عدالت کے حکم اور۹؍ماہ قبل زمین کی پیمائش کےباوجود کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔جنتا دربار میںاس مسئلے کواٹھانے پر ایس وارڈ آناُفاناً حرکت میںآیا مگرصرف اتنا کہا کہ آپ کے مطالبے سے متعلقہ شعبے کوآگاہ کرادیا گیا ہے
EPAPER
Updated: June 26, 2025, 10:41 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
عدالت کے حکم اور۹؍ماہ قبل زمین کی پیمائش کےباوجود کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔جنتا دربار میںاس مسئلے کواٹھانے پر ایس وارڈ آناُفاناً حرکت میںآیا مگرصرف اتنا کہا کہ آپ کے مطالبے سے متعلقہ شعبے کوآگاہ کرادیا گیا ہے
یہاںقبرستان کی زمین کے لئے برسوں سے جاری کوشش اوربار بار توجہ دلانے کےباوجود اب بھی قابلِ ذکر پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔دو دن قبل جب جنتا دربار میں نگراں وزیر منگل پربھات لودھا کے توسط سے مقامی ذمہ دار اشخاص نے اس مسئلےکو پیش کیااور ریاستی وزیر نے اپنا چند سطری خط لکھا تو میونسپل ایس وارڈ آناًفاناً حرکت میںآیا اور ذمہ داروں کوخط بھیجا کہ آپ لوگوں کے معاملے سے متعلقہ شعبے کوآگاہ کرادیا گیا ہے۔
حالانکہ جب ۲۰؍دن قبل قبرستان کمیٹی کی جانب سے ایس وارڈ کی آفیسر الکا سسانے کو خط بھیج کران کوتفصیلات سے آگاہ کرایاگیا تھا اوریہ معلوم کیا گیا تھا کہ کیا ہوا ،کارروائی آگے بڑھی یا نہیںتو کوئی جواب نہیں دیا گیا لیکن جیسے ہی ۲۴؍جون کو جنتا دربار میںاس موضوع کو رکھا گیا، ’ایس ‘وارڈ حرکت میں آیا اورچند گھنٹے ہی میں قبرستان کمیٹی کے ذمہ داران عبدالرحمٰن انصاری اور واجد قریشی کوشام ۶؍ بجے تفصیلات مہیا کرادی گئیں۔ واجد قریشی کےمطابق ’’عدالت کے واضح حکم اورکلکٹر کی جانب سے زمین دینے کے باوجود بی ایم سی کے متعلقہ محکمے صرف ٹائم پاس کررہے ہیںورنہ یہ کام برسوں قبل ہوچکا ہو تا۔ آخر کیا وجہ ہے کہ قبرستان کی زمین مختص کی جاتی ہے اور آرڈر دیا جاتاہے لیکن بی ایم سی کی جانب سےکہا جاتا ہے کہ میںنے فلاں ڈپارٹمنٹ میں بھیج دیا ہے، بس اسی طرح گھمایا جارہا ہے، خاص طور پربی ایم سی کا یوزرس ڈپارٹمنٹ الجھاکر رکھے ہوئے ہے۔‘‘
’’تدفین کا مسئلہ ضرور حل ہوگا‘‘
قبرستان کے تعلق سے کوشاں رہنے والے ادریسی فاؤنڈیشن کے ذمہ دار وارث علی شیخ نے کہاکہ ’’ میںتقریباً ۳۵؍برس سے دیکھ رہا ہوں کہ وکھرولی کی کئی اہم شخصیات نے کوششیں کیں اورمقامی مسلمانوں نے بھرپور ساتھ دیا ۔ وکھرولی قبرستان کمیٹی ، یونائٹیڈ ویلفیئرٹرسٹ،عبداللہ شیخ اور برادرس فاؤنڈیشن نے کافی محنت کی اور ایک ایک ڈپارٹمنٹ میںجاکرکاغذات حاصل کئے، ذوالفقار احمد نے عدالت میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کی، مقامی لوگوں نے کئی مرتبہ احتجاج کیا، سابق وزیراعلیٰ اور موجودہ نائب وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے نے یقین دہانی کروائی لیکن ان مجموعی کوششوں کاکوئی ٹھوس نتیجہ برآمد نہیںہوا ہے مگر جو لوگ کوشش کررہے ہیں، وہ مایوس نہیں ہیں، کوشش جاری رہے گی ۔امید ہے کہ ایک نہ ایک دن نتیجہ ضرور برآمد ہوگا اوروکھرولی کے لوگوں کی برسوں سے میت کی تدفین کا مسئلہ ضرور حل ہوگا ۔‘‘
’ایس ‘وارڈ کے کارگزار انجینئرکی جانب سے جو خط قبرستان کمیٹی کے ذمہ داران عبدالرحمٰن انصاری اور واجد قریشی کے نام سے لکھا گیا ہے، اس میں کہا گیا ہےکہ’’سی ٹی ایس نمبر ۸۵۳، موضع کانجور مارگ ، تعلقہ کرلا، ممبئی مضافات کی یہ پوری زمین صرف قبرستا ن کے استعما ل کے لئے دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے اوریہ بھی کہا گیا ہےکہ مسلمانوں کیلئے اسے ریزرو کرتے ہوئے اسے شہری ترقیاتی محکمہ اورآرکیٹکٹ وبھاگ کی جانب سے غور کرتے ہوئے اس کی منصوبہ بندی کی جائے۔خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس ضمن میںہائی کورٹ کے حکم کی بھی تعمیل کی جائے اوراس تعلق سے کارگزارمیڈیکل افسر اور چیف انجینئر(شہری ترقیاتی محکمہ) کی جانب سے عرضی گزاروں کومطلع کیاجائے ۔
۹؍ماہ بعد بھی کوئی اہم پیش رفت نہیں
اس تعلق سے ایک اہم بات یہ ہےکہ ۱۹؍ستمبر۲۰۲۴ء کو کلکٹر کی جانب سے کانجور مارگ میں قبرستان کے لئےقطعہ اراضی بھی مختص کردی گئی تھی۔ کلکٹر، بی ایم سی اور ڈی پی افسران نے مشترکہ طور پراس جگہ کی پیمائش بھی کی تھی ،اس کے باوجود عملاً کچھ نہیں ہوا۔ وکھرولی کے مکین ۵۰؍سال سے زائدعرصہ سے قبرستان کے لئے کوشاں ہیں مگراب تک ان کے حصے میں محض یقین دہانی آئی ہے۔ اتنی طویل مدت گزرنے کے باوجود اب بھی یقین کےساتھ نہیںکہا جاسکتا کہ مزیدکتنا وقت لگے گا اور کب تک متعلقہ شعبوں کا حوالہ دیا جاتا رہے گا۔
قبرستان کا مسئلہ حل نہ ہونے کا سبب کیا ہے؟
وکھرولی میںقبرستان کا مسئلہ حل نہ ہونے کا ایک سبب کچھ مقامی ذمہ داران باہمی چپقلش اور صحیح رخ پر کوشش نہ کرنابھی قرار دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایک نہیں بلکہ کئی مرتبہ قبرستان کے لئے پلاٹس ریزرو کئےگئے مگرکوئی نہ کوئی ایسا روڑا ڈالا گیا کہ معاملہ معلق ہوتا گیا۔ یہ اس لئے بھی کہا جاتا ہےکہ وکھرولی کے لوگ ۶۰؍برس سے قبرستان کیلئے کوشاں ہیں، انہیںمیت کی تدفین کےلئے گھاٹکوپر ،ناریل واڑی اور دیگر علاقوں کے قبرستانوں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ گھاٹکوپر میں تو منع کیا جاتا ہے کہ یہاںمیت نہ لائیں کیونکہ بہت زیادہ بوجھ ہے ا ورجگہ تنگ ہوگئی ہے۔وکھرولی والوں کے لئےمیت کی تدفین ایک سنگین مسئلہ ہے۔