ایک طرف وزیر اعلیٰ نتیش کمار طرح طرح کی فلاحی اسکیموں کا اعلان کر رہے ہیںتو دوسری طرف وزیر اعظم نریندر مودی کا بھی مسلسل بہار دورہ ہو رہاہے اور وہ بھی بہار کے لئے طرح طرح کی سرکاری اسکیموں کا اعلان کر رہے ہیں اور سنگ بنیاد وافتتاحی جلسے منعقد کئے جا رہے ہیں۔
بہار اسمبلی انتخاب کی تاریخ کا باضابطہ اعلان ہونا ابھی باقی ہے لیکن برسرِ اقتدار جماعتوں کے ساتھ ساتھ دیگر سیاسی جماعتوں نے انتخابی مہم کا آغاز کردیاہے۔اگرچہ اسمبلی انتخاب متعینہ وقت پر سالِ رواں کے ماہ نومبر میں طے ہے لیکن انتخابی کمیشن کے ذریعہ اس سے قبل ہی تاریخ کا اعلان ممکن ہے اور ریاست میں ضابطہ اخلاق کا نفاذ ہو جائے گا اس لئے حکمراں جماعت ایک طرف تمام تر ترقیاتی اسکیموں کا آغاز اور افتتاح کر رہی ہے تودوسری طرف عوام کو راغب کرنے کیلئے طرح طرح کے انتخابی اعلانات بھی کئے جا رہے ہیں۔ظاہر ہے کہ جمہوریت میں ہر ایک سیاسی جماعت کا مقصدِ اولین برسراقتدار ہونا ہوتا ہے اور اس لئے بر سراقتدار جماعت کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی کارکردگی کو مشتہر کرنے کے ساتھ ساتھ نئے کاموں کا بھی اعلان کرے تاکہ عوام میں حکومت کے تئیں نرم گوشہ برقرار رہے۔چونکہ بہارسیاسی اعتبار سے ایک حساس ریاست ہے اور بالخصوص ذات شماری کے بعد اس کی حساسیت میں مزید اضافہ ہوا ہے اور اب دیہی علاقوں میں بھی سیاسی صف بندیاں ہو رہی ہیں۔ اس لئے اپوزیشن بھی زمینی حقیقت کی روشنی میں اپنا لائحہ عمل تیار کر رہی ہے ۔ بہر کیف! بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے حالیہ دنوں میں قدرے زیادہ ہی فعالیت دکھائی ہے اور ریاست میں چل رہے مختلف محکموں کی سرکاری اسکیموں کا جائزہ لے رہے ہیں اوربالخصوص سڑکوں اورپُلوں کی تعمیر کے سلسلے میں بہت زیادہ سنجیدہ ہیں ۔ حال ہی میں انہو ںنے ریاست کے ایک کروڑ گیارہ لاکھ سے زیادہ ضعیف العمری پنشن کی رقم ماہانہ چار سو سے بڑھا کر گیارہ سو کیا ہے اور ۱۰؍جولائی کو یہ اضافہ شدہ رقم تمام مستحقین کے کھاتے میں بھیج دی گئی ہے۔اب انہو ں نے اعلان کیا ہے کہ جلد ہی ریاست کے تمام بجلی صارفین کو ایک سو یونٹ تک مفت مہیا کرائی جائے گی ۔وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ محکمہ مالیات کو حکم دیا گیاہے اور جلد ہی اس کا اعلان کیا جائے گا۔واضح رہے کہ حزب اختلاف کے لیڈر تیجسوی یادو نے کچھ دنوں پہلے یہ اعلان کیا تھا کہ اگر ریاست میں ان کی پارٹی برسر اقتدار ہوئی تو وہ بجلی صارفین کو دو سو یونٹ بجلی مفت مہیا کرائیں گے اور ضعیف العمری پنشن کے بارے میں بھی اعلان کیا تھا۔اب جب کہ وزیر اعلیٰ نے مفت بجلی اور ضعیف العمری پنشن کا اعلان بھی کیا اور اس پر عمل بھی شروع ہوگیا ہے تو لوگ باگ میں یہ بحث جاری ہے کہ اپوزیشن کے ذریعہ اعلان کی روشنی میں یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت میں گزشتہ دو دہائیوں میں بہار میں بجلی، پانی اور سڑک کے شعبے میں بڑی تبدیلی آئی ہے اور طرح طرح کی فلاحی اسکیموں کے ذریعہ غریب طبقے کی اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کی کوشش ہوئی ہے۔ریاست میں پرائمری سے لے کر کالج اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ کی بحالی ہوئی ہیں اور ان میں بڑی تعداد میں بیروزگاروں کو روزگار ملا ہے۔ اب وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا ہےکہ ۲۰۳۰ء تک ایک کروڑ سے زائد بیروزگاروں کو روزگار دیا جائے گا ۔