انادولو نے بھی ’مجرم‘ (The Perpetrator) کے عنوان سے غزہ ٹریلوجی کی آخری کتاب جاری کی ہے جس میں اسرائیلی حملوں کو برقرار رکھنے میں مدد کرنے والے افراد اور گروپس کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: December 12, 2025, 3:02 PM IST | Ankara
انادولو نے بھی ’مجرم‘ (The Perpetrator) کے عنوان سے غزہ ٹریلوجی کی آخری کتاب جاری کی ہے جس میں اسرائیلی حملوں کو برقرار رکھنے میں مدد کرنے والے افراد اور گروپس کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
ترکی نے محصور فلسطینی علاقے غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ جنگی کارروائیوں کو دستاویزی شکل دینے کی اپنی کوششوں کو تیز کر دیا ہے۔ حال ہی میں ترک حکومت نے صحافیوں پر اسرائیلی حملوں کے متعلق ثبوتوں پر مبنی ایک کتاب کا اجراء کیا، جبکہ ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی انادولو نے بھی غزہ میں اسرائیل کے نسل کشی پر مبنی جنگی جرائم پر روشنی ڈالنے والی تین کتابوں کی ایک سیریز کی آخری کتاب شائع کی ہے۔ ان کتابوں میں اسرائیلی ریاست پر میڈیا کارکنوں کو جان بوجھ کر خاموش کرانے اور محصور علاقے میں جاری نسل کشی کے ارد گرد عالمی بیانیوں کو متاثر کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ یہ کتابیں زور دیتی ہیں کہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ ”عوام اور سچائی دونوں کے خلاف“ لڑی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ۲۰۲۵ء میں ہلاک ہونے والے نصف صحافیوں کی موت کا ذمہ دار اسرائیل: رپورٹ
ترکی کے محکمہ مواصلات نے بدھ کو ایک جامع کتاب ’سچائی کا قتل - صحافت کے خلاف اسرائیل کی مہم‘ (Murdering the Truth – Israel’s Campaign Against Journalism) کی نقاب کشائی کی۔ اس کتاب میں اکتوبر ۲۰۲۳ء سے فلسطینی صحافیوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنانے، میڈیا کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے اور رپورٹروں کے گھروں پر بمباری کے الزامات سے متعلق شہادتوں، تصویری ثبوت اور فیلڈ رپورٹس کو جمع کیا گیا ہے۔ محکمہ مواصلات نے بتایا کہ یہ کتاب مواصلاتی ٹاورز کی تباہی، انٹرنیٹ خدمات میں دانستہ رکاوٹوں اور میڈیا قافلوں پر مسلسل حملوں کو بھی بیان کرتی ہے۔ یہ کتاب ترکی، انگریزی اور عربی زبانوں میں دستیاب ہے۔
صدر اردگان کا پیغام
کتاب کا آغاز صدر رجب طیب اردگان کے پیش لفظ سے ہوتا ہے، جو لکھتے ہیں کہ غزہ میں کام کرنے والے صحافیوں کو اسرائیل موت کی سزا دے رہا ہے کیونکہ انہوں نے نہ صرف تاریخ کو ریکارڈ کیا بلکہ اسے یقینی بنایا کہ دنیا سچائی سے منہ نہ موڑے۔ انہوں نے دلیل دی کہ اسرائیل ان لوگوں کو قتل کرکے فلسطینیوں پر اپنے مظالم کے ثبوت مٹانے کا ارادہ رکھتا ہے جو انہیں دستاویزی شکل دے رہے ہیں۔ ترک صدر نے نوٹ کیا کہ اسرائیل نے غزہ میں اپنی جنگی کارروائیوں کے دوران ۲۸۳ صحافیوں کو قتل کیا جن میں ۳۷ خاتون صحافی بھی شامل ہیں۔ انہیں شناختی پریس جیکٹس پہننے کے باوجود نشانہ بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ اسرائیل کیلئے’’اسلحے کا ڈپو اور اے ٹی ایم‘‘ ہے: صہیونی مخالف گروپ کے بانی
