Inquilab Logo Happiest Places to Work

موجودہ حالات میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کی کوشش

Updated: October 04, 2023, 9:39 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

ایس آئی او کی جانب سے ’ہم کہاں جارہے ہیں‘عنوان پر۱۰؍ روزہ ریاست گیر مہم چلائی جارہی ہے۔ ۱۰؍اکتوبر تک جاری رہنے والی اس مہم کے تحت مختلف طبقوں کے ۵۰؍لاکھ افراد تک پیغام رسانی کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔

Scene of SIO workers meeting MLC during the campaign. Photo: INN
مہم کے دوران ایس آئی او کے کارکنان کا ایم ایل سی سے ملاقات کا منظر۔ تصویر:آئی این این

ملک کے موجودہ حالات اورامن وامان کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کے درمیان اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او ) کی جانب سے ۱۰؍روزہ مہم بعنوان’ہم کہاں جارہے ہیں‘ جاری ہے۔ اس مہم کے تیسرے دن تک بڑی تعداد میں لوگو ں تک پیغام رسانی کی گئی ہے اوران کویہ بتایا گیا کہ امن وامان انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ آج کچھ مفاد پرست اپنے فائدے کی خاطر امن وامان کو غارت کررہے ہیں اور تفریق پیدا کررہے ہیں۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہم ان کے بہکاوے میں آکر اپنا نقصان کررہے ہیں اور جانے انجانے میں ان مفاد پرستوں کے مقاصد کو تقویت پہنچا رہے ہیں۔ اس مہم کےتحت سنیچر کو مراٹھی پترکار سنگھ میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا اوراتوار کو اس کا لانچنگ پروگرام وکھرولی میں منعقد کیا گیاجس میں مہم کے اغراض ومقاصد صحافیو ں کو بتائے گئے اوریہ بھی بتایا گیا کہ مہم کے آخری دن تک مختلف طبقے کے۵۰؍ لاکھ افراد تک پیغام رسانی کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔
’’۱۰؍روزہ مہم کےتحت ذمہ داری یاد دلانا‘‘
اس مہم کے تحت مختلف سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں۔ ان میں عوامی مقامات ، اسٹیشن کے باہر، بازاروں میں لوگوں سے ملاقاتیں، اسکولوں میں لیکچر، کالجز میں لیکچر، اکیڈمک کانفرنس، کارنر میٹنگ،ٹی پارٹی،ایس آئی او کے عہدیداران کےذریعے تفہیمی پروگرام ، عوامی نمائندوں رکن پارلیمان ،رکن اسمبلی اورایم ایل سی سے ملاقات ،طلبہ کے درمیان مقابلہ ،پولیس اوروکلاء سے ملاقات ، سوشل میڈیا پر ایس آئی او کی جانب سےمختلف زبانوں میں پیغام رسانی ، جو سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں، ان کوبھی سوشل میڈیا کے توسط سے عام کرنا اور لوگوں کودعوتِ فکر دیتے ہوئے ان کی ذمہ داری یاد دلانا، ممبئی اورمہاراشٹر کی ۴؍بڑی یونیورسٹیوں میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی پرخصوصی لیکچروغیرہ شامل ہیں۔ 
’’مہم کا بنیادی مقصد لوگوں کی ذہن سازی اوردعوتِ فکردینا ہے‘‘ 
ایس آئی اوممبئی کے صدر شادان صدیقی نے نمائندۂ انقلاب کواس بارے میں بتایا کہ ’’ ہم کہاںجارہے ہیں، عنوان اسی بنیاد پرمنتخب کیا گیا ہے کہ آج ملک اور مہاراشٹر کے الگ الگ حصوں میں جو حالات ہیںاورجس طرح حالات خراب کرنےکی بالقصد کوشش کی جارہی ہے ،وہ کسی سے مخفی نہیں ہے۔ ایسے میں امن وانسانیت اورفرقہ وارانہ ہم آہنگی میں یقین رکھنے والے ہر ہندوستانی کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ حالات خراب نہ ہونے دے، اگرکچھ مفاد پرست اپنے سیاسی اغراض ومقاصد کے لئے ماحول خراب کرنے کوشش کریں،باہم لڑائیں تویہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کے بہکاوے میں نہ آئیں بلکہ سوچ سمجھ کراور اپنے اورملک کے مفادات کے پیش نظرقدم  اٹھائیں کیونکہ یہ مشاہدہ ہےکہ جب حالات خراب ہوتے ہیں تو کمزور طبقات سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں لہٰذا یہ ضروری ہے کہ ہم سوچ سمجھ کرفیصلہ کریں ۔‘‘انہوں نےیہ بھی کہا کہ ’’اس مہم کے تحت مختلف طبقات کے لوگوں سےملاقات کرنے اوران تک پیغام رسانی کا مقصد یہی ہے کہ ہم سب مل جل کررہیں، سماج اورملک کے تئیں اپنی ذمہ داری ادا کریں تاکہ باہم لڑانے والوں کے مذموم منصوبے خاک میں مل جائیں ،نفرت کا خاتمہ ہو،محبت کے پھول کھلیں اور انسانیت کا قد بلند ہو۔‘‘ 
تین دن میں کیا کیا گیا ؟
 یکم تا ۳؍ اکتوبرمہم کے ابتدائی تین دنوں میں تقریباً ۳۰۰؍سے زائد کیمپس میں پیغام رسانی کی گئی  ، میرا روڈ اسٹیشن کے باہر پمفلٹ تقسیم کئے گئے ،زائد از۵۰۰؍ انجینئر ،وکیل،ڈاکٹرس اور اساتذہ نیز پیشہ ورانہ شخصیات سے ملاقاتیں کی جاچکی ہیں۔ سیاستدانوں، پولیس اور وکلاء سے بھی مہم کے موضوع کے تحت  موجودہ فرقہ وارانہ ماحول پر مباحثہ کیا گیا ۔ریاست گیر سطح پر ممبئی،پونے ،اورنگ آباد، ناندیڑ، شولاپور، کولہاپور، عثمان آباد، لاتور   اور مہاراشٹر کے دیگر ا ضلاع میں الگ الگ سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں۔ ان تین دنوں میںملاقاتوں ،پمفلٹ کی تقسیم اور سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے تقریباً ۵؍لاکھ افراد تک پیغام رسانی میں کامیابی حاصل ہوئی۔ انقلاب کے استفسار پر یہ تفصیلات  ایس آئی او کے میڈیا سیکریٹری اشفاق پٹھان نے بتائیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK