Inquilab Logo Happiest Places to Work

شرح سود میں۲۵ء۰؍فیصد تخفیف متوقع

Updated: June 05, 2025, 11:00 AM IST | Agency | Mumbai

ریزرو بینک آف انڈیا کی ایم پی سی کی میٹنگ کا آغاز۔ مالی سال ۲۵ء کے آخر تک ریپو ریٹ۵۔۲۵ء۵؍ فیصد تک آنے کی امید۔

Sanjay Malhotra. Photo: INN
سنجے ملہوترا۔ تصویر: آئی این این

ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی )کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی)کی میٹنگ بدھ سے شروع ہوگئی ہے۔  آربی کے گورنر سنجے ملہوت را۶؍ جون ۲۰۲۵ء کو پالیسی کا اعلان کریں گے۔ اسی دوران نواما انسٹی ٹیوشنل ایکویٹیز  کی پیش کردہ رپورٹ کے مطابق، ریزرو بینک آف انڈیا(آر بی آئی) کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی)  اس شرح میں۲۰؍ فیصد کی بنیاد پر۵؍فیصد کی کمی کر سکتی ہے۔ وقت اس کے علاوہ آنے والے مہینوں میں مزید تخفیف کے اشارے مل سکتے ہیں۔
 رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں مانگ بتدریج کمزور ہو رہی ہے۔ کریڈٹ گروتھ (قرض کی تقسیم کی رفتار)، آٹو سیلز، ریئل اسٹیٹ کی فروخت اور گھریلو آمدنی سب میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی افراط زر کی شرح میں بھی نرمی آئی ہے اور پچھلے ۳؍ ماہ  میں اوسطاً۴؍ فیصد سے نیچے ہے۔
روپیہ مستحکم، ڈالر کمزور
 خارجہ محاذ پر بھی ہندوستان کیلئے صورتحال بہتر ہے۔ ڈالر کی کمزوری اور کرنٹ اکاؤنٹ (بی او پی ) کی پوزیشن میں بہتری کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر اور روپیہ دونوں مضبوط ہیں۔ ایسے میں شرح سود میں کمی کی نہ صرف گنجائش ہے بلکہ اس کی ضرورت بھی ہے۔ آر بی آئی نے حالیہ مہینوں میں سسٹم میں کافی مقدار میں لیکویڈیٹی رکھی ہے۔ مئی میں سسٹم میں ۷ء۱؍  لاکھ کروڑ اور جون کے شروع میں۵ء۲؍ لاکھ کروڑ سے زیادہ کی لیکویڈیٹی تھی۔ ایسی صورتحال میں مرکزی بینک فی الوقت مزید نقد امداد کا اعلان نہیں کرے گا لیکن ضرورت پڑنے پر لچکدار مؤقف اپنا سکتا ہے۔
اقتصادی ترقی کیلئے خطرہ 
 نواما کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں میں ملکی معیشت کی رفتار کمزور ہوئی ہے۔ کمپنیوں کی آمدنی اور منافع میں کمی آئی ہے، لوگوں کی آمدنی کی رفتار سست ہے، قرض کی شرح نمو کمزور ہے اور حکومت کی مالیاتی پالیسی سخت ہوتی جا رہی ہے۔ آٹو اور رئیل اسٹیٹ جیسے شعبوں میں بھی سست روی  ہے۔ اپریل میں ہیڈ لائن افراط زر۲ء۳؍فیصد پر آ گیا، جو جولائی ۲۰۱۹ء کے بعد سب سے کم ہے۔ اس کے علاوہ  روپیہ مستحکم ہے۔ ان دو وجوہات کی وجہ سے شرح سود میں کمی تقریباً یقینی ہے۔
 بجاج بروکنگ کے مطابق، آر بی آئی کی مانیٹری پالیسی کمیٹی سست پڑتی ہوئی ملکی معیشت میں مدد کیلئے  جون میں شرح سود میں کمی جاری رکھ سکتی ہے۔ افراط زر۴؍فیصد سے نیچے ہے اور جی ڈی پی کی شرح نمو سست ہو رہی ہے، خاص طور پر عالمی غیر یقینی صورتحال اور امریکی پالیسیوں کی وجہ سے۔ لہٰذا، آر بی آئی نے اپنی پالیسی کو مزید معاون بنانے کا اشارہ دیا ہے، جس سے لیکویڈیٹی میں اضافہ ہوگا اور ترقی کو فروغ ملے گا۔ اگرچہ حتمی فیصلہ عالمی اقتصادی صورتحال پر منحصر ہوگا، لیکن مارکیٹ تیسری کٹوتی کی توقع کر رہی ہے۔
 کیئر ایج ریٹنگز کا کہنا ہے کہ اپریل ۲۰۲۵ء میں افراط زر کی شرح۲ء۳؍ فیصد پر آ گئی ہے، جو اگست۲۰۱۹ء کے بعد سب سے کم ہے۔ افراط زر میں نرمی آئی ہے، خاص طور پر کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل کمی کی وجہ سے۔ ربیع کی اچھی فصل اور توقع سے بہتر مانسون زرعی پیداوار کو فروغ دے گا اور غذائی افراط زر کو مزید کم کرے گا۔ تاہم، عالمی اقتصادی غیر یقینی صورتحال، تجارتی کشیدگی اور جغرافیائی سیاسی خطرات اب بھی ہندوستان کی اقتصادی ترقی کیلئے چیلنج ہیں۔
 رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال ۲۵ء کی چوتھی سہ ماہی میں ہندوستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو ۴ء۷؍ فیصد تھی، جو کہ توقع سے بہتر ہے، لیکن نجی سرمایہ کاری اور تعمیراتی شعبے کی سست بحالی تشویشناک ہے۔کیئر ایج کا خیال ہے کہ آر بی آئی   جون ۲۰۲۵ء میں ریپو ریٹ میں ۲۵؍ بیسس پوائنٹس کی کمی کر سکتا ہے اور معاشی ترقی کو بڑھانے کیلئے  مانیٹری پالیسی میں معاون مؤقف برقرار رکھ سکتا ہے۔ بہتر لیکویڈیٹی اور کم کال منی ریٹ کی وجہ سے، بڑی کٹوتی کا امکان نہیں ہے، لیکن اگر اقتصادی ترقی کمزور ہوتی ہے  تو آر بی آئی  مزید قدم اٹھا سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK