یوکرینی صدر زیلنسکی نے اگلے ۲؍ سال کیلئے یوکرین کی مالی معاونت کا وعدہ کرنے پر یورپی یونین کا شکریہ ادا کیا،جبکہ امن کی سفارتی کوششیں بڑی حد تک تعطل کا شکار ہیں۔
EPAPER
Updated: October 24, 2025, 8:01 PM IST | Brussels
یوکرینی صدر زیلنسکی نے اگلے ۲؍ سال کیلئے یوکرین کی مالی معاونت کا وعدہ کرنے پر یورپی یونین کا شکریہ ادا کیا،جبکہ امن کی سفارتی کوششیں بڑی حد تک تعطل کا شکار ہیں۔
یوکرینی صدر زیلنسکی نے اگلے ۲؍ سال کیلئے یوکرین کی مالی معاونت کا وعدہ کرنے پر یورپی یونین کا شکریہ ادا کیا،جبکہ امن کی سفارتی کوششیں بڑی حد تک تعطل کا شکار ہیں۔انہوں نے برسلز میں یورپی کونسل کی میٹنگ کے بعد صحافیوں کے روبرو نیوز کانفرنس میں ۲۷؍ رکنی یورپی یونین کی طرف سے ایک دن پہلے اپنائے گئے۱۹؍ویں پابندیوں کے پیکج پر بھی شکریہ ادا کیا۔اس سے قبل، یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا نے زیلنسکی کے ساتھ میٹنگ سے پہلے مشترکہ بریفنگ میں کہا کہ’’ لیڈران یوکرین کی مالی ضروریات کو یقینی بنانے کے لیے سیاسی فیصلہ کریں گے، بشمول۲۰۲۶ء اور۲۰۲۷ء کے لیے فوجی ساز و سامان کی خریداری کے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کو رونالڈ ریگن کی آواز کے جعلی اشتہار پراعتراض،کنیڈا سے تجارتی مذاکرات ختم
بعد ازاں برسلز میں صحافیوں سے بات چیت میں زیلنسکی نے منجمد روسی اثاثوں کے استعمال پر تبصرہ کیا، اسے ماسکو پر دباؤ ڈالنے کے طریقوں میں سے ایک قرار دیا، اور دعویٰ کیا کہ ماسکو اس معاملے پر یورپی یونین کے ممکنہ فیصلے سے ’’ڈرتا‘‘ہے۔انہوں نے کہا کہ’’ اس سلسلے میں ان کی پوزیشن سب سے پہلے روس کا کوئی بھی پیسہ یوکرینی پیداوار کے لیے استعمال کرنا ہے، اور مزید اعلان کیا کہ کیف کچھ فنڈ کو یورپ کے ساتھ مل کر استعمال کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ یورپ کو مضبوط بنایا جائے۔‘‘یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یوکرین اور یورپ تین سال سے زائد عرصے کی جنگ ختم کرنے کے لیے امن کا کوئی منصوبہ پیش کریں گے، زیلنسکی نے کہا کہ وہ کسی ایسے منصوبے سے واقف نہیں ہیں لیکن تصدیق کی کہ کچھ نکات تیار کرنے کی تجویز ہے اور یوکرین کی پوزیشن کی دوبارہ توثیق کی کہ امن مذاکرات سے پہلےحملے بند ہونے چاہیے۔انہوں نے یوکرین کے ذریعے امریکی ہتھیاروں کو روسی علاقے پر لمبے فاصلے کے حملوں کے لیے استعمال کرنے کی تردید کی لیکن ماسکو کے کنٹرول والے یوکرینی علاقوں، بشمول کریمیا، میں مختلف لمبے فاصلے کے ہتھیاروں کے استعمال کا ذکر کیا۔ انہوں نے روس کے ساتھ کسی علاقائی تبادلے کی بھی تردید کی۔
یہ بھی پڑھئے: روس امریکی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا: پوتن کا سخت ردعمل
دریں اثناءگزشتہ جمعہ کو واشنگٹن ڈی سی میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے، یوکرینی صدر نے اس کے اہم نتائج کا جائزہ پیش کیا، جن میں سے ایک انہوں نے کہا کہ جمعرات کو امریکہ کی طرف سے روس پر عائد کی گئی پابندیاں تھیں۔ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ فی الحال ان کے پاس لمبی دوری کے میزائل ٹام ہاک نہیں ہیں۔زیلنسکی نے یوکرین جنگ میں چین کی مبینہ طور پر روس کی مدد پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اسے ’’بہت پیچیدہ‘‘ مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے ساتھ مستقل بات چیت نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا، ’’ہمارے کچھ فون کال ہوئے تھے، اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ وہ (روس کو) ہتھیار نہیں بیچیں گے، لیکن مجھے ایک چیز معلوم ہے: چین روس کی مدد کرتا ہے، یوکرین کی نہیں، اور ہماری فتح یا روس کی شکست میں دلچسپی نہیں رکھتا۔‘‘