حالیہ دو چار ماہ میں محکمہ پولیس ، زراعت اور دیگر بورڈوں اور کارپوریشن میں بھی خالی اسامیوں کو پُر کیا گیا ہے۔دراصل نتیش کمار کے تعلق سے ایک افواہ یہ تھی کہ وہ ان دنوں صحت کے اعتبار سے کمزور ہیں اور اس کی وجہ سے جلسے جلوس سے پرہیز کر رہے ہیں لیکن ایک ماہ سے ان کی فعالیت کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ وہ نہ صرف طبّی اعتبار سے صحت مند ہیں بلکہ نظم ونسق کے تعلق سے بھی خوب باخبر ہیں۔کیوں کہ گزشتہ دو ہفتے میں ریاست کے اندر جس طرح جرائم کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اس سے بھی وہ فکر مند نظر آئے اور اعلیٰ حکام کو پھٹکار بھی لگائی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کم عمر لڑکیوں کی شادی کے معاملے میں بنگلہ دیش سب سے آگے
بہر کیف! ایک طرف وزیر اعلیٰ نتیش کمار طرح طرح کی فلاحی اسکیموں کا اعلان کر رہے ہیںتو دوسری طرف وزیر اعظم نریندر مودی کا بھی مسلسل بہار دورہ ہو رہاہے اور وہ بھی بہار کے لئے طرح طرح کی سرکاری اسکیموں کا اعلان کر رہے ہیں اور سنگ بنیاد وافتتاحی جلسے منعقد کئے جا رہے ہیں۔گزشتہ تین ماہ کی مدت میں وزیر اعظم کا چوتھا دورہ آئندہ ۱۸؍ جولائی کو موتیہاری میں ہو رہا ہے اور اس دن ان کے ذریعہ دلت مرکزی محکموں کی اسکیموں کا افتتاح کیا جائے گا ۔ اعلانیہ کے مطابق اس دن کل ۷۹۱؍کروڑ کی اسکیموں کا اعلان ہی نہیں بلکہ کئی اسکیموں کا افتتاح بھی ہوگا۔اگرچہ بہار میں حزب اختلاف کے لیڈر اور دیگر سیاسی جماعتوں کے لیڈران بہار کو خصوصی پیکج نہیں دئیے جانے کو ریاست کے ساتھ مرکز کا دوہرا رویہ اور حق تلفی قرار دے رہے ہیں جب کہ بر سراقتدار پارٹیوں کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت بہار پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اوروزیر اعظم کے ذریعہ ایک خطیر رقم ریاست میں ترقیاتی کاموں کیلئے مہیا کرائی جا رہی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حال کے دنوں میں مرکزی حکومت کے ذریعہ بہار کی مختلف اسکیموں کے فنڈ میں اضافہ کیا گیاہے اور پہلے سے چل رہے کئی پروجیکٹوں کی تکمیل پر بڑے عوامی جلسوں میں اس کا افتتاح بھی کیا گیاہے۔اس کا صاف مطلب ہے کہ قومی جمہوری اتحاد بہا ر اسمبلی انتخاب کے تئیں بہت سنجیدہ ہے اور وہ ہر ممکن کوشش کر رہی ہے جس کی بدولت وہ اسمبلی انتخاب میں کامیابی حاصل کر سکے۔جہاں تک نتیش کمار کے ذریعہ ریاست میں ترقیاتی کاموں کو فوقیت دینے کا سوال ہے تو وہ ہمیشہ اس بات کو دہراتے رہے ہیں کہ ا ن کی بیس سالہ دورِ حکومت میں بہار کی تصویر بدلی ہے اور اب وہ چاہتے ہیں کہ آئندہ پانچ سال میں بہار میں مزید ترقیاتی کام کئے جائیں اور بالخصوص چھوٹی بڑی صنعتوں کو فروغ دیا جائے جس سے بہار میں روزگار پیدا ہو سکے۔میرے خیال میں ریاست بہار میں صنعت کو فروغ دینا بہت ضروری ہے تاکہ یہاں کے مزدوروں کی ہجرت میں کمی آئے۔کیوں کہ کل کارخانے نہیں ہونے کی وجہ سے بڑی تعداد میں مزدور ریاست سے باہر جاتے ہیں ۔یہاں یہ ذکر بھی ضروری ہے کہ بہار میں قدرتی آفات کی وجہ سے بھی مزدوروں کی ہجرت مجبوری ہے کہ شمالی بہار میں ہر سال سیلاب کا قہر ٹوٹتا ہے اور دیگر حصوں میں قحط سالی کی وجہ سے کسان مزدور کو پریشانیوں کا سامنا رہتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس اسمبلی انتخاب کے اعلان تک ریاست کی سیاسی فضا کس کیلئے سازگار رہتی ہے اور روزبہ روز بدلتی سیاسی صف بندی کے اثرات کیا نمایاں ہوتے ہیں۔