Inquilab Logo Happiest Places to Work

آٹھواں پےکمیشن: سرکاری ملازمین کی تنخواہ۴۰؍ ہزار سے بڑھ کرایک لاکھ روپے تک ممکن

Updated: May 22, 2025, 11:34 AM IST | Agency | New Delhi

یکم جنوری ۲۰۲۶ء سے نافذہوگا، تنخواہ، پنشن اور الاؤنس پر نظر ثانی سے۵۰؍ لاکھ سے زیادہ مرکزی حکومت کے ملازمین اور تقریباً ۶۵؍ لاکھ پنشن یافتگان کو فائدہ پہنچے گا۔

Government employees are eagerly awaiting the 8th Pay Commission. Photo: INN
سرکاری ملازمین کو آٹھویں پے کمیشن کا بے صبری سے انتظار ہے۔ تصویر: آئی این این

حکومت آٹھویں پے کمیشن کو یکم جنوری ۲۰۲۶ء سے نافذ کرے گی۔ پے کمیشن کی منظوری ۱۶؍ جنوری ۲۰۲۵ء کو دی گئی تھی۔ اسی دوران حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ ملازمین کی سطحوں کو ضم کیا جائے۔ یہ بھی توقع ہے کہ پے کمیشن ۲ء۸۶؍تک فٹمنٹ فیکٹر کو لاگو کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ مرکزی ملازمین کی تنخواہ ۴۰؍ ہزارروپے سے بڑھ کرایک لاکھ روپے ہو سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی تنخواہ، پنشن اور الاؤنس پر نظر ثانی سے۵۰؍ لاکھ سے زیادہ مرکزی حکومت کے ملازمین اور تقریباً ۶۵؍ لاکھ پنشنرز کو فائدہ پہنچے گا۔ پے کمیشن کی تشکیل کو۱۶؍ جنوری ۲۰۲۵ء کو منظوری دی گئی تھی۔ 
 یہ کمیشن تنخواہوں اور پنشن میں ایڈجسٹمنٹ کا جائزہ لے گا اور فٹمنٹ فیکٹر اور کم از کم اجرت کے معیارات جیسے اہم موضوعات پر توجہ مرکوز کرے گا۔ ( واضح رہےکہ فٹمنٹ فیکٹر کے تحت ملازمین کی بیسک سیلری اورموجودہ تنخواہ کی بنیادپراضافہ کا فیصدکا حساب لگایا جاتا ہے)۔ لاکھوں ملازمین اور پنشنرز آٹھویں پے کمیشن کے نفاذ کے منتظر ہیں۔ امید ہے کہ آج کے معاشی تقاضوں کے مطابق اس میں تبدیلیاں کی جائیں گی۔ 
 ۱۶؍ جنوری ۲۰۲۵ء کو وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی کابینہ نے۸؍ ویں تنخواہ کمیشن کی تشکیل کو منظوری دی تھی۔ تاہم، حکومت نے ابھی تک ۸؍ ویں پے کمیشن کیلئے ٹرمس آف ریفرنس شائع نہیں کیا ہے۔ بہر حال بجٹ ۲۰۲۵ء میں ٹیکس دہندگان کیلئے کئی تجاویز ہیں۔ اس کے ساتھ ہی بجٹ دستاویزات میں ۸؍ ویں پے کمیشن کو نافذ کرنے میں مرکزی حکومت کی طرف سے کئے گئے اخراجات کا ذکر نہیں ہے۔ عملے کی جانب سے تجویز پیش کرنے والے وکیلوں نے حکومت کو کئی لیولز کو ضم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ان کی تجاویز میں ان سطحوں کو ضم کرنا شامل ہے – لیول ایک کو لیول۲؍ کے ساتھ، لیول۳؍ کولیول۴؍کے ساتھ اور لیول۵؍ کولیول ۶؍کے ساتھ۔ اس انضمام کا ہدف تنخواہ میں اضافے کے موجودہ تفاوت کو ختم کرنا اور تنخواہ کے ڈھانچہ کو زیادہ شفاف بنانا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK