Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ میں مستقل جنگ بندی کیلئے کوششیں تیز، قطر اور مصر نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا

Updated: November 28, 2023, 11:57 PM IST | Agency | Jerusalem

فی الحال جنگ بندی میں کل تک توسیع،اسرائیلی اور امریکی حکام کی قطر کے وزیر اعظم سے ملاقات ، اقوام متحدہ نے جنگ بندی میں توسیع کا خیر مقدم کیا۔

There are still scenes of destruction in Gaza. Photo: INN
غزہ میں جابجا تباہی کے مناظر اب بھی موجود ہیں۔ تصویر : آئی این این

اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی میں ۳۰؍نومبرتک توسیع کر دی گئی لیکن کوششیں ہو رہی ہیں کہ یہ جنگ بندی اب مستقل ہو جائے ۔ اسرائیل دوبارہ غزہ پر حملے نہ شروع کرے۔ اس کے لئے مصر اور قطر  دونوں ممالک نہایت سرگرمی کے ساتھ کوششیں کررہے ہیں۔ اس بارے میں الجزیرہ کی  رپورٹ کہا گیا ہےکہ مصر نے جہاں اسرائیلی حکام اورفلسطینی حکام سے گفتگو کی ہے وہیں  قطر میں جنگ بندی کے سلسلے میں اصل کوششیں ہو رہی ہیں کیوں کہ یہاں پر امریکی اور اسرائیلی حکام نے قطر کے وزیر اعظم سے ملاقات کی ہے۔ یاد رہے کہ قطر کی ثالثی کی وجہ سے حماس نے یرغمالوں کو رہا کیا ہے اور اب قطر کی کوشش ہے کہ اسرائیل کی جانب سے کوئی حملہ نہ ہو۔ 
دوسری طرف عرب ممالک اور یورپی یونین (ای یو) نے اسپین میں فلسطین اور اسرائیل تنازع کے حوالے سے ہونے والی میٹنگ میں اتفاق کیا ہے۔یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بوریل نے  بتایا کہ یورپی یونین کے تمام اراکین اور بارسلونا میں بحیرہ روم کے ممالک کے اجلاس کے تقریباً تمام شرکاء نے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان حل کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھاریٹی  کو زیادہ سے زیادہ قانونی حیثیت حاصل کرنے اور اپنے کام کاج کو بہتر بنانے کیلئے جلد از جلد انتخابات کرانا چاہئے ۔
اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے حماس کے ساتھ یرغمالوں کے تبادلے کے معاہدہ کے تحت فلسطینی قیدیوں کے چوتھے گروپ کو رہا کر دیا ہے جس میں ۳۳؍افراد شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج نے کہا  کہ حماس کے ذریعے رِہا  کئے گئے ۱۱؍ اسرائیلی یرغمالی ان کے گھروں تک پہنچادئیےگئے ہیں۔اس معاہدہ کے تحت اسرائیلی جیلوں سے  ۱۵۰؍ فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا۔ مستقل جنگ بندی کے تعلق سےمصری وزیر خارجہ سامح شکری  نے کہاکہ غزہ میں جنگ بندی میں توسیع کو مکمل جنگ بندی میں تبدیل کیا جانا چا ہئے۔  انہوں نے زور دیا کہ مشرق وسطیٰ میں جس چیز کی ضرورت ہے وہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان تنازعات کو ختم کرنے کے لئے کسی راستے پر پہنچنا نہیں ہے بلکہ  ۲؍ ریاستی حل کو نافذ کرنا ہے۔  انہوں نے زور دیا کہ اس خطے میں امن کا ضامن ۲؍ ریاستی حل ہی ہو گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK