Inquilab Logo

ترکی میں انتخابات،حق رائے دہی کا استعمال ۲۰؍سالہ دور اقتدار میں صدر رجب طیب اردگان کیلئے

Updated: May 15, 2023, 4:11 PM IST | Ankara

مقامی وقت کے مطابق صبح ۸؍ بجے سے ووٹنگ کا آغاز ہوااور شام ۵؍ بجے تک جاری رہا ، ۶۴؍ ملین افراد ووٹ دینے کے اہل ہیں، اردگان اور ان کے مضبوط حریف کما ل نے حق رائے دہی کا استعمال کیا

Kemal Kilicdaroglu, the strongest opponent of Tayyip Erdogan, using his right to vote. (AP/PTI)
طیب اردگا ن کے سب سے مضبوط حریف کمال قلیچ دار اوغلو اپنے حق رائے کا استعمال کرتےہوئے۔ ( اےپی / پی ٹی آئی)

 ترکی میں صدارتی اور  پارلیمانی  انتخابات  کیلئے ووٹروں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا  ۔ ماہرین کےمطابق   ۲۰؍سالہ دور اقتدار میں صدر  رجب طیب اردگان کیلئے یہ سب سے مشکل الیکشن ہے۔ میڈیارپورٹس کےمطابق  مقامی وقت کے مطابق صبح  ۸؍ بجے سے ووٹنگ کا آغاز ہوااور شام ۵؍ بجے تک جاری رہا ، ۶۴؍ ملین افراد ووٹ دینے کے اہل ہیں۔ ترک صدر رجب طیب   اردگان اور ان کے مضبوط حریف کمال قلیچ دار اوغلو نے حق رائے دہی کا استعمال کیا ۔ مقامی میڈیا کے مطابق کچھ مقامات پر  ترکی میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کیلئے ووٹ ڈالنے کا عمل  مقامی وقت کے مطابق شام ۵؍بجے  ختم  ہو گیا  لیکن  ووٹروں کی طویل قطاروں کے سبب وقت میں توسیع کی گئی ۔   ۶؍ کروڑ۶؍لاکھ ۹۷؍ہزار۸۴۳؍ رجسٹرڈ ووٹروں نے صدر کے انتخاب کیلئے صدر  رجب طیب اردگان، ان کے مضبوط حریفکمال قلیچ دار اوغلو اور سینان اوعان کو ووٹ  دیئے ۔۲۸؍ ویں مدت کی پارلیمنٹ کے لئے منعقدہ عام  انتخابات میں۲۴؍ سیاسی پارٹیوں اور ترکی بھر سے۱۵۱؍ آزاد امیدواروں نے حصہ لیا۔ صدارتی امیدواروں میں سے کسی کے بھی واضح اکثریت حاصل نہ کرسکنے کی صورت میں۲۸؍ مئی کو دوسرے  مرحلے انتخابات ہوں گے ۔ 
  خبر لکھےجانے تک ووٹ فیصد منظر عام پر نہیں آیا ہے۔ قبل ازیں  تر ک صدر رجب طیب  اردگان نے  صدارتی  اور پارلیمانی انتخابات کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا،’’ میں نے قومی مفادات کو کبھی  نظر انداز نہیں کیا، حکمراں اتحاد اس ملک میں جمہوریت کی ضمانت ہے۔  جمہوریت کو اپنا نصب العین بنانے والی سیاسی  جماعتوں کے ساتھ  ساتھ حکمراں اتحادنتائج کو  جائز تسلیم کرے گا ، ہم اپنے مخالفین  سے بھی  اسی کی توقع کرتے ہیں۔ ‘‘
  انہوں نے یہ بھی کہا کہ  ملک اس مرحلے میں ہے جس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی۴۰؍ سالہ تاریخ میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں اورملکی سرحدوں میں علاحدگی پسند دہشت گرد تنظیم پی  کے کے تقریباً ختم ہو چکی ہے۔  ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مغربی  ممالک  انتخابات  میں بہت زیادہ دلچسپی لے رہے  ہیں۔ انہوں نے تمام ممالک سے تعلقات  قائم رکھنے پر زوریا ۔ 

turkey Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK