ترک خاتونِ اول امینہ اردگان نے غزہ میں جاری انسانی بحران کے خاتمے کیلئے عیسائی دنیا سے زیادہ مؤثر کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے، جبکہ اسرائیل-فلسطین تنازع کے حل کیلئے دو ریاستی حل کی حمایت پر ویٹی کن کے مؤقف کا خیرمقدم کیا ہے۔
EPAPER
Updated: July 03, 2025, 5:47 PM IST | İstanbul
ترک خاتونِ اول امینہ اردگان نے غزہ میں جاری انسانی بحران کے خاتمے کیلئے عیسائی دنیا سے زیادہ مؤثر کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے، جبکہ اسرائیل-فلسطین تنازع کے حل کیلئے دو ریاستی حل کی حمایت پر ویٹی کن کے مؤقف کا خیرمقدم کیا ہے۔
ترک خاتونِ اول امینہ اردگان نے غزہ میں جاری انسانی بحران کے خاتمے کیلئے عیسائی دنیا سے زیادہ مؤثر کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے، جبکہ اسرائیل-فلسطین تنازع کے حل کیلئے دو ریاستی حل کی حمایت پر ویٹی کن کے مؤقف کا خیرمقدم کیا ہے۔ امینہ اردگان نے بدھ کو ویٹی کن میں ہونے والے پروگرام’’اخوت پر مبنی معیشت: اخلاقیات اور کثیرالجہتی‘‘ میں شرکت کے بعد سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا: ’’ویٹی کن کے روحانی پیشوا اور ریاستی سربراہ پوپ لیو چہار دہم سے ملاقات میرےلئے باعثِ مسرت رہی۔ ہماری گفتگو کا بنیادی مرکز غزہ میں جاری انسانی المیہ تھا۔ ہم نے اس بات پر خیالات کا تبادلہ کیا کہ عیسائی دنیا کو مستقل جنگ بندی اور مکمل انسانی امداد کی فراہمی کیلئے زیادہ مؤثر مؤقف اپنانے کی ضرورت ہے۔ ‘‘
Papalık Sosyal Bilimler Enstitüsü ev sahipliğinde düzenlenen “Kardeşlik Temelli Ekonomi: Etik ve Çoktaraflılık” programına katılmak üzere ziyaret ettiğim Vatikan’da, Katolik Dünyasının Ruhani Lideri ve Vatikan Devlet Başkanı Papa 14. Leo ile bir araya gelmekten memnuniyet duydum.… pic.twitter.com/CyuoaiW8TM
— Emine Erdoğan (@EmineErdogan) July 2, 2025
ترک خاتونِ اول نے مزید کہا:’’میں نے فلسطین میں منصفانہ اور پائیدار امن کیلئے بنیاد سمجھے جانے والے دو ریاستی حل کی حمایت پر ویٹی کن کے مؤقف پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ‘‘ایمن اردگان اور پوپ لیو چہار دہم کے درمیان ملاقات میں ماحولیاتی مسائل پر بھی بات ہوئی، خاص طور پر ترکی کے’’زیرو ویسٹ (Zero Waste)‘‘ منصوبے پر۔ انہوں نے کہا:’’ہم اس بات پر متفق ہوئے کہ موسمیاتی بحران پوری انسانیت کا مشترکہ مسئلہ ہے، چاہے عقیدہ کچھ بھی ہو یا جغرافیہ۔ اس تناظر میں، میں نے موسمی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے ترکی اور ویٹی کن کے درمیان ممکنہ تعاون کو اجاگر کیا۔ ہم نے مشترکہ کوششوں کے شعبوں کا جائزہ لیا۔ ‘‘
انہوں نے اپنے بیان کا اختتام ان الفاظ پر کیا:’’میں پوپ لیو چہار دہم کی پُرتپاک میزبانی پر ان کی شکر گزار ہوں اور دعاگو ہوں کہ وہ جو تاریخی ذمے داری ادا کر رہے ہیں، وہ کیتھولک دنیا اور پوری انسانیت کیلئے مثبت نتائج لے کر آئے۔ ‘‘