اردگان نے مزید لکھا ہے کہ اسرائیل کا مقصد ”صرف ایک قوم کو قتل کرنا نہیں بلکہ ایسا ظاہر کرنا ہے جیسے یہ قتل عام کبھی ہوا ہی نہ ہو۔“ وہ مزید لکھتے ہیں کہ صحافیوں کے خاندانوں کو نشانہ بنانا ”سچائی کو اس کے ماخذ پر ہی ختم کرنے“ کے اسرائیل کے ارادے کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے ”اپنی ہمت کی وجہ سے قتل کئے گئے“ صحافیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ ترک صدر نے عہد کیا کہ ترکی ان کے کام کو دنیا تک پہنچانے میں مدد کرے گا۔
انادولو ایجنسی نے اپنی غزہ ٹریلوجی مکمل کی
دریں اثنا، ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی انادولو نے ’مجرم‘ (The Perpetrator) کے عنوان سے اپنی غزہ ٹریلوجی کی تیسری اور آخری کتاب جاری کی ہے۔ یہ کتاب ’ثبوت‘ (The Evidence) اور ’گواہ‘ (The Witness) کے بعد سامنے آئی ہے۔ پہلی کتاب ”ثبوت“ میں غزہ میں اسرائیل کے جنگی جرائم کو دستاویز کیا گیا تھا جبکہ دوسری کتاب ”گواہ“ میں اسرائیلی حملوں اور مظالم میں زندہ بچ جانے والے افراد کی شہادتوں کو یکجا کیا گیا تھا۔ تیسری کتاب ”مجرم“ میں ان افراد، عالمی کمپنیوں اور گروپس کو بے نقاب کیا گیا ہے جو مبینہ طور پر اسرائیل کے حملوں کو برقرار رکھنے میں مدد کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: تقریباً ۲۰۰؍اسرائیلی آبادکاروں کامقبوضہ یروشلم میں مسجد اقصیٰ پر دھاوا
یہ کتاب اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور ”جنونی شخصیات“ والی (اسرائیلی) کابینہ پر مرکوز ہے۔ واضح رہے کہ کتاب میں شامل کئی شخصیات اسرائیلی قانون کے تحت مجرمانہ ریکارڈ بھی رکھتی ہیں۔ کتاب میں حالیہ غزہ جنگ کے تناظر میں نیتن یاہو کابینہ کے ہر وزیر کے کردار کو واضح کیا گیا ہے۔ کتاب میں مغربی کنارے اور دیگر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں غیر قانونی اسرائیلی آبادکاروں کے ذریعے فلسطینیوں پر جاری تشدد کا نقشہ بھی کھینچا گیا ہے۔ کتاب میں انفگرافکس اور ٹائم لائنز کے ذریعے یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی حالیہ فوجی مہم کس طرح، فلسطینیوں کی بے دخلی کے گزشتہ ۷۵ برسوں سے چلے آ رہے طریقہ کار پر فٹ ہوتی ہے۔
”مجرم“ کے ایک سیکشن میں مغربی حکومتوں اور نجی کارپوریشنوں سے ہتھیاروں اور سرمائے کے بہاؤ کو ٹریک کیا گیا ہے جو اسرائیل کو واشنگٹن کی طرف سے فراہم کردہ سیاسی ڈھال اور عالمی فورمز میں اسرائیل کو حاصل سفارتی استثنیٰ کو اجاگر کرتا ہے۔ ایک اور سیکشن میں مختلف یونیورسٹیوں کی انتظامیہ کمیٹیوں کا فلسطین سے اظہار یکجہتی کرنے والے طلبہ کو سزا دینا، میڈیا اداروں کا غزہ سے معلومات کو دبانا یا مسخ کرنا اور فنکارانہ حلقوں میں خاموشی کا جائزہ لیا گیا ہے اور اسے ”نسل کشی کا ثقافتی محاذ“ قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی ایوان میں۹۰۰؍ ارب ڈالر کا دفاعی بل،اسرائیل، یوکرین کیلئے ۱۰۰۰؍ ملین منظور
انادولو کی تازہ کتاب کا پیش لفظ، نسل کشی کے اسکالر مارٹن شا نے لکھا ہے۔ کتاب میں اقوام متحدہ کے سابق نمائندوں رچرڈ فالک، مائیکل لنک اور جان ڈوگارڈ سمیت دیگر کے تعاون شامل ہیں۔ انادولو کا کہنا ہے کہ تینوں کتابیں جلد ہی gazatrilogy.com پر ڈجیٹل فارمیٹ میں دستیاب ہوگی۔