Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ میں  جانوروں  کی قربانی کے بغیر عید الاضحی منائی گئی

Updated: June 07, 2025, 12:11 PM IST | Gaza

اسرائیل کی مسلسل بمباری کے بیچ تباہ حال مساجد کے ملبے پر نماز جنگ بندی کیلئے دعائیں، امدادی مراکز پھر بند، ’’نہ کھانا ہے، نہ آٹا، نہ پناہ، نہ مساجد، نہ گھر‘‘

Eid al-Adha prayers are being offered inside a mosque destroyed in an Israeli attack in Khan Yunis. Photo: INN.
خان یونس میں  اسرائیلی حملے میں  تباہ ہونےوالی ایک مسجد کے احاطہ میں  نماز عید الاضحی پڑھی جارہی ہے۔ تصویر: آئی این این۔

زائد از ڈیڑھ سال سے جاری اسرائیلی حملوں  میں  تباہ ہوچکے غزہ میں  جمعہ کو عید الاضحی جانوروں  کی قربانی پیش کئے بغیر کھنڈروں   کے بیچ نماز عید الاضحی ادا کرکے منائی گئی۔ واضح ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے جاری حملوں  میں  کم وبیش پورہ غزہ تباہ ہوچکاہے اور لوگوں  کے پاس اتنے وسائل نہیں  بچے کہ وہ سنت ابراہیمی ادا کرسکیں البتہ عید الاضحی کے دن بھی فلسطینیوں   نے اسرائیلی حملوں   میں   اپنی جانوں  کا نذرانہ پیش کیا۔ غزہ کےمحصور شہر خان یونس میں بے گھر فلسطینیوں نے عید الاضحی کی نماز ایک تباہ حال مسجد میں ادا کی جب کہ اسرائیلی جنگ اورتل ابیب کی جانب سے حملےل بدستور جاری ہے۔ 
جانوروں کی قربانی کے بغیر عید
نماز کے دوران لوگوں کی زبانوں پر ایک ہی دعا رہی کہ جنگ ختم ہو جائے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قربانی ادا نہ کرپانے کے باوجود وہ عید کی عبادات کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ واضح  رہے کہ اسرائیلی حملوں  کےبیچ یہ اہل غزہ کی دوسری عید الاضحی ہے۔ غزہ کا بڑا حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے اور مساجد بھی شہید ہوچکی ہیں  اس لئے مردوں اور بچوں نے مجبوراًکھلے آسمان تلے عیدالاضحی کی نماز اداکی۔ عید الاضحی ایسے وقت میں  منائی جارہی ہے جب غزہ میں  امداد کی فراہمی بھی اسرائیل نے روک رکھی ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ کھانے پینےکی اشیاء کی شدید قلت کے باعث خاندانوں کو ۳؍ دن کے اس تہوار کیلئے جو بھی معمولی سامان میسر ہے اسی پر گزارا کرنا پڑ رہا ہے۔ 
’ نہ کھانا ہے، نہ آٹا، نہ پناہ، نہ مساجد، نہ گھر‘
 شہر خان یونس میں نماز عید الاضحی کے بعد کامل عمران نے خبر رساں  ایجنسی اے پی سے گفتگو میں  بتایا کہ ’’یہ ہمارے لئے بدترین عید ہے۔ ہم پر ظالمانہ جنگ مسلط کی گئی ہے۔ نہ کھانا ہے، نہ آٹا، نہ پناہ، نہ مساجد، نہ گھر، نہ بستر ... حالات بہت سخت ہیں۔ ‘‘ جمعہ کو عید الاضحی کے دوران شمالی غزہ میں اسرائیل نے شہریوں کو ایک نیا انتباہ جاری کیا کہ اس علاقے میں شدید فوجی کارروائیاں شروع کی جا رہی ہیں اس لئے علاقہ خالی کردیا جائے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس علاقے سے اس کی جانب راکٹ داغے گئے ہیں۔ 
خان یونس میں  گولہ باری
عیدالاضحی کی کسی بھی طرح کی رعایت کئے بغیر اسرائیلی فوج نے جمعے کوخان یونس کے جنوبی علاقوں میں پیش قدمی کی اورٹینکوں سےشدید گولے برسائےالعربیہ کے نمائندے کے مطابق یہ پیش قدمی فضائی حملوں کے زیرِ سایہ ہوئی۔ اس دوران جو کوئی بھی ان علاقوں میں حرکت کرتا، اسے بم باری کا نشانہ بنایا جاتا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ اسی دوران مشرقی غزہ کے علاقے ’’التفاح‘‘ میں اسرائیلی ٹینکوں کی ایک اور متوازی پیش قدمی دیکھی گئی، جس کے ساتھ ساتھ توپ خانے سے گولے بھی داغے گئے۔ 
خوراک کی شدید قلت، بھوک کی شدت
ان تمام فوجی کارروائیوں کے دوران اسرائیل نے پھر تمام امدادی مراکز بند کردیئے ہیں۔ اس کی وجہ سے انسانی بحران مزید ابتر ہوگیا ہے۔ مختلف علاقوں میں بھوک کی شدت میں اضافہ ہو چکا ہے۔ امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی کے فیصلے کو ویٹو کر کے روک دیا اس لئے یہ صورت حال مزید ابتر ہو گئی ہے۔  اسرائیل نے امریکہ کی مدد سے غزہ میں  امداد کی تقسیم بھی اپنےہاتھ میں   لے لی ہے۔ اس کیلئے’’غزہ ہیومینی ٹیرین فاؤنڈیشن‘‘ کے توسط سے امداد تقسیم کی جارہی ہے مگر امدادی خوراک کی تقسیم پھر روک دی گئی ہے۔ ’’غزہ ہیومینی ٹیرین فاؤنڈیشن‘‘ کے امدادی مراکز قتل عام کامرکز بن گئے ہیں۔ ۳؍ ماہ سے امداد بند ہے۔ ایسے میں  کوئی بھی مرکز کھلتا ہے تو بھیڑامڈ آتی ہے جس پر اسرائیلی فوج فائرنگ کرتی ہے اور پھر اسی کو بہانہ بنا کر امداد کی تقسیم روک دی جاتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK