’ممبئی مسلمس فار سول رائٹس‘ عنوان پرپلیٹ فارم قائم کرنے کیلئےمیٹنگ اور کانفرنس ۔مقررین نے کہا: ہمیں مایوسی کواپنے قریب بھی پھٹکنے نہیں دینا ہے
EPAPER
Updated: July 18, 2022, 11:08 AM IST | Agency | Mumbai
’ممبئی مسلمس فار سول رائٹس‘ عنوان پرپلیٹ فارم قائم کرنے کیلئےمیٹنگ اور کانفرنس ۔مقررین نے کہا: ہمیں مایوسی کواپنے قریب بھی پھٹکنے نہیں دینا ہے
ملک کے موجودہ حالات میں جبکہ آئینی حقوق اورآئین کو خطرات لاحق ہیں اور جمہوری قدروں کو پامال کیا جارہا ہے،آئین کے تحفظ اورجمہوریت کو مستحکم کرنے کیلئے آوازیں بھی بلند ہورہی ہیں اورسعی بھی کی جارہی ہے۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی ممبئی مسلمس فار سول رائٹس عنوان پرایک ایسا پلیٹ فارم قائم کرنے کی جانب پیش قدمی ہے جس کے ذریعے آئینی حقوق کے تحفظ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے استحکام اورمسلمانوں کو نفسیاتی خوف سے نکالنے کی کوشش کی جاسکے ۔ اسی تعلق سے سنیچر کی شب میںاسلام جمخانہ میںمیٹنگ ہوئی اوراتوار کو بھی میٹنگ کے ساتھ پریس کانفرنس بھی کی گئی جس میںاس پلیٹ فارم کے قیام اور مذکورہ بالا اغراض ومقاصد کوکانگریس کے سینئر لیڈر سلمان خورشید اورسابق رکن پارلیمنٹ محمدادیب نے واضح کیا۔اس پلیٹ فار م میں پروفیشنلز ، وکلاء، سیاسی ، سماجی ،تعلیمی اورفاہی کام کرنے والوں کو شامل کیا جائے گا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر سلمان خورشید نے کہا کہ ’’ اس سلسلے میں ۲۹؍جون کو دہلی میں میٹنگ کے ساتھ ہی پلیٹ فارم بنادیا گیا ہے اوراس میںمختلف شعبوں میںکام کرنےوالوںکوجوڑا جارہا ہے ۔ ابتداء میںیہ کام مسلمانوں کے حوالے سے شروع کرنا ہے ، اس کےبعد اسے اس طرح توسیع دینا ہے کہ یہ تمام ہندوستانیوں کے لئے آئینی حقوق کے تحفظ اوراس کی حصولیابی کیلئے کام کرنے والا پلیٹ فارم بن سکے ۔‘‘ انہوںنے ایک سوال کے جواب میںمسلمانوں کے مسائل سے کام شروع کرنے کی یہ کہتے ہوئے مثال دی کہ ’’پہلےہم اپنا گھردرست کرلیں ،اس کےبعد آگے بڑھا جائے ۔اس کے ذریعےفرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مستحکم کرنے کی بھی کوشش کی جائے گی ۔‘‘ ان سے جب یہ کہا گیا کہ ’’ ایسے پلیٹ فارم تو ہیں اور کوششیں ہوتی رہی ہیںاوراب بھی کی جارہی ہیں پھر نئے پلیٹ فارم کی کیوں ضرورت محسوس کی گئی ؟ تو انہوںنے کہاکہ ’’کام کرنے سے انکار نہیںلیکن جس طرح اورجتنا کام کیا جانا چاہئے تھا ،وہ نہیںکیا گیا ہے ، ٹھوس انداز میںکام کرنے کی ضرورت ہے ۔‘‘
سابق رکن پارلیمنٹ محمدادیب نے کہاکہ ’’مسلمانوںکے مسائل تو ہیں ہی لیکن دیگر طبقات بھی خواہ وہ مراٹھی ہوں یا دوسرے ،سبھی متاثر ہیں اور سبھی کے حقوق پامال کئے جارہے ہیں۔ اس لئے آگے چل کراس پلیٹ فارم کوتوسیع دے کرتمام طبقات ،جن کے حقوق پامال کئے جارہے ہیںیا ان کے حقوق چھینے جارہے ہیں ، ان سب کے لئے کوشش کی جائے گی۔‘‘