Inquilab Logo

انتخابی بونڈز: سپریم کورٹ میں ایس آئی ٹی تفتیش کا مطالبہ

Updated: April 24, 2024, 8:20 PM IST | New Delhi

دو غیر منافع بخش گروپوں نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے جس میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ کارپوریشن ، سیاسی جماعتوں اور سرکاری ایجنسیوں کے درمیان انتخابی بونڈز کے اعداد و شمار کی بنیاد پر مبینہ طور پر سرمایہ کاری کی ترتیب کی تحقیقات کی جائے۔

The Supreme Court declared Electoral Bond illegal. Photo: INN
سپریم کورٹ نے الیکٹورل بونڈ کو غیر قانونی قرار دیاہے۔تصویر: آئی این این

بار اوربینچ نے بدھ کو اطلاع دی کہ دو غیر منافع بخش گروپوں نے کارپوریشن ، سیاسی جماعتوں اور سرکاری ایجنسیوں کے درمیان انتخابی بانڈز کے اعداد و شمار کی بنیاد پر مبینہ طور پر سرمایہ کاری کی ترتیب کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
خیال رہے کہ ۱۵؍فروری کو اپنے فیصلے میں، سپریم کورٹ نے اس اسکیم کو ختم کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکٹورل بونڈ سے معلومات کے حق اور تقریر کی آزادی کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور اس سے عطیہ دہندگان اور سیاسی جماعتوں کے درمیان غیر قانونی انتظامات ہوسکتے ہیں۔
عرضی گزاروں، کامن کاز اور سینٹر فار پبلک انٹرسٹ لٹیگیشن نے ایک مشترکہ عرضی دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات سے الیکٹورل بانڈ اسکیم کے ذریعے کی گئی مبینہ سازشوں اور گھوٹالوں کو بے نقاب کیا جائے گا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی زیر نگرانی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم اس معاملے کی تحقیقات کرے۔واضح رہے کہ انتخابی بانڈز مالیاتی آلات تھے جنہیں شہری یا کارپوریٹ گروپ اسٹیٹ بینک آف انڈیا سے خرید سکتے تھے اور کسی سیاسی پارٹی کو دے سکتے تھے جو انہیں راحت دے گی۔اس اسکیم کو مرکز میں بی جے پی کی حکومت نے جنوری ۲۰۱۸ءمیں متعارف کرایا تھا۔
یہ پورا عمل گمنام تھا کیونکہ خریداروں کو ان بلاسود ی بونڈز کی خریداری کا اعلان کرنے کی ضرورت نہیں تھی اور سیاسی جماعتوں کو رقم کا ذریعہ ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔عدالت میں تازہ ترین درخواست میں استدلال کیا گیا کہ اعداد و شمار کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ کارپوریشن کی طرف سے سیاسی جماعتوں کو بونڈز کا بڑا حصہ بطور عطیہ دیا گیا ہے۔
درخواست گزاروں نے کہا ہے کہ یہ انتظامات بدعنوانی کی روک تھام کے قانون ۱۹۸۸ءکی واضح خلاف ورزی کرتے ہیں، خاص طور پر تجارتی تنظیموں سے متعلق جرائم جو سرکاری ملازم کو رشوت دینے اور انہیں غیر قانونی طریقوں سے متاثر کرتے ہیں۔
الیکٹورل بونڈز کے عطیہ دہندگان نے حکومتوں سے ہزاروں اور بعض اوقات لاکھوں کروڑوں کے معاہدوں، لائسنسوں، لیزوں، منظوریوں اور دیگر فوائد حاصل کرنے کیلئے ایسا کیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ عطیات کا مقصد پالیسی میں سازگار تبدیلیاں حاصل کرنااور انفورسمنٹ  ڈائریکٹوریٹ(ای ڈی)، سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن یا انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ جیسی تفتیشی ایجنسیوں کی طرف سے شروع کی جانے والی کارروائیوں سے بچنے، روکنے یا جیسے ریگولیٹرز سےتحفظ حاصل کرنا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: معذوروں کے حقوق کے قانون ۲۰۱۶ءکا نفاذ پورے ملک میں کیا جائے: سپریم کورٹ

درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اعداد و شمار کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ سیاسی عطیات نے ادویات کی نگرانی کرنے والی ایجنسیوں کے معاہدوں اور ریگولیٹری کو بھی متاثر کیا جس کی وجہ سے بازار میں غیر معیاری ادویات کی فراہمی کی گئی ہے۔
درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ الیکٹورل بونڈز کے ذریعے دیئے گئے عطیات نےکمپنیوں کے ایکٹ کی دفعات کی بھی خلاف ورزی کی ہے جو سیاسی جماعتوں کو دیئے جانے والے عطیات کو منظم کرتا ہے۔ دعویٰ کیا گیاہے کہ ۳؍ سال سے کم عمر کی کمپنیوں نے بھی چندہ دیا ہے، جس کی قانون کے تحت اجازت نہیں ۔
درخواست میں میگھا انجینئرنگ اینڈ انفراسٹرکچر لمیٹڈ جیسی کمپنیوں کا نام لیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ انتخابی بونڈز کے اعداد و شمار کے تجزیہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مرکز میں حکمراں بی جےپی نے گمنام اسکیم کے ذریعے کئے گئے عطیات کا بڑا حصہ وصول کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK