے ہیں
EPAPER
Updated: July 04, 2025, 12:26 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
۱۰؍روزہ وعظ اور مجالس پرمقامی وبیرونی علماء کے تاثرات ۔ متعدد مقامات پر۵۰؍سال سے زائدعرصے سے وعظ کا اہتمام کیاجارہا ہے۔ لوگ بڑی تعداد میں استفادہ کررہے ہیں
واقعہ ٔ کربلا، فلسفۂ شہادتِ امام حسینؓ کے تعلق سے ۱۰؍ روزہ وعظ اور مجالس میں علماء اور مبلغین اس کے مختلف پہلوؤں پرروشنی ڈال رہے ہیں۔ بڑی تعداد میں لوگ استفاد ہ کی غرض سے حاضر ہوتے ہیں۔ نمائندۂ انقلاب نے واعظین اور مبلغین سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ چند سال قبل اور اب وعظ سننےوالوں کی کیا کیفیت ہے ، تعدادمیںاضافہ ہوا یا کمی واقع ہوئی ہے تو انہوں نے بتایا کہ مواعظ محرم میں معاشرتی اصلاح کی تلقین کا مثبت اثر دیکھنے کو ملا ہے ۔
پیرولین، (پٹھان واڑی ) میں۱۲؍سال سے خطاب کررہے مفتی حارث عبدالرحیم فاروقی لکھنوی کے مطابق ’’محرم کے وعظ کےدوران احادیث صحیحہ کی روشنی میںشہادتِ ا مام حسینؓ کو بیان کیاجاتا ہے تاکہ صحیح روایات سے لوگ واقف ہوسکیں ۔یہ بڑی ذمہ داری کا کام اوربڑا نازک عنوان ہے کہ امت تک صحیح بات پہنچے اوراس کی روشنی میں عمل کیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی اس قربانی کے حوالے سے موجودہ دور کے مسائل کو حل کرنے کےلئے کس طرح روشنی حاصل کی جاسکتی ہے، اسے بھی پیش نظر رکھا جاتا ہے۔سامعین کو دورِ حاضر کے چیلنجز اور اس کے حل کی جانب بھی قرآن وسنت کی روشنی میں توجہ دلائی جاتی ہے ۔‘‘ مولانا نے یہ بھی بتایا کہ ’’اطلاعات کے مطابق وعظ سننے والوں کی مجموعی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔‘‘ پیرولین میں ۱۹۷۶ء سےمحرم کے وعظ کی مجلس کا آغاز عمل میں آیا تھا۔خاص بات یہ ہے کہ یہاں معروف عالم دین مولانا عبدالعلی فاروقی لکھنوی کے خانوادے کی پانچویں پشت مسند ِخطابت پرفائز ہے ۔
کھڈے کی باڑی (بھنڈی بازار) میں ۳۰؍ برس سے خطاب کرنے والے مولانا انوار الحق قاسمی (دارالمبلغین ، لکھنؤ) کے مطابق’’ محرم کے دس روزہ وعظ کا بنیادی مقصد رسوم سے لوگوں کی اصلاح تھی ، اس میںکامیابی حاصل ہوئی ہے اور وعظ سننے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ دورانِ وعظ یہ کوشش کی جاتی ہے کہ حضرات حسنین کریمینؓ کی شہادت کا تذکرہ کرنے کے ساتھ دیگر شہداء، خلفائے راشدین اور زبانِ رسالت سے جنت کا مژدہ سننے والے عشرۂ مبشرہ کا بھی ذکر ِخیر کیا جائے تاکہ لوگ ان کے مقام ومرتبے اور ان کی عظمت سے واقف ہوں ۔‘‘ عروس البلاد کا یہ وہ علاقہ ہے جہاں۵۰؍سال پہلے سے محرم کے وعظ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس میںپیش پیش رہنے والوں میں الیاس فاروقی ، نظام الدین صدیقی ، گلزار احمد اعظمی وغیرہ شامل ہیں، یہ حضرات دارِ فانی سے رخصت ہوچکے ہیں۔
مولانا مقصود علی خان نوری (سنّی جمعیۃ العلماء) تقریباً ۵۰؍ برس سے محرم کے وعظ کا اہتمام کرتے ہیں اورشہر ومضافات میںالگ الگ مقامات پر خطاب کرچکے ہیں۔ وہ پریل کی مسجد اور ماہم میں درگاہ سے متصل بیک وقت دوجگہ خطاب کررہے ہیں۔ مولانا نے اس سے اتفاق کیا کہ وعظ سننے والوں کی تعداد میںاضافہ تو ہوا ہے لیکن اس درجے کا اہتمام باقی نہیںرہا جو چند سال قبل تک رہاکرتا تھا ۔ اس وقت قبل ازوقت لوگ حاضر ہوتے تھے اور تقریر ختم ہونے تک ہمہ تن گوش رہتے تھے۔ ان کی کیفیت یہ ہوتی تھی کہ شہدائے کربلا کی عظیم قربانی سن کراپنے آپ میںتبدیلی لائی جائے۔ پھر بھی انحطاط کےاِس دور میںیہ اہتمام بھی قدرے غنیمت ہے ۔
مالونی سنّی جامع مسجد کی جانب سے مسجد کے گیٹ پر۵۰؍سال سے وعظ کا اہتمام کیا جاتا ہے ، یہاں ترتیب قدرے مختلف ہوتی ہے۔ ہر سال الگ الگ مقرر کو منتظمین موقع دیتے ہیں۔ اس وقت قاری عبداللہ (دہلی ) خطاب کررہے ہیں۔ مسجد کے صدر اجمل خان نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ اس طرح کئی علماء کوموقع ملنے کے ساتھ سامعین کوبھی نیا انداز اورنئے مقرر کا خطاب سننے کا موقع ملتا ہے۔ جہاں تک سامعین کی تعداد کا معاملہ ہے توپہلے کے مقابلے کمی واقع ہوئی ہے کیونکہ بار ش ہے اور اب ہر گلی محلے میں مدارس اور مسجدیں قائم ہیں، اس کے باوجود ہمارے یہاں ۹۰۰؍کرسیاں بھر جاتی ہیں۔ ‘‘ انہوں نے سامعین کی تعداد کا اندازہ لگانے کایہ دلچسپ انداز بھی بتایا کہ ’’تقریر کے ختم پر تقسیم کی جانے والی شیرینی کی کمی اور زیادتی سے سامعین کا اندازہ کرلیاجاتا ہے ۔ ‘‘
واضح ہوکہ شہر ومضافات میںتقریباً ۳۰۰؍ مقامات پروعظ اورمجالس کااہتمام کیاجاتا ہے۔ کئی جگہ سے آن لائن بھی نشر کیاجاتا ہے ۔