بہار میں ووٹر لسٹ نظر ثانی پر تیجسوی کا انتباہ، سابقہ الیکشن کی بنیاد پر اعدادوشمار کا تجزیہ پیش کیا، راہل گاندھی نے متنبہ کیاکہ آر جے ڈی اور کانگریس کے ووٹر کاٹے جارہے ہیں
EPAPER
Updated: July 17, 2025, 12:02 AM IST | Patna
بہار میں ووٹر لسٹ نظر ثانی پر تیجسوی کا انتباہ، سابقہ الیکشن کی بنیاد پر اعدادوشمار کا تجزیہ پیش کیا، راہل گاندھی نے متنبہ کیاکہ آر جے ڈی اور کانگریس کے ووٹر کاٹے جارہے ہیں
بہار میں ووٹر لسٹ کی ’’خصوصی جامع نظر ثانی ‘‘مہم پر اٹھنےوالے سوالات کوتقویت بخشتے ہوئے بدھ کو ریاستی اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو نےسابقہ انتخابی نتائج کی بنیاد پر اعدادوشمار کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ ایک فیصد ووٹرس کے نام بھی اگر کٹ گئے تو اس کا اثر اسمبلی الیکشن کےنتائج پر پڑےگا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جن حلقوں میں بی جےپی اورا س کی اتحادی پارٹیاں گزشتہ اسمبلی الیکشن میں ۳؍ سے ۵؍ ہزار ووٹوں سے ہاری تھیں، ان اسمبلی حلقوں میں الیکشن کمیشن زعفرانی اتحاد کے امیدواروں کی فتح کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اُدھر گوہاٹی میں راہل گاندھی نے الزام لگایا ووٹر لسٹ سے کانگریس اور آر جے ڈی کے ووٹروں کے نام حذف کئے جارہے ہیں۔
’’ مذموم ارادوں کا کامیاب نہیں ہونے دیںگے‘‘
بی جے پی پر الیکشن کمیشن کے ذریعے منتخب بوتھوں ،برادریوں اور طبقات کے ووٹ کٹوانے کی کوشش کا الزام لگاتے ہوئے تیجسوی یادو نے کہا ہے کہ ہم ان کے مذموم ارادوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے بدھ کو اعداد وشمار کی روشنی میں بتایا ہے کہ اگر فی بوتھ ۱۰۔۱۰؍ووٹ بھی کاٹ دیئے جائیں گے تو اگلے الیکشن پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ آرجے ڈی لیڈر نے ’ایکس‘ (سابقہ ٹویٹر) پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ’’بہار میں کل ۷؍ کروڑ۹۰؍ لاکھ ووٹر ہیں۔ ذرا تصور کریں، اگر بی جے پی کی ہدایت پر ایک فیصد ووٹروں کا بھی نام ووٹرلسٹ سے چھانٹا جاتا ہے تو تقریباً ۷؍لاکھ ۹۰؍ ہزار ووٹروں کے نام حذف ہو جائیں گے۔ ہم نے صرف ایک فیصد کی بات کی ہے، جبکہ ان کا ارادہ اس سے بھی زیادہ چار پانچ فیصد ووٹروں کے نام حذف کرنے کا ہے۔‘‘‘
ایک فیصد ووٹر کم ہوئے تو کیا ہوگا؟
تیجسوی یادو نے کہا کہ اگر ہم اس ایک فیصد یعنی ۷؍ لاکھ۹۰؍ ہزار ووٹروں کو ۲۴۳؍اسمبلی حلقوں میں تقسیم کریں تو فی اسمبلی حلقہ ۳۲۵۱؍ووٹروں کے نام حذف ہو جائیں گے۔بہار میں کل ۷۷۸۹۵؍پولنگ بوتھ ہیں اور ہراسمبلی حلقہ میںاوسطاً ۳۲۰؍بوتھ ہیں۔ اب اگر ایک بوتھ سے ۱۰؍ ووٹ بھی کٹیں گے تو ایک اسمبلی حلقہ کے سبھی بوتھوں سے مجموعی طور پر ۳۲۰۰؍ووٹ ختم ہو جائیں گے۔ اگر ہم گزشتہ ۲؍اسمبلی انتخابات میں کم فرق سے ہارجیت والی سیٹوں کودیکھیں تو ۲۰۱۵ء کے اسمبلی انتخابات میں ۳؍ہزار سے کم ووٹوں سے ہار جیت والی کل ۱۵؍سیٹیں تھیں اور ۲۰۲۰ء کے الیکشن میں ۳؍ہزار سے کم ووٹوں سے ہار جیت والی کل ۳۵؍سیٹیں تھیں۔ اگر پانچ ہزار سے کم فرق سے ہارجیت والی سیٹوں کا شمارکریں تو ۲۰۱۵ء میں ۳۲؍اور ۲۰۲۰ء میں ایسی کل ۵۲؍سیٹیں تھیں۔ انہوں نے کہاکہ ایسی ہی سیٹوں کے منتخب بوتھوں، برادریوں اور طبقات کے بہانے سے یہ لوگ ووٹ چھانٹنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم سب چوکس ہیں ،جمہوریت کو اس طرح ختم نہیں ہونے دیں گے۔
راہل گاندھی کا انتباہ
اُدھر گوہاٹی میں تقریر کرتے ہوئے بدھ کو راہل گاندھی نے ایک بارپھر الیکشن کمیشن اور بی جے پی پر ملی بھگت کا الزام عائد کیا ۔ انہوں نے کہاکہ’’بہار میں انہوں نے نئی ووٹر لسٹ تیار کرنا شروع کر دی ہے اور اس ووٹر لسٹ سے لاکھوں کروڑوں لوگوں کو ہٹا رہے ہیں۔ وہ غریبوں، مزدوروں، کسانوں، کانگریس پارٹی اور آر جے ڈی کے ووٹروں کو ہٹا رہے ہیں۔‘‘ کانگریس لیڈڑ نے کہا’’ہم احتجاج کر رہے ہیں اور دباؤ ڈال رہے ہیں، مگر میں سب کو متنبہ کردینا چاہتا ہوں کہ جو انہوں نے مہاراشٹر میں کیا اور جو وہ بہار میں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہی آسام میں بھی (جہاں آئندہ سال الیکشن ہے) کرنے کی کوشش کریں گے۔‘‘