Inquilab Logo

آٹھ دہائیوں بعد آیا صوفیہ مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی

Updated: July 25, 2020, 10:52 AM IST | Istanbul

ترک عوام کا ۸۶؍ سالہ انتظار ختم ہوا۔ صرف استنبول ہی نہیں دیگر شہروں سے ہزاروں کی تعداد میں آئے نمازیوں کی شرکت۔ صدر رجب طیب اردگان اور ان کے وزراء بھی نماز میں شریک ہوئے۔ آیا صوفیہ میں ۳؍ ائمہ کرام اور ۳؍موذنوں کاتقرر، اب سے پانچوں وقت کی نمازیں یہاں پابندی سے ہوں گی۔

A sene of Muslims offering Namaz at Hagia Sophia. Photo : PTI
آیا صوفیہ میں نماز کی ادائیگی کا ایک منظر۔ تصویر: پی ٹی آئی

 یورپی ممالک کی مخالفت اور ترک عوام کی خوشیوں کے درمیان ترکی کے شہر استنبول میں واقع آیا صوفیہ مسجد میں تقریباً ۸؍ دہائیوں کے بعد پہلی مرتبہ نمازِ جمعہ ادا کی گئی۔ اس موقع پر ترکی کے صدر رجب طیب اردگان اپنے کئی اہم وزراء کے ساتھ موجود تھے۔ واضح رہے کہ اردگان نےجمعرات ہی کو یہاں آکر مسجد پر لگائی گئی تختی کی نقاب کشائی کرکے اس کا افتتاح کیا تھا۔ جمعہ کو نماز کے موقع پر ہزاروں کی تعداد میں لوگ موجود تھے۔ استنبول کے گورنر علی یار لیکایا نے کہا کہ ’’ہم نے لوگوں سے چار چیزیں اپنے ساتھ لانے کو کہا تھا ، ماسک، مصلیٰ، صبر اور سمجھداری‘‘ نماز کے دوران کورونا وائرس کے پیش نظر ۲؍ نمازیوں کے درمیان درکار فاصلے کا خاص خیال رکھا گیا۔ اس دوران عمارت میں موجود عیسائی دور کی علامتوں کو کپڑے سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔ خواتین اور مردوں کیلئے نماز کا علاحدہ انتظام کیا گیا تھا۔ اس موقع پر سیکوریٹی اور طبی سہولیات کا خاص خیال رکھا گیا تھا۔ ۷؍سو طبی اہلکاروں کو خصوصی طور پر تعینات کیا گیا تھا جبکہ ہنگامی حالات کے مدنظر ۱۰۱؍ ایمبولنس بھی مسجد کے پاس موجود تھیں ۔ ساتھ ہی ایک ہیلی کاپٹر ایمبو لنس کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔ کہا جا رہا ہے کہ مجموعی طور پر استنبول میں ۲۰؍ ہزار سیکوریٹی گارڈ کو تعینات کیا گیا تھا۔ 
 ائمہ اور موذن کی تقرری
  ایک روز قبل ہی ترکی حکومت کے مذہبی امور کے نگراں علی ارباز نے آیا صوفیہ مسجد میں ۳؍ ائمہ کرام کی تقرری کا اعلان کیا تھا۔ ان میں سے ایک استنبول کی مرامر یونیورسٹی میں اسلامک اسٹڈیز کے پروفیسر ہیں ۔ محمد بوئنو کالین یونیورسٹی میں اسلامی قوانین سے متعلق درس دیتے ہیں ۔ ان کے علاوہ بن یامین تبغلو اور فروخ مستر بھی یہاں نماز پڑھائیں گے۔ ان کے علاوہ ۳؍ موذنوں کا بھی تقرر کیا گیاہے لیکن ان کے نام حاصل نہیں ہو سکے۔ البتہ ان میں سے ۲؍ کا تعلق استنبول کی سب سے بڑی سلطان احمد مسجد سے ہے۔ 
  آیا صوفیہ مسجد کے حکام نے بتایا کہ آئندہ ۲۴؍ گھنٹوں تک یہاں قرآن پاک کی تلاوت ہوگی۔اور اب سے یہاں پانچوں وقت کی نمازیں پابندی سے ادا کی جائیں گی۔ یہاں اب عوام کا داخلہ مفت ہوگا۔ واضح رہے کہ جب یہ عمارت میوزیم ہوا کرتی تھی تو عوام کو اس میں داخل ہونے کیلئے فیس ادا کرنی ہوتی تھی۔
 چھیاسی سال کا انتظار ختم ہوا
 جمعہ کو آیا صوفیہ میں نماز ادا کرنے کی غرض سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ جمع تھے۔ ان میں صرف استنبول کے لوگ شامل نہیں تھے بلکہ دیگر شہروں کے لوگ بھی یہاں پہنچے تھے۔ انہی میں سے ایک نے کہا ’’ آج ہمارا ۸۶؍ سالہ انتظار ختم ہوا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ لوگ اس عمارت کو میوزیم بنائے جانے کے بعد سے اس کے کھلنے کا انتظار کر رہے تھے۔ ایک اور نمازی نے کہا ’’ ہمارے صدر اور عدالت کا شکریہ جن کی وجہ سے آج ہم آیا صوفیہ میں جمعہ کی نامز ادا کر رہے ہیں ۔‘‘ بڑی تعداد میں یہاں خواتین بھی موجود تھیں جن میں سے ایک خاتون نے کہا ’’ میں چھٹی پر تھی اور شہر سے باہر گئی ہوئی تھی لیکن جیسے ہی مجھے علم ہوا کہ آیا صوفیہ کو دوبارہ نماز کیلئے کھولنے کا اعلان ہو چکا ہے میں نے اپنا پروگرام منسوخ کر دیا اور استنبول لوٹ آئی تاکہ یہاں نماز ادا کر سکوں ۔‘‘ واضح رہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نماز کے بعد عوام سے خطاب کرنے والے تھے لیکن خبر لکھے جانے تک ان کی تقریر سے متعلق کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی تھی۔ البتہ اطلاع کے مطابق یہاں موجود عوام میں کافی جوش وخروش دیکھا گیا۔ یاد رہے کہ اس ۱۵؍ سو سالہ عمارک کو جو کہ کوئی ۶؍ سال تک ایک مسجد رہی کمال اتارک نے ۱۹۳۱ء میں بند کر دیا تھا اور ۱۹۳۴ء میں اسے ایک میوزیم بنانے کا حکم دیا تھا ۔ جبکہ ۱۹۳۵ء میں اسے بطور میوزیم عوام کیلئے کھول دیا تھا۔ اس طرح کوئی ۸۹؍ سال سے یہاں نماز ادا نہیں کی گئی تھی۔ گزشتہ دنوں ترکی کی سب سے بڑی عدالتنے اس مسجد کو دوبار ہ نمازیوں کیلئے کھولنے کا حکم دیا جس کے بعد جمعہ ۲۴؍ جولائی سے یہاں نماز کا سلسلہ شروع کرنےکا فیصلہ کیا گیا۔   

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK