ذاکر حسین تنہا، آصف شیخ اور رام کمبھار کے فن پاروں سے سیکڑوں مداح محظوظ ہورہےہیں
EPAPER
Updated: September 21, 2023, 10:11 AM IST | saadat khan | Mumbai
ذاکر حسین تنہا، آصف شیخ اور رام کمبھار کے فن پاروں سے سیکڑوں مداح محظوظ ہورہےہیں
عصر حاضر کے ۳؍اہم فنکاروں کےفنی نمونوںکی نمائش’آئی ڈینٹی ٹی‘(شناخت ) کےعنوان سے ان دنوں جہانگیر آر ٹ گیلری (کالا گھوڑا )میں جاری ہے۔ ان فنکاروںمیں انجمن اسلا م اُردوہائی اسکول کے سینئرمعلم ذاکر حسین تنہا ، آصف شیخ اور رام کمبھارکے فن پاروں کی نمائش سے فنکاری کے سیکڑوں مداح محظوظ ہورہےہیں۔ ۱۹؍ ستمبر کو نمائش کا شاندارافتتاح عمل میں آیا۔ ۲۵؍ستمبر تک جاری رہنےوالی نمائش سے صبح ۱۱؍بجے سے شام ۷؍بجے تک استفادہ کیاجاسکتاہے۔
ذاکر حسین کی حالیہ سیریز’’بنتِ حوا‘‘ معاشرے میں خواتین کی اہمیت کو بیان کرتی ہے۔ اسلامی اور بائبلی حکایات سے متاثر ہوکر، اس کا کام خوبصورتی سےتمام انسانوں کے مشترکہ نسب کو ایک ہی ماں، حوا اور باپ آدم کی اولادکے طور پر نمایاں کرتا ہے۔ ذاکرحسین کا سیب کا علامتی استعمال خواتین کی موروثی خوبصورتی پر اس کے یقین کی عکاسی کرتا ہے۔ان کا فن عصری مسائل پر فکر انگیز بصری مکالمے کی ترجمانی کرتا ہے۔ذاکر حسین اپنی فنی صلاحیتوںسےممبئی کے علاوہ ہندوستان کے مختلف شہروں اوردنیا کے دیگر ملکوں میں منعقدہ آرٹ کی نمائشوں میں اپنے فن پاروں سے خوب سراہے جاچکے ہیں۔ جن ممالک میں ان کے آرٹ کی نمائش ہوچکی ہے ان میںلندن، نیدرلینڈ، بلجیم،سنگاپور اور کوریا قابل ذکر ہیں۔ دبئی میں مونا لیزا ایوارڈ اور ایران میں عالمی سطح پر پہلے انعام سے نوازے جاچکےہیں۔ذاکر حسین اپنی کامیابی کیلئے اپنے اساتذہ اور انجمن اسلام کے صدرڈاکٹر ظہیر قاضی کے مشکورہیں۔
آرٹ ایجوکیشن میں ڈپلوما اور ریسرچ کے ذریعے فائن آرٹ میں ماسٹر کرنے والے آرٹسٹ آصف شیخ، فطرت سے اپنے گہرے تعلق کی وجہ سے مشہور ہیں۔ ان کا فنی سفر قدرتی دنیا کی بدلتی ہوئی خوبصورتی سے روشن ہے۔پتوں کی پیچیدہ تفصیلات سے لے کر پھولوں کے متحرک رنگوں تک، آصف کو ماحول میں لامتناہی الہام ملتا ہے۔ آصف کے فن پاروںمیں لکیروں، اشکال اور رنگوں کا ایک ہم آہنگ امتزاج دکھائی دیتا ہے۔ آصف کی تخلیقات سادگی اور انفرادیت سے گونجتی ہیں، جو ناظرین کو اپنے اردگرد کی دنیا کی گہری خوبصورتی سے جڑنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔رام دشرتھ کمبھار، ایک باصلاحیت مجسمہ سازاور فنکار ہیں۔ ان کے رام کے مجسمے دیہی اور شہری طرز زندگی کے درمیان فرق کی کہانیاں بیان کرتے ہیں۔ اپنے پیغامات پہنچانے کیلئے مخلوط میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔ا ن کا فن کمبھار خاندان کی مٹی کے برتن بنانے کی روایت کی بھرپور ورثے کی عکاسی کرتا ہے۔