• Mon, 01 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

شام کی تعمیر نو کیلئے ہرممکن کوشش کی جائے گی، ابھی راستہ طویل ہے: احمد الشرع

Updated: December 01, 2025, 11:14 AM IST | Agency | Syria

آزادی کی سالگرہ کے موقع پر حلب صوبہ میں شام کے صدر کی سول اور فوجی شخصیات سے ملاقات ، شامی صدر نے حلب کو معیشت کا مینار قراردیا۔

Syrian President Ahmed al-Sharaa during a ceremony in Aleppo. Picture: INN
شام کے صدراحمد الشرع حلب میں تقریب کے دوران۔ تصویر:آئی این این

شام کے صدر احمد الشرع نے کہا ہے کہ شام کی تعمیر نو کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ شامی عرب نیوز ایجنسی (سانا) کے مطابق احمد الشرع نے حلب شہر کے دورے کے دوران مزید کہا کہ راستہ ابھی طویل ہے، حلب آزاد ہو چکا ہے لہٰذا حلب کی تعمیر نو شام کی تعمیر کا ایک مضبوط اور ضروری حصہ ہے۔ شامی صدر نے حلب کو معیشت کا مینار، فن تعمیر کا مینار اور تعمیر و خوشحالی کا مینار قرار دیا۔ یاد رہے اپوزیشن کا حملہ جس نے ایک سال قبل بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹا تھا، دمشق پہنچنے سے پہلے مغربی حلب کے دیہی علاقوں سے شروع ہوا تھا۔ احمد الشرع نے شہر کی آزادی کی سالگرہ کے موقع پر حلب صوبے میں سول اور فوجی شخصیات سے ملاقات کی۔ شامی صدر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب دمشق میں شامی وزارت داخلہ کی گاڑیوں کی نئی بصری شناخت کا باضابطہ آغاز کیا گیا۔ اس دوران سرکاری طور پر زور دیا گیا کہ یہ تبدیلی محض رسمی نہیں ہے بلکہ یہ ریاست کی موجودگی اور اس کی بالادستی کی تصدیق ہے۔ یہ سب اس وقت ہو رہا ہے جب شامی حکام کو بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے ایک سال بعد انتہائی پیچیدہ چیلنجز کا سامنا ہے۔ داخلی سطح پر کئی سطحوں پر سیکورٹی کا عدم استحکام اور سڑکوں پر تقسیم پائی جاتی ہے۔ اسی طرح بیرونی سطح پر اسرائیلی مداخلت اور حملے شامی سرزمین کے اندر جاری ہیں۔ شام کی وزارت داخلہ نے گزشتہ روز اپنی گاڑیوں کا ایک شو پیش کیا جو المذہ آٹو اسٹراڈ سے شروع ہو کر امویین اسکوائر اور پھر دمشق میں کارلٹن چوک تک گیا۔ یہ سب عوامی جشن کے ماحول میں ہوا۔ وزیر داخلہ انس خطاب نے کہا کہ نئی شناخت محض رسمی تبدیلی نہیں ہے بلکہ ایک جامع قومی منصوبے کے تحت ریاست کی موجودگی اور اس کی بالادستی کی تصدیق ہے۔ ملک کے مختلف علاقوں میں انتقامی قتل کے جرائم کے جاری رہنے کے ساتھ حکومتی قریبی ذرائع نے ’’ الشرق الاوسط ‘‘ کو بتایا کہ شامی عوام ریاست کی بالادستی کو نافذ کرنے، قانون کو لاگو کرنے اور سیکورٹی کی خرابی کو روکنے اور اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے عبوری انصاف کے اقدامات کو تیز کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ذرائع نے اعتراف کیا ہے کہ دمشق کو پیچیدہ اور انتہائی حساس سیکورٹی چیلنجز کا سامنا ہے جس کا آغاز سابقہ حکومت کی باقیات سے منسلک گروپوں اور حکام کے اسلامی پس منظر سے خوفزدہ اقلیتی برادریوں کے بچوں سے ہوتا ہے۔ یہ چیلنجز جنوب میں سویدا یا ملک کے شمال مشرق میں ’شامی ڈیموکریٹک فورسز‘ (قسد) کے زیر کنٹرول علاقوں میں عدم مرکزیت کے حامیوں تک پھیلے ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK