Inquilab Logo

گجرات فساد کے دوران درجنوں قتل اور آبروریزی کے ۲۶؍ ملزم بری

Updated: April 03, 2023, 12:17 PM IST | Gandhinagar

استغاثہ نے۱۹۰ ؍گواہ اور ۳۳۴؍ دستاویزی شواہد پیش کئے مگر کورٹ نے انہیں ناکافی قرار دیتے ہوئے رہائی کا حکم سنایا

photo;INN
تصویر :آئی این این

گجرات کی ایک مقامی  عدالت نے ۲۰۰۲ء کے مسلم کش فسادات کے ایک اہم کیس کے تمام  ۲۶؍ ملزمین کو ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر رہا کردیا۔ ان ملزمین پر فساد کے دوران گجرات کے کرول علاقے میں مختلف وارداتوں  میں ایک درجن سے زائد قتل اور آبروریزی کا الزام تھا۔  ۲۰؍ سال پرانے اس کیس میں کل ملزمین کی تعداد ۳۹؍ تھی مگر ۱۳؍ مقدمے کی شنوائی کے دوران ہی ہلاک ہوگئے۔ صرف ۲۶؍ ملزمین پورے مقدمے کا سامنا کیا۔ 
 پنچل محل ضلع کے ہلول میں ایڈیشنل سیشن جج لیلا بھائی چڈاسما نے تمام  ۲۶؍ ملزمین کو قتل اور اجتماعی آبروریزی کے الزامات سے بری کرتے ہوئے حوالہ دیا کہ استغاثہ ان کے خلاف خاطر خواہ ثبوت پیش نہیں کرسکا۔   الزام ہے کہ ۲۷؍ فروری کو گودھرا میں سابرمتی ٹرین کو نذر آتش کئے جانے کی مخالفت میں یکم مارچ ۲۰۰۲ء کو ’’بند‘‘  کے دوران ملزمین اس ہجوم کا حصہ تھےفساد پھوٹ پڑنے کے بعد قتل وغارتگری پراتر آیا تھا۔ ان کے خلاف دوسرے ہی دن ۲؍ مارچ کو کرول پولیس اسٹیشن میں شکایت درج ہوئی تھی۔  مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ نے ملزمین کے خلاف ۱۹۰؍ گواہ اور۳۳۴؍ دستاویزی  شواہد پیش کئے تاہم عدالت نے انہیں ناکافی قراردیا اور گواہوں کے بیانات میں موجود تضاد کا حوالہ  دیتے ہوئے ملزمین کو بری کرنے کا حکم سنایا۔
 یاد رہے کہ یکم مارچ کو کلول میں تیز دھار دار ہتھیاروں سے لیس کم وبیش ۲؍ ہزار فسادیوں نے قیامت صغریٰ  برپا کردی تھی۔انہوں نے دکانوں اور گھروں کو نذر آتش کیا۔ پولیس فائرنگ میں زخمی ہونےو الے ایک شخص کو جب اسپتال لے جایا جارہاتھا تو اسے ٹیمپو میں ہی زندہ جلادیاگیاجبکہ ایک شخص جو مسجد سے باہر نکل رہاتھا کو موت کے گھاٹ اتارنے کےبعد اس کی لاش کو مسجد کے اندر رکھ کر نذر آتش کردیا گیاتھا۔اسی طرح ڈیلول گاؤں سے جان بچاکر کرول آرہے  ۳۸؍ افراد کے ایک گروپ کو بھی فسادیوں نے نشانہ بنایا اور ان میں سے ۱۱؍ کو زندہ جلادیا۔اس دوران ایک خاتون کی اجتماعی آبروریزی بھی کی گئی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK