Inquilab Logo

آف لائن بورڈ امتحان دینے کےلئے طلبہ کی حوصلہ افزائی

Updated: February 05, 2022, 8:57 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

لکھنے کی عادت چھوٹ جانے کی وجہ سے بیشتر اسکول اپنے طلبہ سے لکھنے کی مشق کروا رہے ہیں تاکہ امتحانات کے دوران انہیں دقتوں کا سامنا نہ کرنا پڑے

Many schools have decided to train their students to write before the board exams.Picture:INN
متعدد اسکولوں نے اپنے طلبہ کو بورڈ امتحانات سے قبل لکھنے کی مشق کرانے کی فیصلہ کیا ہے۔ تصویر: آئی این این

:کوروناوائرس کی وباء  کے سبب گزشتہ ۲؍ سال سے بورڈ امتحانات کے تعلق سے طلبہ ، والدین ، سرپرست اور اساتذہ تشویش کا شکار  تھے۔ گزشتہ سال کورونا کی شدت او رلاک ڈائون سے امتحان منعقد نہیں کئے گئے تھے۔طلبہ کو ان کے انٹرنل مارکس اور گزشتہ سال کے رزلٹ کی بنیاد پر پروموٹ کردیا گیا تھا۔  امسال بھی لاک ڈائون اور کوروناکی تیسری لہر سے آف اور  آن لائن اسکول کبھی بندتوکبھی جاری رہے۔ اس لئے بورڈ امتحان کے متعدد طلبہ کی خواہش تھی کہ انہیں بھی آسانی سے پاس کر دیا جائے ۔ گزشتہ دنو ں طلبہ نے آ ن لائن امتحان کیلئے احتجاج بھی کیا تھا۔ مگرتعلیمی ماہرین کا مشورہ ہےکہ بورڈ امتحان آف لائن ہی منعقدکئے جائیں اور اسی لئے حکومت اور بورڈ نے آف لائن امتحان منعقدکرنےکا اعلان کیاہے ۔ ساتھ ہی آف لائن امتحان کیلئے طلبہ کو کئی سہولتیں بھی فراہم کئے جانےکا اعلان کیاہے ۔جن میں سوالیہ پرچے کے حل کیلئے اضافی آد ھا گھنٹہ دیئے جانےکی سہولت شامل ہے مگر متعدد اسکول والوں کا کہنا ہے کہ اس سے طلبہ کوفائدہ نہیں ہوگاکیونکہ ان کی لکھنےکی عادت چھوٹ گئی ہے ۔ وہ ۳؍ گھنٹے کے پریلیم امتحان کے دوران کچھ دیر لکھنے کےبعد تھک جارہےہیں۔ ا س لئےفی الحال بیشتر اسکولوںمیں لکھنےکی مشق کروائی جارہی ہے ۔ ۵۰؍فیصد طلبہ ہی آف لائن امتحان کے حق میں ہیں جبکہ دیگر طلبہ آسانی سے پاس ہونے کا رجحان رکھتے ہیں۔آف لائن امتحانات منعقد کرائے جانےکا بیشتر لوگوں  نے خیر مقدم کیا ہے حالانکہ ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو آن لائن امتحان کرائے جانے کے حق میں ہے۔
 محمد علی روڈ پر واقع ہاشمیہ اُردو ہائی اسکول کے پرنسپل محمد رضوان خان نے بتایاکہ ’’ ہمارے اسکول  میں دسویں جماعت کے ۲۵؍ طلبہ ہیں ،سب کے سب آف لائن امتحان کیلئے تیار ہیں۔ فی الحال ہم ان طلبہ سے سوالیہ پرچے حل کروارہےہیں۔ ان پرچوںکو حل کروانے کےساتھ طلبہ کے لکھنے کی قوت اور صلاحیت بڑھانےپر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے ۔۵؍گھنٹے کے اسکول میں ڈھائی گھنٹہ طلبہ کو لکھنے کی مشق کروائی جارہی ہے۔ طلبہ کے اعتماد کو بحال کرنے کیلئے دیگر اسکول کے اساتذہ کی مدد بھی لی جارہی ہے ۔ ان کے لیکچر بھی منعقد کئے جارہےہیں۔‘‘ ناگپاڑہ پر واقع انجمن اسلام احمد سیلر اُردو ہائی اسکول کے پرنسپل عارف خان نے بتایاکہ ’’ہمارے اسکول میں دسویں جماعت کے ۵۳؍ طلبہ ہیں جن میں سے ۳۶؍ آف لائن اور بقیہ طلبہ آن لا ئن امتحان کے حق میں ہیں۔دراصل دسویں جماعت کے یہ طلبہ ۹؍ویں جماعت پاس ہوکر آئیں ہیںلیکن انہوںنے نویں جماعت کی پوری پڑھائی آن لائن کی ہے ۔ ان کی لکھنے کی عادت چھوٹ گئی ہے ۔ ا س لئے اب وہ آف لائن امتحان سے گھبرا رہےہیں۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ ۳؍ گھنٹے کےپریلیم امتحان کے دوران ہم نے متعددطلبہ کو کچھ دیر تک جوابی پرچہ لکھنے کےبعد تھکتے  ہوئے دیکھاہے ۔ جس کی وجہ سے وہ پورا پرچہ حل نہیں کرپارہےہیں۔ تقریباً   آدھا سے ایک گھنٹہ لکھنے کےبعد ان کی لکھنے کی قوت دم توڑ دے رہی ہے۔ اس لئے ایسا محسوس ہو رہاہےکہ طلبہ کو آدھاگھنٹے کا جواضافی وقت دیا جا رہاہے  اس سے کوئی فائدہ نہیں ہونے والا ہے کیونکہ جب طلبہ لکھ ہی نہیں پارہےہیں تو اضافی وقت دینےکا کیا حاصل۔ بیشتر طلبہ اسکرین ٹچ موبائل کے عادی ہوگئے ہیں۔ا س لئے قلم سے لکھنا بھول چکے ہیں جس سے بڑا مسئلہ ہو رہاہے۔  ہم طلبہ کو متحرک کرنےکی کوشش کررہےہیں ۔ دسویں جماعت کے طلبہ کیلئے منعقدکی جانےوالی الوداعی پارٹی میں ہم نے پانچو یں تا نویں جماعت کے طلبہ کو بلایاتھا تاکہ سب ایک جگہ جمع ہوکر اسکول کے سابقہ ماحول کو بحال کرنےمیں تعاون کریں۔‘‘  مضافاتی علاقے کے ایک اسکول کے معلم نے بتایاکہ ’’ہمارے اسکول میں دسویں جماعت کے کُل ۱۶۰؍ طلبہ ہیں۔ جن میں سے ۵۰؍فیصد طلبہ آن لائن امتحان کےحق میں ہیں ۔ ان کا کہنا ہےکہ جس طرح گزشتہ سال آسانی سے طلبہ کو پاس کر دیاگیاتھا اسی طرح ہمیں بھی پاس کیاجائے ۔ گزشتہ دنوں دھاراوی میں ہونے والے آندولن کا بھی ان طلبہ کے ذہن پر اـثرہواہے۔طلبہ اپنے اساتذہ سے کہہ رہےہیںکہ آن لائن امتحان کیلئے احتجاج کیاجارہاہے۔ ان کے دل ودماغ میں ایک ہی بات دوڑ رہی ہے کہ انہیں بھی آسانی سے پاس کردیاجائے ۔ ان طلبہ کو اساتذہ نے یہ کہہ کر سمجھایا کہ بورڈ کی طرف سے ۷۵؍ فیصد نصاب پڑھانے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ وہ پڑھایا جا چکا ہے ، ایسے میں امتحان آف یا آن لائن ہوں ، طلبہ کو فرق نہیں پڑنا چاہئے ۔ ہم طلبہ کی ذہن سازی کر رہےہیں کہ ’جوپڑھے گا وہ بڑھے گا ‘ اس طرح طلبہ کی حوصلہ افزائی کرکےانہیں آف لائن امتحان کیلئے تیار کیاجارہاہے ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK